تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مل کرکورونا وائرس کے چیلنج سے نمٹنا ہو گاوزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

 
0
316

اسلام آباد ۔ 20 مارچ (ٹی این ایس) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سلف آئسولیشن، ہیلتھ پروٹوکول کی پیروی کرنے کے لئے ضروری ہے لیکن معمول کے دفتری کام گھر سے سر انجام دے رہا ہوں، ہمیں اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے ایک اجتماعی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ جمعہ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز بذریعہ ٹیلی فون سیکرٹری خارجہ سے بات ہوئی اور ہم نے فیصلہ کیا کہ موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے دفتر کے سٹاف کو کم سے کم رکھا جائے اور باقی سٹاف جو پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے روزانہ دفتر آتا ہے انہیں گھر بیٹھ کر فرائض سر انجام دینے کی ترغیب دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہر ادارے کو اس طرح کے چھوٹے چھوٹے حفاظتی اقدامات کرنا ہوں گے ،ہمیں یہ بات مدنظر رکھنی چاہئے کہ کوئی صوبائی یا وفاقی حکومت، کوئی کنبہ، کوئی فرد اس چیلنج کا تنہا مقابلہ نہیں کر سکتا اس سے نمٹنے کیلئے ہمیں تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مل کر اس چیلنج کا سامنا کرنا ہو گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم پہلے سے یہی کہہ رہے ہیں کہ یہ وقت سیاست اور اختلافات کا نہیں ہے سیاست کرنے کے لئے بہت وقت پڑا ہے،اس وقت سیاسی قائدین کی طرف سے قومی بیانیے کی بات انتہائی مناسب بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی قومی حکمت عملی کے تحت وزیر اعظم نے کورونا وباءکے چیلنج سے نمٹنے کے لئے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا تھا اور تمام صوبائی حکومتوں اور قومی اداروں کو اس میں شامل کیا تھا اور مشاورت کے بعد نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دی گئی تھی آج (جمعہ کو ) دوپہر اڑھائی بجے دوبارہ وزیر اعظم عمران خان نے نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس طلب کر رکھا ہے تاکہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیاجا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب نے سیکرٹریٹ میں لوگوں کی آمد کو محدود کرنے کے احکامات دیئے ہیں جو انتہائی مناسب اقدام ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت عوام سے بار بار اپیل کر رہی ہے کہ اپنی نقل و حرکت کو محدود کیا جائے، اجتماعات سے گریز کیا جائے، عوام کو میڈیا کے ذریعے درخواست کی جا رہی ہے کہ گھروں پر رہیں،سکولوں میں چھٹیاں بھی اسی مقصد کے تحت کی گئیں لیکن اگر والدین بچوں کو ریستورانوں یا پارکوں میں لے کر جائیں گے تو حکومت کی کاوشیں رائیگاں چلی جائیں گی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین کی کامیابی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کی حکومت نے اس وباءسے نمٹنے کے لئے جو جو احکامات دیئے چینی عوام نے من و عن ان پر عمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ غیر معمولی حالات ہیں دنیا نے اس طرح کی صورتحال کا سامنا پہلی دفعہ کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں سمجھنا ہو گا کہ یہ ایک عالمی آفت ہے جس کے نتیجے میں اموات دس ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں، ہمارا کلچر تھوڑا سا مختلف ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے لوگ ابھی تک اس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے لیکن اگر ہم حفاظتی ہدایات کی پیروی نہیں کریں گے تو ہم اپنے لوگوں کو اور اپنے خاندان کو خطرات سے دو چار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج 173 سے زیادہ ممالک اس وباءسے متاثر ہیں آپ سپین، اٹلی، برطانیہ امریکہ اور دیگر یورپی ممالک کو دیکھ لیں ان کے وسائل ہم سے زیادہ ہیں لیکن ان کے باوجود ان کے ہاں ہم سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں میڈیا کی وساطت سے وزیر اعظم عمران خان کے مطالبے کو بطور وزیر خارجہ دہراتے ہوئے کہوں گا کہ ایران پر جو پابندیاں لگی ہوئی ہیں انہیں اٹھایا جائے وہاں اموات بہت تیزی سے ہو رہی ہیں،ایران کے وزیر خارجہ بھی کہہ رہے ہیں کہ پابندیوں کی وجہ سے انہیں اپنے ملکی وسائل استعمال کرنے میں بھی دقت پیش آ رہی ہے یہ انسانیت کا مسئلہ ہے ہمارے ہزاروں پاکستانی بھی ایران میں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں واپس آنا ہے لہذا ہماری درخواست ہے کہ ان پابندیوں کو فوری اٹھایا جائے۔