آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست دائر کرنے والا شہری کون ہے

 
0
364

اسلام آباد نومبر 27 (ٹی این ایس): آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف شہری ریاض حنیف راہی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے نہ صرف آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن معطل کیا بلکہ اس درخواست پر گذشتہ روز اور آج سماعت بھی کی اور اٹارنی جنرل کے دلائل بھی سنے۔ عدالت نے مزید سماعت کو کل تک کے لیے ملتوی کر دیا ہے لیکن نہ جانے ریاض راہی کو کیا ہوا کہ انہوں نے آج سپریم کورٹ میں اپنی درخواست کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست دائر کرنے والے ریاض حنیف راہی سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین نے اپنے ٹویٹر پیغام میں بتایا کہ یہ ریاض راہی وہی ہے جسے معزز عدالتوں نے جج صاحبان کے ساتھ بدتہذیبی پرجرمانے عائد کیے۔ یہ وہی جس نے جسٹس فائز عیسیٰ کی تعیناتی کو چیلنج کیا۔ یہ شخص وہی جس نے پرویز مشرف پرغداری کا مقدمہ چلانے کے لیے درخواست دائر کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ شخص وہی ہے جس پرعدالت نے 3 مرتبہ جُرمانے عائد کیے۔


ریاض راہی سے متعلق قومی اخبار میں شائع رپورٹ میں بھی بتایا گیا کہ ریاض راہی نے اپریل 2018 ء میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بحیثیت جج سپریم کورٹ تقرری کو چیلنج کیا تھا۔
یہی نہیں مارچ2018ء میں ریاض راہی نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی دو درخواستیں دائر کی تھیں۔ ریاض راہی نے سابق صدر پرویز مشرف پر انتہائی غداری کا مقدمہ چلانے کے لئے بھی درخواست دائر کی تھی ۔ قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریاض راہی دراصل ایک عادی عدالتی درخواست گزار ہیں۔ عدالتوں نے ان پر کم از کم تین بار جرمانے عائد کیے۔
اس کے علاوہ رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کے الزامات کی تحقیقات کے لئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے حکم پر قائم کمیٹی کے خلاف بھی ریاض راہی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ ان کے بارے میں مزید معلوم ہوا کہ ان پر کئی مرتبہ جُرمانے بھی عائد کیے جا چکے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی نے 2014ء میں ریاض راہی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ ہی کے جسٹس اطہر من اللہ نے جوڈیشل پالیسی اور انتخابی نظام کو چیلنج کرنے کی غیر سنجیدہ درخواستیں دائر کرنے پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا جبکہ لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ کے جسٹس شیخ حاکم علی نے 2005ء میں توہین عدالت پر ریاض حنیف راہی کو ایک ماہ قید کی سزا سنانے کے ساتھ ساتھ ان پر 30 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔
دوران سماعت ریاض راہی نے معزز جج سے بدتمیزی کی تھی۔ مارچ 2010ء میں انہوں نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس غلام ربانی اور جسٹس خلیل الرحمن رمدے کی بحالی کو چیلنج کیا لیکن بعدازاں انہیں سپریم کورٹ کی عمارت میں داخلے پر عارضی طور پرروک دیا گیا تھا اور اب ان کی جانب سے دائر کی جانے والی ایک اور درخواست سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ احاطہ عدالت میں جب ان سے صحافیوں نے کچھ سوالات کیے تو انہوں نے کہا کہ اس کیس میں آئینی اور قانونی نکات ہیں ، انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے اس کیس میں کوئی ذاتی غرض نہیں ہے۔ ہر درخواست کی طرح اس مرتبہ بھی ریاض راہی کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست کا وقت کافی اہم ہے۔