پنجاب میں بیوروکریسی اور وزیراعلیٰ کے مابین اختیارات کی جنگ میں شدت

 
0
271

لاہور جنوری 22 (ٹی این ایس): وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پاکستان تحریک انصاف کے پریشر گروپ سے رابطہ کرکے راہنماﺅں کو مشاورت کیلئے طلب کر لیا ہے‘ کل پنجاب اسمبلی اجلاس سے قبل وزیر اعلیٰ گروپ سے ملاقات کریں گے ذرائع نے بتایا کہ 20 اراکین پر مشتمل پریشر گروپ میں تین ارکان استحقاق کمیٹی کے رکن بھی ہیں.دوسری جانب پریشر گروپ یا سپرمیسی آف پارلیمنٹ گروپ نے کل غیر رسمی اجلاس بھی طلب کرلیا ہے ذرائع کے مطابق اجلاس میں تحریک انصاف کے 20 اراکین پنجاب اسمبلی کی شرکت متوقع ہے انہوں نے کہا کہ اجلاس میں حلقے کے فنڈز کا اجراءاور ترقیاتی کاموں کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب پر دباﺅ ڈالنے پر مشاورت ہوگی بتایا جارہا ہے کہ اجلاس میں آئندہ کے اقدماات کا جائزہ لیا جائے گا کرنل(ر) غضنفر کا کہنا ہے کہ ہماری خواہش ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب بااعتماد ہوں.
دوسری جانب پنجاب میں بیوروکریسی اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے مابین اختیارات کی جنگ میں شدت آ گئی ہے ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کا گروپ بنانے میں ممکنہ طور پر وزیراعلیٰ پنجاب کا اپنا ہاتھ ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نے ہی اپنے مخصوص لوگوں کو ناراض ہونے کا عندیہ دیا تھا کیونکہ وزیراعظم عمران خان نے پنجاب کے معاملات کی براہ راست ذمے داری چیف سیکرٹری کوسونپی تھی.ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے اقدام پر وزیراعلیٰ اور ا ن کے چند بااعتماد ساتھی اندرون خانہ ناراض تھے اور ناراضی سے پہلے ارکان نے وزیراعلیٰ سے ترقیاتی فنڈز کے حوالے سے مطالبہ کیا تھا جس پر وزیراعلی نے مطالبے کی راہ میں بیوروکریسی کو رکاوٹ قرار دیا تھا.ذرائع کے مطابق بعدازاں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر اعلیٰ کے اختیارات دوبارہ لینے کے لیے پریشر گروپ تشکیل دیا جائے، ناراض ارکان نے سب سے پہلے بیوروکریسی کو تنقید کانشانہ بنایا تھا جب کہ آٹا اور چینی کے بحران پر وزیراعلیٰ پنجاب نے انتظامیہ کو ہی ذمہ دار ٹہرایا تھا اور خود کو اس بحران سے لاتعلق رکھا.دوسری جانب ناراض گروپ کی وزیراعلیٰ پنجان عثمان بزدار سے ملاقات طے ہوگئی ہے، پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کل وزیراعلیٰ سے ملاقات کریں گے ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے پریشرگروپ کے اراکین کی اکثریت کا ماضی میں مسلم لیگ(ق)سے تعلق رہا ہے اور متعدد اراکین مسلم لیگ (ق)کی ٹکٹ پر قومی وصوبائی اسمبلیوں کے اراکین رہے ہیں ممکنہ طور پر ان اراکین پنجاب اسمبلی کو مسلم لیگ(ق)کی حمایت حاصل ہے.