برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے ایک بار پھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسٹرنرنیند مودی تمہیں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خودرادیت دینا ہوگا

 
0
269

لندن دسمبر 11 (ٹی این ایس): برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے ایک بار پھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسٹرنرنیند مودی تمہیں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خودرادیت دینا ہوگا۔ تمہیں ان کے حقوق دینا ہونگے۔ تمہیں کرفیو اور لاک ڈائون ختم کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہاربرطانوی رکن پارلمنٹ جیس فلپس، ایم پی فلپ بیننن ، سابق وزیر برطانیہ لیام بائیرن ، مارکو لونگی نے تحریک کشمیر برطانیہ کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے عالمی دن پر کشمیر پر منعقدہ سیمینار سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے تو اس حقیقت کا ادراک کرنا ہے کہ کشمیر کا تنازعہ کوئی عام زمینی معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے۔ اگر ایٹمی وار ہوتی ہے تو یہ صرف انڈیا اور پاکستان کیلئے تباہ کن نہیں ہوگی بلکہ پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آ جائیگی۔ اس سے چین لاتعلق نہیں رہ سکے گا۔ دنیا کی جغرافیائی حیثیت بدل رہی ہے۔ چین آج خلیج میں آئل کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ جوپائپ لائن کو پاکستان کے سی پیک کے ذریعے بنا رہا ہے۔ چائنہ کبھی بھی انڈیا کو پاکستان کیلئے کھلا نہیں چھوڑے گا۔ یہ صدی چینی صدی ہے۔ اس موقع پر تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی نے کہا کہ آج حکومتیں اور غیر سرکاری تنظیمیں 10 دسمبر کو پوری دنیا میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے طور پر منارہی ہیں لیکن بدقسمتی سے اقوام متحدہ ہندوستانی فوج کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ کشمیری عوام کو بھارتی فوج کی طرف سے حق خودارادیت کے جرم کی سزا دی جارہی ہے جو اقوام متحدہ نے دیا تھا۔تنازعہ کشمیر متحدہ اقوام کا سب سے طویل حل طلب مسئلہ ہے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تنازعہ کشمیر پر 11 سے زیادہ قراردادیں منظور کیں ۔قراردادوں میں اس تنازعہ کو حل کرنے کے لئے تین اقدامات کا ذکر کیا ہے۔پہلا قدم ، بھارت اور پاکستان کے مابین فائر بند ی کرو۔ دوسرا ، اس خطے کو پرامن بنادیں اور تیسرا حصہ استصواب رائے کی حمایت کریں اور جموں وکشمیر کے عوام کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے دیں۔ قرارداد کے تیسرے حصہ کو یکم جنوری 1949 کو نافذ کیا گیا تھا اور اب اس قرارداد کے دو تہائی حصے کو اقوام متحدہ نے نافذ کیا ہے۔