او جی ڈی سی ایل نے گزشتہ مالی سال کے دوران ٹیکس کی مد میں 160بلین روپے سے زائد قومی خزانے میں جمع کرائے کسٹمز انٹیلی جنس حکام کا او جی ڈی سی ایل سے ٹیکس ریکوری کا دعویٰ بے بنیاد اور من گھڑت ہے

 
0
299

اسلام آباد دسمبر 12 (ٹی این ایس): کسٹم انٹیلی جنس حکام کی جانب سے ملک کی صف اول کی کمپنی او جی ڈی سی ایل سے 221.7ملین روپے کی ٹیکس ریکوری کا دعویٰ انتہائی غیر مناسب ، حقائق کے برعکس اور بے بنیاد ہے کیونکہ اوجی ڈی سی ایل ٹیکس کی صورت میں ملکی تعمیر وترقی میں کردار ادا کرنے والا صف اول کا ادارہ ہے۔کمپنی کیلئے یہ کافی حیران کن بات ہے کیونکہ کسٹمز انٹیلی جنس حکام ایک ایک ایسے ادارے سے ٹیکس ریکوری کی بات کر رہا ہے جوبذات خود ٹیکس کی صورت میں قومی خزانے میں ایک کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔اس ادارے میں85فیصد شیئرزحکومتی ملکیت میں ہیں اور او جی ڈی سی ایل نے گزشتہ مالی سال کے دوران بھی ٹیکس کی مد میں 160بلین روپے سے زائد قومی خزانے میں جمع کراکر ملک کی سب سے بڑی ٹیکس ادا کرنے والی کمپنی کا اعزاز بھی اپنے نام کیا ہے۔اس حوالے سے اس کہانی کے پس پردہ محرکات اور حقائق کو جانا گیا تو معلوم ہوا کہ اوجی ڈی سی ایل اپنے ڈرلنگ آپریشن کیلئے سیم لیس پائپ حکومت کی جانب سے رعایتی کسٹم ڈیوٹی پر حاصل کرتا ہے تاہم ایف بی آر نے فروری 2017میں پاکستان میں تیار کئے جانے والے سیم لیس پائپوں کیلئے ایک نیا کسٹم جنرل آرڈر(سی جی او) متعارف کروایا ہے جس کے تحت کسٹم ڈیوٹی کو 5فیصد سے بڑھا کر 9فیصد کیا گیا۔ایف بی آر کی جانب سے جس کمپنی کیلئے فروری 2017میں یہ نیا کسٹم جنرل آرڈر جاری کیا گیا وہ سیم لیس پائپ تیار کرنے کیلئے انتہائی کم صلاحیت کی حامل ہے اور وہ اس قابل نہیں کہ وہ او جی ڈی سی ایل جیسی بڑی ڈرلنگ کمپنی کو مذکورہ پائپ کی فراہمی کر سکے اسی بناءپر اس کمپنی کی ناقص کارکردگی کے ساتھ ساتھ غلط بیانی کرنے پر اسے بلیک لسٹ بھی کیا گیا۔ایف بی آر کی جانب سے فروری 2017میں جاری شدہ یہ نیا کسٹم جنرل آرڈر اسی ڈیفالٹنگ کمپنی جسے ہوفاز سیم لیس پائپ(Huffaz Seamless Pipes) کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے کے حق میں جاری کیا گیا جو کہ من پسند حمایت اور نوازے جانے کی بناءپر نیب کے ریڈار پر بھی ہے۔
ا ن حقائق کی روشنی میں یہ بات صاف صاف واضح ہے کہ ٹیکس ریکوری کی یہ کہانی ذاتی مفاد کیلئے اسی کمپنی کی ایماءپر گھڑی گئی ہے جو حقائق کے منافی ہے اور اس کا کارپوریٹ سیکٹر میں ایک انتہائی غلط تاثر گیا ہے اور یہ محض کسی پارٹی کو خوش کرنے اور اپنی کارکردگی کو اجاگر کرنے کا ایک اچھوتا طریقہ ہے۔