جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی قیادت میں ناراضگی

 
0
275

مولاناعبدالغفور حیدری نے کئی اہم شخصیات سے خفیہ رابطے رکھے ہوئے ہیں جس وجہ سے مولانا فضل الرحمن اُن سے ناراض ہوئے۔ رانا عظیم کا انکشاف
اسلام آباد نومبر 07 (ٹی این ایس): معروف صحافی رانا عظیم نے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور مولانا عبدالغفور حیدری کے درمیان ناراضگی کا انکشاف کیا ہے،تفصیلات کے مطابق جس طرح پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات کی خبریں سامنے آتی ہیں۔اسی طرح اب جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنماؤں میں بھی اختلافات کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
اس سے قبل ماضی میں اکثر خبریں رپورٹ ہوتی تھیں کہ فلاں سیاسی رہنما نے پسندیدہ وزات نہ ملنے کی وجہ سے پارٹی چھوڑنے کی دھمکی دے دی ہے۔اسی طرح ن لیگ میں بھی گروپنگ ہونے کا دعویٰ کیا جاتا تھا۔تاہم اب جمعیت علمائے اسلام ف آزادی مارچ کی وجہ سے توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے اور سب کی نظریں ان کی مرکزی قیادت پر مرکوز ہیں،کیونکہ جب تک کسی بھی جماعت کی مرکزی قیادت ایک پیج پر ہو تب تک اس جماعت کو کوئی بیرونی قوت نقصان نہیں پہنچا سکتی۔
اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی رانا عظیم کا کہنا ہے کہ مولانا عبد الغفور حیدری نے بھی کئی اہم شضخصیات سے خفیہ رابطے رکھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے مولانا فضل الرحمن اُن سے ناراض بھی ہوئے۔اس سے قبل جمیعت علمائے اسلام ف کے سینئر رہنما مفتی کفایت اللہ کے ایک بیان نے ان کی اپنی ہی جماعت کے رہنماوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا تھا، مفتی کفایت اللہ کا کہنا تھا کہ انہیں ایک سال کیلئے وزیراعظم بنا دیا جائے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کشمیر کمیٹی کا چئیرمین ہوتے ہوئے کشمیر کیلئے کچھ نہیں کر سکتے تھے۔ کشمیر کمیٹی کے پاس عملی اقدامات کیلئے کوئی اختیار نہیں ہے۔ کشمیر کمیٹی کو تو اپنی چائے کیلئے پہلے درخواست دینا پڑتی ہے۔ مفتی کفایت اللہ کہتے ہیں کہ انہیں ایک سال کیلئے وزیراعظم بنا دو پھر دیکھو کیسے کشمیر آزاد نہیں ہوتا۔
مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ ان کے وزیراعظم بننے کے بعد اگر ایک سال کے اندر اندر کشمیر واپس حاصل نہیں کیا، تو پھر پیسے واپس۔ واضح رہے کہ مفتی کفایت اللہ متنازعہ اور مضحکہ خیز بیانات دینے کیلئے مشہور ہیں۔ جبکہ ٹی وی چینلز کے پروگراموں میں بیٹھ کر غیر اخلاقی گفتگو کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔