میگا کرپشن وائٹ کالر کرائم کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح، چیئرمین نیب

 
0
494

بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں اور احتساب سب کا کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بدعنوان عناصر کے احتساب کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں، چیئرمین قومی احتساب بیورو جسٹس ر جاوید اقبال
اسلام آباد اگست 17 (ٹی این ایس): قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ر جاوید اقبال نے کہا ہے کہ میگا کرپشن وائٹ کالر کرائم کو منطقی انجام تک پہنچانا ادارے کی اولین ترجیح ہے، نیب ملک سے ہر قسم کی بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے پرعزم ہے اور ’’ احتساب سب کا ‘‘ کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بدعنوان عناصر کے بلا امتیاز احتساب کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے، نیب نے آگاہی تدارک اور انفورسمنٹ پر مشتمل سہ جہتی پالیسی اختیار کی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو نجی/سرکاری اداروں اور افراد کے خلاف ایک لاکھ 56 ہزار 858 شکایات موصول ہوئی ہیں، نیب نے مختلف احتساب عدالتوں میں 1249 بدعنوانی کے مقدمات دائر کئے جبکہ 26 ارب روپے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔انھوں نے کہا کہ نیب کو 2018ء کے مقابلے میں 2019ء میں زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں، گزشتہ 19 ماہ کے اعداد و شمار کے موازنہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کے تمام افسران بدعنوانی کے خلاف جنگ میں اپنا قومی فرض ادا کرتے ہوئے بھرپور محنت اور دیانتداری سے کام کر رہے ہیں، نیب کو شکایات کی تعداد میں اضافہ نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ جعلی مالی کمپنیاں منی لانڈرنگ، بینک فراڈ، بینک نادہندگی، اختیارات سے تجاوز اور سرکاری ملازمین کی جانب سے سرکاری فنڈز میں خورد برد کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹانا نیب کی اولین ترجیحات ہیں، گزشتہ 19 ماہ کے دوران نیب نے ریکارڈ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ نیب کو آپریشن، پراسیکیوشن، ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ اور آگاہی و تدارک کے شعبوں سمیت ادارے کے تمام شعبوں کی خوبیوں اور خامیوں کے تجزیے کے بعد اس کے طریقہ کار کو بہتر بنا کر اسے فعال بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے جدید فرانزک لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیے کی سہولت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلڈاٹ، مشال پاکستان، ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل اور عالمی اقتصادی فورم جیسے معتبر قومی اور عالمی اداروں نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے، اسی طرح گیلانی اینڈ گیلپ سروے میں 59 فیصد لوگوں نے نیب پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے جس میں شکایت کی جانچ پڑتال کے لئے دو ماہ، انکوائری کے لئے چار ماہ اور انوسٹی گیشن کے لئے چار ماہ مقرر ہیں۔ چیئرمین نیب نے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی ہے کہ تمام شکایات، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز قانون کے مطابق مقررہ عرصہ کے دوران نمٹائی جائیں تاہم اگر مقررہ وقت میں توسیع کی ضرورت ہو تو مجاز حکام سے منظوری حاصل کی جائے۔