کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی اے) نے اسلام آباد ایکسپریس وے سگنل فری کوریڈور پر کورنگ پل اور پی ڈبلیو ڈی انڈر پاس کی تعمیر کی اجازت کے لیے وفاقی حکومت سے اجازت مانگ لی

 
0
312

آسلام آباد اکتوبر 14 (ٹی این ایس): کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی اے) نے اسلام آباد ایکسپریس وے سگنل فری کوریڈور پر کورنگ پل اور پی ڈبلیو ڈی انڈر پاس کی تعمیر کی اجازت کے لیے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ کورنگ پل اور پی ڈبلیو ڈی انڈر پاس کی تعمیر کے لیے اجازت دی جائے اور اس منصوبے پر اٹھنے والے اخراجات سی ڈی اے اپنے وسائل سے فراہم کرے گا یا بعد ازاں حکومت پاکستان سی ڈی اے کو اس منصوبے پر آنے والی لاگت ادا کر دے۔ قبل ازیں حکومت نے PSDPکے تحت اسلام آباد کی ایکسپریس وے سگنل فری کوریڈور کے کوارال چوک سے جی ٹی روڈ تک کے منصوبے کے لیے 10,753 ملین روپے کی منظوری دی تھی۔ بعد ازاں اسے ایکنک (ECNEC)کو اس کے PC-Iکی لاگت اور کام کے سکوپ کو مطلوبہ حد تک کم کر کے منظوری کے لیے بھیجا گیا تھا تاہم پلاننگ کمیشن نے بتایا کہ منظوری کے لیے زیر غورمنصوبے جن کے لیے PSDP کے تحت فنڈز مختص کئے جانے تھے ان تمام منصوبوں کے فنڈز بجٹ میں ختم
کر دیئے گئے ہیں لیکن عوام الناس کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے حکومت پاکستان نے رواں سال کے بجٹ میں PSDPکے تحت 500ملین روپے سی ڈی اے کو دیئے ہیں۔ اس شاہراہ پر ٹریفک کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کرنے، ٹریفک جام کے مسئلے کو حل کرنے اور اس شاہراہ کو استعمال کرنے والوں کی سہولت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اب سی ڈی اے نے وفاقی حکومت سے اس بات کی اجازت طلب کی ہے کہ منصوبے کی اہمیت اور افادیت کے پیش نظر سی ڈی اے کو یہ منصوبہ سیلف فنانسنگ سے یا سی ڈی اے کے سکوپ آف ورک میں ایڈجسٹ کرنے کے تناظر میں تعمیر کرنے کی اجازت دی جائے اور اس کے پہلے سے منظور شدہ PC-Iکے تحت یہ منصوبہ PSDPکے تحت شروع کرنے دیا جائے جس پر اٹھنے والی لاگت کا تخمینہ 1.30 بلین روپے ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ایکسپریس وے اسلام آباد میں داخل ہونے کے لیے ایک مرکزی شاہراہ کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ اس شاہراہ کے گرد و نواح اور اطراف میں متعدد ہاؤسنگ سوسائٹیز کے باعث لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس شاہراہ کو استعمال کرتی ہے۔ وفاقی حکومت نے اس شاہراہ کو زیر و پوائنٹ سے جی ٹی روڈ تک سگنل فری کوریڈور بنانے کے پہلے مرحلے میں زیرو پوائنٹ سے کورال چوک تک سگنل فری کیا جا چکا ہے جس میں چار انٹر چینج(آئی 8-،سوھان،کھنہ اور کورال) تعمیر کئے گئے ہیں جبکہ باقی ماندہ 13 کلومیٹر طویل (کورال چوک سے جی ٹی روڈ) کو سگنل فری کے دوسرے مرحلے پر کام اس لیے ضروری ہے کہ اس شاہراہ کے اس حصے کی سڑک کی نہ صرف حالت خستہ ہے بلکہ ٹریفک کے بڑھتے ہوئے رش کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔