مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس

 
0
269

اسلام آباد نومبر 28 (ٹی این ایس): کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) نے گندم کی کم از کم امدادی قیمت 1365 روپے فی من مقرر کرنے اور مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے نیپرا کی منظور شدہ 15 پیسے فی یونٹ سہ ماہی اضافہ میں 11پیسے فی یونٹ اضافی وصولی کے نوٹیفکیشن کی منظوری دیدی ہے، ای سی سی نے مستقبل میں بجلی کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کو مزید جامع اور سہل بنانے کے لیے مشیر خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنانے کا اعلان بھی کیاہے۔
ای سی سی کا اجلاس وزیر اعظم کے مشیربرائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت منعقدہوا۔ اجلاس میں ملک کے بعض علاقوں میں گندم کی پیداواری لاگت 1349فی من پہنچنے اور کابینہ اور قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کی سفارشات ،اورکسان تنظیموں کی جانب سے فیڈ بیک کی روشنی میں گندم کی1350 روپے فی من امدادی قیمت کااز سر نو جائزہ لیا گیا اور گندم کی قیمت میں اضافے کا افراط زر اور مالی بوجھ میں اضافے پر ممکنہ اثر سمیت دیگر امور پر تفصیلی بحث کے بعدگندم کی کم از کم امدادی قیمت 1365 روپے فی من مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں وزارت توانائی(پاور ڈویژن) کی تجویز پر مالی سال 2019-20کی پہلی سہ ماہی کے لیے نیپرا کی منظور شدہ 15 پیسے فی یونٹ سہ ماہی اضافہ میں 11پیسے فی یونٹ اضافی وصولی کے نوٹیفکیشن کی منظوری دی گئی۔ نوٹیفکیشن کا اطلاق یکم دسمبر2019 سے اگلے ایک سال کے لیے ہوگا، ملک میں بجلی کے کل تین کروڑ صارفین میں سے 300 یونٹس ماہانہ استعمال کرنے والے دو کروڑ گھریلوصارفین پراس نوٹیفکیشن کا اطلاق نہیں ہو گا جبکہ بقیہ ایک کروڑ صارفین میں 60لاکھ صارفین کے لیی7پیسے فی یونٹ کا اضافہ ہو گا۔
ای سی سی نے مستقبل میں بجلی کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کو مزید جامع اور سہل بنانے کے لیے مشیر خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنانے کا بھی اعلان کیا جس میں وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق مخدوم خسرو بختیار، وزیر توانائی عمر ایوب خان،مشیر صنعت و پیداوار عبد الرزاق داؤد اوروزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر شامل ہوں گے۔
اجلاس میں نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی کی نجکاری کی صورت میں قطر سے معاہدے کے تحت2025 تک درآمدہونے والی آر ایل این گیس کو معیشت کے مختلف شعبوں میں استعمال کے لیے وزارت توانائی(پاور ڈویژن) کی سفارشات پر غور کیا گیا اور یہ طے پایا کہ ای سی سی کو پیش کردہ وزارت توانائی کی سفارشات کے علاوہ نئے آپشنز کے حوالے سے وزارت توانائی کی مستقبل کی سفارشات کو پرکھا اور جانچا جائے گا اور موزوں ہونے پر ان کی منظوری دی جا سکے گی۔
ای سی سی نے وزرات صنعت و پیداوار کی تجویز پر ملک میں فولاد اور لوہے کی پیداوار کے فروغ اور مقامی ضروریات پوری کرنے کے لیے پالیسی فریم ورک کی تیاری کے لیے وزیر منصوبہ بندی،ترقی و اصلاحات اسد عمر کی قیادت میں ایک بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دے دی جس میں وزیراعظم کے مشیر صنعت و پیداوار، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم، سیکرٹری فنانس، سیکرٹری صنعت و پیداوار اور چیئر مین ایف بی آر شامل ہو ں گے۔
ای سی سی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ذمہ 18کھرب60ارب89کروڑ واجب الادا قرضوں کو گرانٹ میں تبدیل کرنے کی وزارت مواصلات کی تجویز پر وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات،سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری مواصلات، سیکرٹری اقتصادی امور اور ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جو اس تجویز کا جائز ہ لے کر ای سی سی کو موزوں سفارشات پیش کرے گی۔
ای سی سی نے وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے یو ٹیلٹی سٹور ز کارپوریشن کو سبسڈی اور غریب طبقے کو ارزاں نرخوں پر آٹا،گھی،چاول، چینی اور دالوں کی فراہمی کے لیے چھ ارب روپے کی ٹیکنکل سپلیمنٹری گرانٹ دینے کی تجویز پر یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن ایم ڈی کو انتہائی غریب طبقات تک اس سبسڈی کے تحت اشیائے صرف کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اگلے چند دنوں میں ایک جامع حکمت عملی تیار کرنے اور ای سی سی کو پیش کرنے کی ہدایت کی۔
علاوہ ازیں یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو متعلقہ حکمت عملی کی تیاری میں مدد و مشاورت کے لیے ای سی سی نے وزیراعظم کے مشیر صنعت و پیداوار،گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام چیرپرسن،نادرا اور پی پی آر اے کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی۔