پاکستان اور بھارت کے درمیان فوری طور پر جنگ کا خطرہ نہیں ، خدشہ ہے کہ بھارت پلوامہ طرز کا حملہ کر کے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرا سکتا ہے،

 
0
274

ڈیووس جنوری 22 (ٹی این ایس): وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فوری طور پر جنگ کا خطرہ نہیں ہے، خدشہ ہے کہ بھارت پلوامہ طرز کا حملہ کر کے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرا سکتا ہے، بھارت کے ساتھ تمام تنازعات پر امن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں، کشمیر تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازعہ ہے، اس پر اقوام متحدہ کی 11 قراردادیں موجود ہیں، پاکستان اور امریکہ کے تعلقات فروغ پا رہے ہیں، پاکستان افغانستان کی صورتحال سے متاثر ہوتا ہے، افغانستان میں امن ہو گا تو وسط ایشیاء تک تجارت ممکن ہو گی، امریکہ سمجھتا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل طاقت کے استعمال سے ممکن ہے لیکن آخر کار اسے مذاکرات کرنا پڑے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاقوامی میڈیا کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے سرحدی علاقے متاثر ہوئے، ہماری حکومت سرحدی علاقوں میں بحالی کے اقدامات کر رہی ہے، پاکستان افغانستان کی صورتحال سے متاثر ہوتا ہے، افغانستان میں امن ہو گا تو وسط ایشیاء تک تجارت ممکن ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا کہ پر امن طریقے سے مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے، میرے اس موقف کی وجہ سے مجھے طالبان کا حامی بھی کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو آخر کار امن مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا پڑا، ماضی کی حکومتوں نے امریکہ سے وعدے کر کے غلطی کی، امریکہ کو افغانستان میں ناکامی ہوئی تو اس نے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا، اب امریکہ اور پاکستان کے تعلقات فروغ پا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بھی فروغ دینا چاہتے ہیں، پہلے دن سے موقف ہے کہ طاقت کا استعمال کسی مسئلے کا حل نہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد سب سے پہلے نریندر مودی سے رابطہ کیا، بھارت کے ساتھ تمام تنازعات پر امن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں، پاکستان اور بھارت میں امن ہو گا تو وسائل غربت کے خاتمے پر خرچ ہوں گے، بھارتی وزیراعظم نے ہماری پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد دونوں ملکوں میں کشیدگی بڑھ گئی، بھارت نے پاکستان پر الزام لگا کر حملہ کر دیا، پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی غلط پالیسی کے باعث حالات بد سے بدتر ہوتے چلے گئے، مودی حکومت نے یکطرفہ طور پر آرٹیکل 37 ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کا اپنے ساتھ الحاق کر دیا، مودی حکومت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو کئی ماہ سے گھروں میں محصور کر رکھا ہے، درحقیقت کشمیر تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازعہ ہے، اس پر اقوام متحدہ کی 11 قراردادیں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نازی طرز پر آر ایس ایس کے نظریئے پر عمل پیرا ہے، مجھے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر شدید تشویش ہے، امریکی صدر سے بھی کشمیر کی صورتحال پر بات کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فوری طور پر جنگ کا خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت پلوامہ طرز کا حملہ کر کے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے اندر بھی شہریت کے قانون سے حالات بد تر ہوتے جا رہے ہیں، ایل او سی پر کشیدگی کسی بھی وقت بڑے حادثے کا باعث بن سکتی ہے، امریکہ اور اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ کنٹرول لائن پر مبصرین بھیجے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جس طرح انتہا پسندی کی طرف بڑھ رہا ہے،یہ تشویشناک ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 60 کی دہائی میں پاکستان ایشیاء کا تیزی سے ترقی کرتا ہوا ملک تھا، وسائل کی کمی سے نہیں بدعنوانی سے ملک کمزور ہوتا ہے، ماضی میں حکمرانوں نے ذاتی مفاد کے لئے اداروں کو تباہ کیا، ماضی کے حکمرانوں نے ملک سے باہر قومی دولت لے جانے کے لئے ادارے کمزور کئے، بڑے بڑے منصوبوں میں حکمرانوں نے کمیشن لئے، ماضی میں پاکستان کی معیشت کو مصنوعی طریقے سے کنٹرول کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ میں رواں مالی سال کے دوران بہتری آئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سول اور عسکری قیادت میں مکمل ہم آہنگی ہے۔