حکومتی اتحادیوں کا وزیراعظم سے ملاقات کر کے مسائل سے آگاہ کرنے کا فیصلہ، چار اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس ضمن میں مشاورتی بیٹھک بھی کر لی

 
0
440

اسلام آباد جون 12 (ٹی این ایس): ایک طرف جہاں گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنا پہلا بجٹ پیش کیا وہیں دوسری جانب موجودہ حکومت کو اپنے اتحادیوں کی جانب سے کافی پریشانی کا سامنا کر پڑ رہا ہے۔اقتدار میں آنے کے بعد تاحال بظاہر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنے اتحادیوں کو خوش نہیں کر سکی، اتحادی تو کیا پاکستان تحریک انصاف میں بھی کئی اختلافات ہونے کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔
تاہم اب وفاقی حکومت کے اتحادیوں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے اور انہیں اپنے مسائل سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور بلوچستان عوامی پارٹی نے مشترکہ طور پرکیا۔ ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین کی اسلام آباد میں موجود رہائش گاہ پر چار اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس حوالے سے ایک باقاعدہ مشاورتی بیٹھک بھی کی جس میں مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم، بلوچستان عوامی پارٹی اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی پارلیمانی لیڈرشپ نے شرکت کی۔
چاروں اتحادی جماعتوں کے تقریباً 20 رہنما، پارلیمانی لیڈر اور ارکان پارلیمنٹ اس مشاورتی اجلاس میں شریک ہوئے اور وزیراعظم عمران خان سے مشترکہ ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کے مطابق چاروں جماعتوں کی قیادت وزیراعظم سے ملاقات میں انہیں حکومتی سطح پر مسائل، اپنے صوبوں میں پائی جانے والی صورتحال اور ایسے ہی دیگر امور پر آگاہ کریں گے۔
چاروں اتحادیوں کا کہنا تھا کہ اس مشاورتی بیٹھک کا مقصد حکومت کے خلاف کوئی محاذ بنانا نہیں ۔ چاروں جماعتوں کا پہلا مشترکہ اجلاس ہوا، آئندہ بھی مل کر حکمت عملی طے کی جائے گی۔ خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی جانب سے کافی ٹف ٹائم دیا جا رہا ہے۔ سردار اختر مینگل کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے آج بی این پی مینگل اور حکومتی وفد کے درمیان ملاقات بھی ہوئی جس کےبعد حکومت اور بی این پی مینگل کے درمیان 6 نکاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
کمیٹی میں حکومت کی طرف سے پرویز خٹک،قاسم خان سوری اور ارباب شہزاد شامل ہوں گے جب کہ پی این پی مینگل کی طرف سے سردار اختر مینگل،جہانزیب جمالدینی،آغا حسین بلوچ اور ثناءاللہ بلوچ کمیٹی کے ارکان میں شامل ہوں گے۔ جس کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ بی این پی مینگل کے تحفظات کو دور کر لیا جائے گا۔