انڈونیشیاءدارالحکومت جکارتہ سے منتقل کرنے پر33 ارب ڈالر خرچ کرنے کو تیار

 
0
546

جکارتہ مئی 06 (ٹی این ایس): انڈونیشیاءنے اپنا دارالحکومت جکارتہ سے باہر منتقل کرنے کیلئے 33 ارب ڈالر خرچ کرنے پر غور کررہی ہے متبادل کے طور پر جاوا کے مرکزی بحرالجزائر سے دور تین شہروں کا جائزہ لیا جارہا ہے. صدر جوکو ویدودو نے کہا کہ حکومت تین شہروں کے ناموں پر نہ صرف غور کیا جارہا ہے بلکہ تین سالوں سے ان شہروں میں سروے بھی کروائے جارہے ہیں . مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جاوا میں آبادی انڈونیشیا کی مجموعی آبادی کا 57 فیصد یا 14 کروڑ سے زائد ہے، اصل نکتہ یہ ہے کہ مستقبل میں ماحولیات، پانی یا ٹریفک کے لحاظ سے اس کو سہارا دینے کی صلاحیت ممکن نہیں ہوگی لہذٰا میں نے جاوا سے باہر منتقل ہونے کا فیصلہ کیا ہے.
ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق دارالحکومت سطح سمندر سے محض 8 میٹر بلند دلدلی علاقہ پر واقع ہے، جس کے کچھ حصے تیزی سے دھنس رہے ہیں،موجودہ شرح سے 2050 تک جکارتہ کا 95 فیصد حصہ زیر آب جانے سے 18 لاکھ افراد کو متاثر کرے گا. دنیا میں آبادی کے حوالے سے چوتھا بڑا ملک اور جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑٰی معیشت انڈونیشیا کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ہونے کے تقریبا دو ہفتے بعد تجویز سامنے آئی ہے‘ انڈونیشیا کا انتخابی کمیشن 22 مئی کو سرکاری نتائج کا اعلان کرے گا.
تاہم مرکزی دھارے کے شمارکنندہ کی جانب سے غیر سرکاری اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جوکو ویدودو سابق جنرل برابوو سبیانتو کو تقریبا 10 پوائنٹس سے ہرانے کیلئے تیار ہیں‘پرابو سبیانتو نے شکست قبول کرنے سے انکار کردیا ہے، انتخابی بے ضابطگیوں کا الزام لگایا اور تکرار کی کہ اپنی ٹیم کی اندرونی شمار کی بنیاد پر تقریبا 62 فیصد ووٹوں سے جیت چکے ہیں.
سرکاری حکام کے مطابق بورنیو جزیرے پر واقع پالانگکا رائے،تنہ بمبو اور پنجام تین ممکنہ امیدوار ہیں. صدر جوکومیدودو نے کہا کہ ایک بار انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوجائے تو ترقیاتی منصوبے میں مزید تفصیلات ظاہر کی جاسکتی ہیں. 2 لاکھ کی آبادی پر مشتمل تلنگکا رائے لا ماضی میں بھی جکارتہ کے متبادل کے طور پر نام لیا جاتا رہا ہے 1950 میں انڈونیشیا کے بانی صدر اور آرکیٹیکٹ سکارنو نے اسے ڈیزائن کیا تھا،جن کا ارادہ اسے نیا قومی دارالحکومت بنانے کا تھا.
تاہم اعلان شکوک و شبہات کا شکار ہوگیا ناقدین نے سوال کیا کہ اس طرح کا اقدام انڈونیشیا کیلئے فوری ترجیح ہونا چاہیے. جبکہ دارالحکومت کی منتقلی 17 ہزار جزائر پر مشتمل بحرالجزائر بھر کی ترقی کو فروغ دینے میں مدد دے گی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ منصوبے کو سنجیدگی سے لینے کیلئے اس میں ابھی تک ٹھوس تفصیلات کی کافی کمی ہے. سابق وزیر خزانہ شاطب بصری نے کہا کہ آئیڈیا قابل قدر ہے اس بات پر غور کیا گیا ہے کہ کئی ممالک جیسے آسٹریلیا،امریکا اور قازقستان نے حکومت اور دارالحکومت کے امور کو تقسیم کیا تھا‘لیکن انہوں نے مزید پریشان کن چیلنجز کی نشاندہی کی جیسا کہ مجموعی ملکی مصنوعات کی سالانی ترقی میں اضافہ، جوکو ویدودو کی پہلی مدت اقتدار میں یہ تقریبا 5 فیصد پر رک گیا تھا.