سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس۔ متعدد موضوعات زیر بحث

 
0
814

اسلام آباد، مئی 14 (ٹی این ایس): سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس۔ سینیٹرز جاوید عباسی، جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم، چوھدری تنویر، مومن خان آفریدی، محمد یعقوب، پروین کلثوم اور سینیٹر وسیم شہزاد کی شرکت۔ اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ عجاز شاہ، وفاقی سیکرٹری داخلہ، میئر اسلام آباد شیخ عنصر سمیت دیگر اعلٰی سرکاری افسران شامل۔ سینیٹ کمیٹی داخلہ کا بلوچستان میں حالیہ دھشتگردی کے دونوں واقعات میں شہداء کیلئے دعا کی گئی، پولیس پر دہشتگردانہ حملوں کی شدید مذمت کی گئی اس کے علاوہ شہید اہلکاروں کے خاندانوں سے تعزیت و یکجہتی کا اظہار کیا گیا، سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشتگرد کاروائیوں میں اضافے پر گہری تشویش ہے۔ تین دنوں میں بلوچستان میں دھشتگردی کے دو حملے ہوئے جس میں آٹھ افراد شہید ہوئے۔ مزید ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس نئی لہر کو نظرانداز نہ کرے اور نیشنل ایکشن پلان کا از سرِنو جائزہ لیا جائے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ وزارت داخلہ دو ہفتوں کے اندر کمیٹی کو نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ دے۔ دشمن قوتیں بلوچستان میں دھشتگردی کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ دشمن اپنی مذموم کوششوں میں ناکام ہوگا، شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ملک بھر اور خاص کر بلوچستان کے اہم مقامات کی سیکورٹی سخت کی جائے۔
اس کے علاوہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں مِسنگ پرسنز پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا، سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ہم مِسنگ پرسنز کے خاندانوں کیساتھ کھڑے ہیں اور انکے درد میں برابر کے شریک ہیں۔ گوادر کے واقعہ کے بعد کہا گیا کہ حمل خان نامی مِسنگ پرسن بھی حملہ آوروں میں موجود تھا۔ بعد میں پتا چلا کہ حمل خان کے حوالے سے خبر غلط تھی مگر حکومت نے تردید نہیں کی۔ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں اور قائمہ کمیٹی برائے داخلہ مِسنگ پرسنز کے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

سیکریٹری داخلہ کی میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد پر بریفنگ، ایم سی آئی اور سی ڈی اے میں کو اختلاف نہیں ہے، لوکل گورنمنٹ قوانین پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا، سابق وزیر داخلہ کے پاس معاملہ بھیجا گیا تھا، کابینہ کو معاملہ بھیجا گیا تو جواب ملا کے وزیر نئے آگئے ہیں، وزارت داخلہ نے کابینہ کی ہدایت پر سمری دوبارہ بھیج دی ہے، رحمان ملک نے پوچھا کہ سی ڈی اے جو پیسہ ایم سی آئی کو بھیجتا ہے اس کا کیا حساب ہے، ابھی تک ایم سی آئی کو پیسے نہیں دیئے گئے، ہمیں جواب چاہیے کہ ایم سی آئی کو کتنے عرصے میں پیسے ادا کیے جائینگے، قانون کے مطابق جو اقدام اٹھانا ہو اس کے کیے ہدایات کہ ضرورت نہیں ہے، سینیٹر رحمان ملک نے ہدایات جاری کی کہ ایم سی آئی کا پیسہ 15 روز میں حوالے کیا جائے،
قوانین کے مطابق سی ڈی اے کے تمام ملازمین کے حقوق محفوظ ہیں، کوئی کام ایسا نہیں ہو رہا جو قوانین کے خلاف ہو، قوانین پر جو تجاویز بھیجتے ہیں اس پر اعتراض لگا کر واپس بھیج دیا جاتا ہے، وزارت داخلہ کے ساتھ بیٹھ کر میٹروپولیٹن کارپوریشن کا معاملہ نمٹایا جائے، قائمہ کمیٹی نے قوانین، اختیارات اور فنڈز کا معاملہ نمٹانے کے لیے 15 دن کا وقت دیدیا، بورڈ کی تشکیل کے معاملے پر میئر اسلام آباد کا اختلاف برقرار، سی ڈی اے حکام کا کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ بورڈ کا سربراہ چیف کمشنر ہوتا ہے، چیف کمشنر کی ہدایات کے بعد بلدیاتی حکومت کا اختیار قابل عمل ہوسکے گا، بورڈ کی تشکیل کے معاملے پر قانون کا جائزہ لینا ہوگا،

چیئرمین نادرا نے بیفنگ کے دوران کہا کہ نادرا سینٹرز سینٹرز میں روزانہ 2 لاکھ سے زائد لوگ شناختی کارڈ کے حصول کے لیے آتے ہیں، سینٹر روزانہ 68 ہزار شہریوں کو قومی شناختی کارڈ جاری کرتا ہے، قائمہ کمیٹی کا شکایات کے ازالے کے لئے خصوصی سیل بنانے کا حکم، نادرا سینٹرز کو روزانہ 2 سو شکایات موصول ہوتی ہیں، نادرا کے پاس جدید نظام کے تحت شکایات درج کرنے کا سسٹم ہے، وزیر اعظم شکایات سیل سے ابھی تک 8 ہزار شکایات موصول ہوئیں ہیں، وزیراعظم نے شکایات کے ازالے کے لیے 15 دن کا وقت مقرر کیا ہے، ڈی جی آپریشن نادرا کا کہنا تھا کہ نادرا نے معاملے کو نمٹانے کے ایک دن کا وقت مقرر کیا ہے، رحمان ملک نے کہا کہ افغان باشندے پاکستان میں جائیدادیں خرید رہے ہیں، ر
ہمارے پاس ایسا کوئی نظام ہی نہیں ہے کہ غیر ملکیوں کی پاکستان میں جائیداد کا تعین کیا جا سکے، پاکستان میں جتنی آسانی سے شہریت ملتی ہے دنیا میں کہیں نہیں ملتی، پیسوں کی خاطر لوگ افغان باشندوں کو اپنے خاندان مین شامل کر لیتے تھے، نادرا نے خاندان کے ساتھ اندراج کا نظام تبدیل کیا ہے، شناختی کارڈ کے حصول کے لیے آنے والے کا انٹرویو کیا جاتا ہے، سوالوں کے دوران اکثر کیسز میں جعلی اندراج کرانے والے پکڑے جاتے ہیں، متحدہ عرب امارات میں ہر ایمبسی میں نادرا ایک ایک کمپلنٹ سیل کھل دے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو مختلف ممالک میں شناختی کارڈز بنوانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ نادرا فوری طور پر اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرے۔ اب بھی بلوچستان میں عوام کو شناختی کارڈز کے حوالے سے کئی طرح کے مشکلات کا سامنا ہے۔

سینیٹررحمان ملک کا کہنا تھا کہ میں نے بحثیت چئیرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ امریکی ایمبسی کا فائر رینج بنانے کے حوالے سے چلنے والی خبر پر سخت نوٹس لیا تھا۔ چیف کمشنر اسلام آباد اور آئی جی پولیس سے کمیٹی کو امریکی فائر رینج پر بریفنگ مانگی تھی۔ کسی بھی ایمبسی کا اسلحہ ٹریننگ سنٹر اور فائررینج بنانا ایک نہایت حساس معاملہ ہے۔ پولیس اور وزارت داخلہ نے ابھی تک امریکی فائرنگ رینج پر تحریری وضاحت نہیں دی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ فائر رینج امریکی ایمبسی میں نہیں پولیس ٹریننگ سنٹر میں بنائی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پولیس نے کس قانون کے تحت امریکی ایمبسی کیساتھ MoU دستخط کیا ہے؟ سینیٹر رحمان ملک، پولیس یا کوئی بھی ادارہ کسی بھی ایمبسی کیساتھ کوئی MoU دستخط نہیں کر سکتا ہے۔ پولیس بتائے کہ امریکی فائر رینج بنانے کیلئے اجازت نامہ کس سے لیا تھا؟ کسی بھی ملک کو پاکستان کے قوانین کے منافی کسی بھی کام یا چیز کی اجازت نہیں دینگے۔ سی ڈی اے پلاٹ الاٹمنٹ لیٹر اور ڈیولپمنٹ شرائط کمیٹی کو جمع کرے۔ اسلام آباد پولیس کو ائیندہ اجلاس تک کا وقت دیتا ہوں۔