شہراقتدار میں وسیع پیمانے مچھلی چوری کا کارروبار عروج پر

 
0
596

اسلام آباد جنوری 21 (ٹی این ایس): گزشتہ چند ماہ کے دوران کروڑوں کی مچھلی نکال کر فروخت کی گئی، منظم مافیا راول ڈیم سے گزشتہ پانچ ماہ سے مچھلی چوری کر نے میں مصروف، فشیری ڈیپارٹمنٹ کے افسران مچھلی چوری کو روکنے میں ناکام، فشیری ڈیپارٹمنٹ نے تقریبا پانچ ماہ قبل مچھلی نکالنے کا ٹھیکہ منسوخ کررکھا ہے۔ غیر قانونی کشتی رانی کر نے والا ایک گروہ مچھلی چوری میں ملوث، ٹھیکیدار نے الزام عائد کیا ہے کہ مچھلی چوری کے کارروبار میں فشیری ڈیپارٹمنٹ ملوث ہے
فشیری ڈیپاڑٹمنٹ کے ڈائریکٹر قیصر خٹک نے ٹھیکیدار کے الزامات کی تردید کی، فشیری ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے مچھلی چوری کا اعتراف کیا، فشیری ڈیپارٹمنٹ اہلکاروں کا کہنا ہے کہ مچھلی چور اپنی جان ہتھیلی پر رکھ ڈیم میں جال لگاتے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر اسلام اباد نے اس معاملہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کر نے کی یقین دہانی کرائی اول ڈیم مچھلی کے شکار کا خلاف ضابطہ مجوزہ ٹھیکہ بیلف کی آمد پر منسوخ سابقہ ٹھیکیدار کی جانب سے سٹے کرائے جانے اور معاملہ کورٹ میں ہونے کی وجہ سے بولی روک دی گئی۔ ڈائریکٹر فشریز قیصر خٹک کا آربیٹریٹر کے فیصلے کو ماننے سے انکار، سابقہ ٹھیکیدار کو کروڑوں روپے کا نقصان
محکمہ فشریز اسلام آبادکی جعل سازی پکڑی گئی، راول ڈیم مچھلی کے شکار کا خلاف ضابطہ مجوزہ ٹھیکہ بیلف کی آمد پر منسوخ۔ سابقہ ٹھیکیدار کی جانب سے سٹے کرائے جانے اور معاملہ کورٹ میں ہونے کی وجہ سے بولی روک دی گئی،فشریز آرڈیننس کے مطابق ٹھیکہ اگست کے اوائل میں دیا جاسکتا ہے، فشریز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جنوری میں ٹھیکہ دینے کے معاملے نے نئے سوالات کھڑے کر دئیے۔ سابقہ ٹھیکیدار کو آربیٹریٹر کے فیصلے کی حمایت حاصل، ڈائریکٹر فشریز قیصر خٹک کا آربیٹریٹر کے فیصلے کو ماننے سے انکار، سابقہ ٹھیکدار کو کروڑوں روپے کا نقصان۔ تفصیلات کے مطابق راول ڈیم اسلام آباد میں کمرشل بنیادوں پر مچھلی کے شکار کے ٹھیکے کی خلاف ضابطہ بولی گزشتہ روزڈپٹی ڈائریکٹر راول ڈیم اسلام آبادکے آفس میں ہورہی تھی جسے عدالتی بیلف نے آکر رکوا دیا۔ ذرائع کے مطابق راول ڈیم میں مچھلی کے شکار کے لائسنس یافتہ یونس انٹرپرائزز کاٹھیکہ گزشتہ سال جون میں فشریز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے یک طرفہ طور پر کینسل کردیا گیا تھا جس کے خلاف ٹھیکدار نے عدالت کا رخ کیا تھا اور عدالت سے سٹے لے لیا تھا، مگر فشریز ڈیپارٹمنٹ نے مبینہ طور پر مورخہ 24دسمبر 2019کو راول ڈیم میں مچھلی کے کمرشل شکار کا اشتہار دے دیا جس کے لئے گزشتہ روز بولی دہندگان فشریز کے آفس آئے جسے عدالتی بیلف کی آمد پر رکوا دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق فشریز آرڈیننس میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ مچھلی کے شکار کا ٹھیکہ ماہ اگست میں دیا جاتاہے مگر راول ڈیم میں اس کے لئے مجوزہ طور جنوری کا مہینہ چن کر اس معاملے کو مزید مشکوک بنا دیا گیا۔ یاد رہے کہ سابقہ ٹھیکدار کی جانب سے ماہ مارچ 2019میں مچھلی کا بچہ بھی ڈالا گیا تھا جس کی اطلاع فشریز ڈیپارٹمنٹ کو باضابطہ طور پر دی گئی تھی مگر اس کے باوجود اسکا ٹھیکہ کینسل کیا گیا، جب کہ گزشتہ دو سال کے دوران راول ڈیم میں لاکھوں کی تعداد میں مچھلی کی ہلاکتیں مبینہ طور زہر خوانی کی وجہ سے ہوئی تھیں جس کا ذمہ دار ٹھیکدار نے محکمہ فشریز ڈیپارٹمنٹ کو قرار دیا تھا جبکہ بعد ازاں آربیٹریٹر نے اپنے فیصلے میں ٹھیکدار کو ایک سال کی توسیع کا حق دار قرار دیا تھا جسے موجودہ ڈائریکٹر قیصر خٹک نے ماننے سے انکار کر دیا اور یک طرفہ طور ٹھیکہ کینسل کر دیا۔ ذرائع کے مطابق اس وقت راول ڈیم پر عملاََ راول ڈیم کے کنارے آباد مافیا کا قبضہ ہے جو دن رات سابقہ ٹھیکہ دار کی ڈیم میں ڈالی گئی مچھلی سر عام چوری کررہے ہیں مگر فشریز ڈیپارٹمنٹ کے اہلکار ان کے خلاف کوئی کاروئی نہیں کررہے۔