ہائر ایجوکیشن کمیشن نے سرکاری ونجی یونیورسٹیزکی جانب سے شائع سائنسی جریدوں کو منسوخ کر دیا

 
0
371

لاہورجولائی21 ( ٹی این ایس ): ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان نے سرکاری ونجی یونیورسٹیزکی جانب سے شائع ہونے والے  سائنسی جریدوں کو منسوخ کر دیا، جعلی ریسرچ پیپرز کی اشاعت اور غیر معیاری تحقیق کی بنا پر جریدے منسوخ کیے گئے۔ذرائع کے مطابق ایچ ای سی کے ضوابط اور معیار پر پورا نہ اترنے کے باعث ان سائنسی جریدوں کو منسوخ کیا گیا۔ ایچ ای سی کے کوالٹی ایشورنس سیل نے جریدوں کو ناقص معیار کی بنیاد پر منسوخ کیا۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن سے دسیتاب ریکارڈ کے مطابق انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے دو جریدے جن میں پاکستان جرنل آف ہائیڈروکاربن ریسرچ اور پاکستان جرنل آف انجینئرنگ، ٹیکنالوجی اینڈ سائنس کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔

ایگری کلچر سائنسز کے چار جریدے جن میں جرنل آف ایگریکلچر ریسرچ، انٹرنیشنل جرنل آف ایگریکلچر اینڈ اپلائیڈ سائنسز، پاکستان جرنل آف اینٹومولوج، پاکستان جرنل آف فزیو پتھالوجی کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔نیچرل سائنسز کے پانچ جریدوں کو منسوخ کیا گیا، ان میں پاکستان جرنل آف سٹیٹسٹکس، جرنل آف سٹیٹسٹکس، پاکستان جغرافیکل ریویو، پاکستان جرنل آف سٹیٹسٹکس اینڈ آپریشن ریسرچ، پاکستان جرنل آف بائیوٹیکنالوجی اور جرنل آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ اسی طرح ہیلتھ سے متعلق ملک بھر کی مختلف یونیورسٹیز سے شائع ہونے والے انتہائی کم معیار کے ریسرچ جرنلز کو بھی منسوخ کیا گیا۔ ان میں پاکستان جرنل آف پتھالوجی، میڈیکل فورم منتلھی، جرنل آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز، پاکستان اورل اینڈ ڈینٹل جرنل، جرنل آف یونیورسٹی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، گومل جرنل آف میڈیکل سائنسز، پاکستان جرنل آف نیورولوجیکل سرجری، انٹرنیشنل جرنل آف ری ہیبلیٹیشن سائنسز، جرنل آف فاطمہ جناح میڈیکل کالج لاہور، انفیکشیئس ڈیزیز جرنل آف پاکستان اور پاکستان جرنل آف فارماکولوجی شامل ہیں۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مطابق ان سائنسی جریدوں میں جعلی تحقیقی مقالہ جات شائع کیے جاتے ہیں جن کا بین الاقوامی اور ملکی سطح پرکوئی فائدہ نہیں۔ ایچ ای سی نے اساتذہ اور ریسرچ سکالرز کو مذکورہ جرنلز میں اپنے تحقیقی مقالے بھیجنے اور اشاعت سے بھی روک دیا۔