72سالوں تک جدوجہد آزادی کیلئے مسلسل بھارتی ظلم و ستم برداشت کرنے اور پھر بھی ثابت قدم رہنے پر ہم کشمیر کی مائوں ،بیٹیوں اور بزرگوں کو سلام پیش کرتے ہیں، الطاف احمد بٹ

 
0
349

اسلام آباد جنوری 01 (ٹی این ایس): 72سالوں تک جدوجہد آزادی کیلئے مسلسل بھارتی ظلم و ستم برداشت کرنے اور پھر بھی ثابت قدم رہنے پر ہم کشمیر کی مائوں ،بیٹیوں اور بزرگوں کو سلام پیش کرتے ہیں،اور یہ جہد مسلسل ثابت کرتا ہے کہ کشمیریوں کے جذبے اور عزم کو بھارتی جبر و تشدد توڈ نہی سکتا- 149دن ہوچکے ہیں کشمیر مواصلاتی بلیک آوٹ ،لاک ڈائون کے باعث جیل بن چکا ہے عالمی برادری آگے بڑھ کر کردار ادا کرے ،ان خیالات کا اظہار چیئرمین گلوبل پاکستان کشمیر کونسل راجہ سکندر نے اسلام آباد میں مقیم کشمیری رہنما الطاف احمد بٹ کی طرف سے دیئے گئے عشائیے میں کیا،

اس موقع پر امیر جمعیت علماء اسلام (ف) آزاد کشمیر مولانا سعید یوسف،شعیب سعید ،شفیق بٹ،حریت رہنما پروفیسر نذیر شال،شیخ متین ،سلیم ہارون،عقیل ترین ،غلام محی الدین ڈار ،مشتاق عسکری،غلام احمد بانا، ایڈووکیٹ پرویز احمد ، عبدالمجید ترمبو،حماد میر،شیخ شبیر موجود تھے۔راجہ سکندر نے کہا کہ جو لوگ یورپ برطانیہ اور دُنیاں بھر کشمیر کیلئے کام کرنا کوئی کمال نہی-کمال تو مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے نہتے مگر بہادر لوگوں کا ہے جن کی وجہ سے تحریک کشمیر زندہ ورنہ یہ کب کی ختم ہوجاتی، الطاف احمد بٹ بہت اچھے طریقے سے تحریک آزادی کشمیر کیلئے کوشاں ہے میی ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،الطاف احمد بٹ اپنی ذاتی مصروفیت اور کاروبار چھوڑ کر تحریک آزادی کشمیر کے لیے برطانیہ گئے تاکہ یہ معاملہ عالمی سطح پر اجاگر ہوسکے ،یہ بہت بڑی قربانی ہے ہم چاہتے ہیں کہ برطانیہ میں کشمیر کی جتنی جماعتیں ہیں وہ ایک پلیٹ فارم پر اکھٹی ہوکر متحد ہوکر کام کریں تاکہ دنیا کو واضح پیغام دیا جاسکے،18اپریل 2019ء کو مودی کی آمد پر برطانیہ کی پارلیمنٹ سکوائر پر راجہ فہیم کیانی کیساتھ ملکر مظاہرہ کیا لوگ نکلے لیکن وہاں ہر پارٹی نے اپنا اپنا کونا پکڑ کر احتجاج شروع کردیا جو کاز کے لیے نقصان دہ ہے ہمیں پاکستان ،یورپ ،برطانیہ میں کشمیر کاز کے لیے متحد ہوکر حسد سے بالاتر ہوکر کام کرنا ہوگا، فروری میں یورپی پارلیمنٹ اور برطانیہ پارلیمنٹ کے ممبران کی موجودگی میں بڑا مظاہرہ کرینگے،سوشل میڈیا کو ہمیں بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کے لیے کام کریں ۔

اس موقع پر جموں کشمیر سالوویشن موومنٹ کے صدر اور کشمیری رہنما الطاف احمد بٹ نے کہا کہ اتحاد کی بدولت کشمیر کی منزل آسانی سے حاصل کی جاسکتی ہے یہ جو ہر ایک نے الگ الگ نعرے بنائے ہوئے ہیں ھمیں حق خود ارادیت اور استصواب رائے کا مطالبہ کرنا چاہئیے -ابڑے پروگرام،بڑے احتجاجی مظاہرے کے لیے ایک بینر تلے جمع ھوکر دنیا کو بتا نا ھوگا کہ ھم کشمیر یوں کی آزادی کیلئے اُنکے شانہ بشانہ کھڑے ہیں-اور کشمیریوں کی آزادی کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہی کرینگے

پاکستان میں اس وقت سول سوسائٹی اور اخبارات ومیڈیا کی بدولت مسئلہ کشمیر زندہ ہے-حکمرانوں کی عدم دلچسپی کی وجہ کشمیریوں میں بد دلی اور مایوسی پھیل رہی ہے۔مجھے بتائے کہ مسلم لیگ،پیپلز پارٹی یا پاکستان تحریک انصف ایک ملین لوگ کشمیر کیلیئے سڑکوں پر نہیں لاسکتے ؟یقیناَ لاسکتے ہیں ،حکومت کشمیر کے معاملے پر لیڈنگ رول میں آئے تو دیکھیں یہاں روزانہ اور لاکھوں لوگ کشمیر کے حق میں نکلیں گے، پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ ہیں لیکنلیڈرشپ سست اور کاہل ہے یا پھر ان کے لیے اپنے اپنے مسائل اور ایجنڈے ہیں پاک فوج اور جذبہ جہاد سے سرشار پاکستانی عوام کے سوا کوئی بھی کشمیر پر سنجیدگی سے کام نہیں کررہا-

حریت رہنما غلام حسن بنا نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں نوجوانوں کو فوکس کرکے مسئلہ کشمیر پر کام کرنا چاہیے ،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کشمیری نوجوانوں کو چن چن کر یا تو جیلوں میں ڈال رہے ہیں یا تو مار دیا جاتا ہے یہی یوتھ ظالم و جابر قابض حکمرانوں کے لیے بہت خطرہ ہوتی ہے آج بارڈر کراس کرنے کی ضرورت نہیں سوشل میڈیا کو صحیح معنوں میں استعمال کرنا چاہیے تو یہ بڑی خدمت ہوگی۔مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈائون کے بعد حالات بہت خراب ہیں ،وہاں کے حالات حاضرہ کو پیش کرنا چاہیے ،اس وقت کرفیو نہیں لیکن سختیاں اس سے بھی زیادہ ہیں سب سے بڑا ظلم کمیونیکیشن ولاک ڈائون سے لوکل میڈیا بلیک آئوٹ ہے ،مقبوضہ کشمیر میں سینسر شپ اخبارات پر نافذ ہے۔

امیر جمعیت علامء اسلام (ف) آزاد کشمیر مولانا سعید یوسف نے کہا کہ بیرون ملک جاکر کشمیر کے نام پر پارٹیوں کو جھنڈوں سے بالاتر ہوکر اکھٹے ہونا چاہیے ،کشمیر بنے گا خودمختار یا کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے کشمیر کی آزادی کو خراب کررہے ہیں ،ہمیں پہلے کشمیر کو آزاد کرانا چاہیے-ہندوستان اپنے جھوٹ کو سچ بنانے میں کامیاب ہوگیا، اس نے ہماری تحریک کو مذہبی رنگ دینے کی کامیابی کی طرف جارہا ہے ہمیں آزادی کا نعرہ لیکر آنے جانا چاہیے، مودی نے جو کیا ہے ہم نے اس شر سے خیر نکالی ہے اور آج ہم متحد ہیں تقریب سے شیخ متین ، سلیم ہارون ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔