وفاق سندھ کو اسلام آباد کی کالونی نہ سمجھے، وزیراعلی سندھ

 
0
296

کراچی 10 جون 2020 (ٹی این ایس): وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق سندھ کو اسلام آباد کی کالونی نہ سمجھے، مرکز کی جانب سے سندھ کیلئے سندھ انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی بنادی گئی، بتایا جائے کیا ایسا پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان میں بھی کیا گیا؟کراچی میں سندھ اسمبلی کے آڈیٹوریم ہال میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انھوں نے کہا کہ سالانہ پلان کا مقصد ہوتا ہے کہ خرچوں کے حساب سے صوبے اور وفاق اپنا بجٹ بناسکیں، پچھلے سال مئی میں میٹنگ ہوئی تو بتایا گیا کہ مشکلات میں تھے۔ حکومتی اعداد و شماراور عالمی اداروں کے اعداد و شمار میں فرق ہے۔ نان ٹیکس روینی زیادہ ہوتا ہے ایف بی آر کی 9 ماہ کی رپورٹ میں فرق ہے، 5.5 ٹریلین کا ٹارگیٹ تھا جو پورا نہیں ہوا، 19-2018 میں ٹیکس وصولی کم ہوئی تھی یہ دوسری بار ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس تو مارچ تک نہیں تھا اب انکو بہانہ مل گیا ہے کہ ٹارگٹ پہلے سے پورے نہیں ہوئے تھے اب کورونا پرڈالا جائے گا۔وزیراعلی سندھ نے گرین لائین بس ٹرانزٹ سسٹم منصوبہ سے متعلق بتایا کہ گرین لائن بس ٹرانزٹ سسٹم 24.6 ارب روپے کی لاگت ہے۔ اس اسکیم پر 21.2 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ جو اسکیم بجٹ میں موجود نہیں تھی اس پر ساڑھے تین ماہ میں ایک ارب خرچ بھی ہوگئے، کہانیب میں چلے جاو ہم نیب میں بھی جائیں ہوگا کچھ نہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ایک اور پرانی اسکیم جام چاکرو کا روڈ وہ بھی پچھلی حکومت نے بنایا۔ اعتراض کیے یہ روڈ بنانا آپ کا کام نہیں، اس اسکیم پر 164 ملین سے 192 ملین خرچ ہو بھی گئے۔ صوبائی حکومت کوتو لوپ میں نہیں لیا جاتا۔ انھوں نے ایک اور منصوبے نشتر روڈ اور منگھوپیر روڈ کی اسکیم پر بھی بتایا کہ یہ بھی وفاقی حکومت کا منصوبہ تھا جس کیلئے پچھلی حکومت نے پورے پیسے رکھے تھے اس پر 119 ملین خرچ بھی ہوگئے،2 ماہ میں کہیں ایک ارب 2ارب خرچ کرلئیے جاتے ہیں؟ روڈ کھودا ہوا ہے مگر کام سست چل رہا ہے۔ اور اسکیم سے متعلق انھوں نے بتایا کہ 1.876 ملین کی اسکیم جس میں فائر برگیڈ کا کام ہونا تھا اس پر خرچ 313 ملین کیئے گئے۔ انھوں نے بتایا کہ میونسپل کمشنر سے فون کرکے پوچھا کہ آپ شور مچاتے ہیں بتائیں کتنے مشین آئی مگر پتا چلا ایک پہیہ بھی نہیں ملا۔وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ کے بی فیڈرل کی اسکیم 19-2018 میں ڈالی تھی وہ اس سال نکال دی گئی ہے، منچھر کے لیے نئی اسکیم دی تھی وہ بھی نکال دی، ہماری سات اسکیمیں تھیں ایک بھی نہیں ڈالی۔ میری آواز بند کر یا گیا اورمجھے گہا گیا کہ آپ درمیان میں نہیں بول سکتے ہیں، اس لیے آواز بند کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اللہ کرے میٹنگ کے منٹس تبدیل نہ ہوں، وزیراعظم میٹنگ سے اٹھ کرچلے جاتے ہیں، بس کہا جاتا ہے اپرووڈ اور وزیراعظم چل پڑتے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وزیراعظم کو کچھ لوگ صحیح گائیڈ نہیں کر رہے، وفاق میں کابینہ کے 50 لوگوں کی میٹنگ بلائی جاتی ہے اور نیشنل اکنامک کونسل کی میٹنگ ہونے نہیں دی جاتی، این ای سی کو مذاق نہ بنایا جائے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کا مشکور ہوں انہوں نے کہا این ای سی کی میٹنگ جلد ہوگی، قانون کے مطابق این ای سی کی میٹنگ سال میں 2 مرتبہ ہوتی ہے، جب 45 افراد کی میٹنگ ہوسکتی ہے تو 13 افراد کی میٹنگ کیوں نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ این ای سی کی میٹنگ فروری، مارچ میں ہونی چاہیے تھی، وزیر اعظم نے اجلاس بلانے پر اتفاق کیا اور کہا کہ دو اجلاس بلائیں گے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ 2018 اور 2019 کی گروتھ کا ٹارگٹ 6 اعشاریہ 9 بتایا گیا، اصل گروتھ 1 اعشاریہ 2 تھی، اتنا فرق کبھی نہیں ہوا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ غلط اعداد و شمار کا نقصان صوبوں اور وفاق کو بھی ہوتا ہے، اس سال کی گروتھ کیا ہوگی حقائق بتائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ورلڈبینک کا کہنا ہے کہ اس سال گروتھ منفی 2 کے قریب ہوگا، کورونا کا بحران ہے لیکن اعداد و شمار درست بتائے جائیں۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ وفاق کی طرف سے کہا گیا کہ ورلڈ بینک بھی ہمارے اعداد و شمار استعمال کرتا ہے، ہم نے کہا ہمارے تحفظات نوٹ کرلیں اعداد و شمار پر ہمیں بھروسہ نہیں ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ نیشنل اکنامک کونسل کی میٹنگ ہوئی ہے، میٹنگ آرٹیکل 156 کے تحت ہوتی ہے، آئین میں یہ کم سے کم دوبار ہونا لازمی ہے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ کل شام کو اسلام آباد جانا تھا، جب ایئرپورٹ پہنچے تو فون آیا کہ صوبائی وزرا وڈیولنک کے ذریعے شریک ہوں۔انہوں نے کہا کہ کل بھی وزیر اعظم نے 5 گھنٹے 50 لوگوں کی میٹنگ کی ہے، میں نے کہا کہ میں وزیراعظم سے ملنا چاہتا ہوں، تو مجھے سختی سے منع کیا گیا کہ آپ نہیں آئیں اور کہا گیا کہ اگر اسلام آباد میں آئے بھی تو ویڈیولنک پرشریک ہوں گے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ این ای سی کے آفیشل ممبرز صرف 13 تھے، آج کی میٹنگ میں پھر آنے دیا گیا، بجٹ سے دو دن پہلے میٹنگ بلاکر مذاق بنایا گیا، اب تو بجٹ تیار ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم سے شکایت کی، انہوں نے وعدہ کیا کہ اگلی بار میٹنگ جلد بلائیں گے۔اس موقع پر وزیراعلی سندھ کے ہمراہ سینئر مشیر نثار کھڑو، وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ، مشیر قانون مرتضی وہاب اور معاون خصوصی جاوید نایاب لغاری بھی موجود تھے۔