وزیراعظم کے مشیران کی تعیناتی، وفاقی حکومت مشکل کا شکار، عدالت نے بڑا حکم جاری کر دیا

 
0
390

اسلام آباد 21 جولائی 2020 (ٹی این ایس): وزیر اعظم کے مشیران کی تعیناتی کا معاملہ، اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے حکومت سے جواب طلب کر لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیر اعظم کے مشیران کی تعیناتی پر درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت معزز جج جسٹس عامر فاروق نے کی، درخواست رکن قومی اسمبلی محسن نواز رانجھا کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ محسن نواز رانجھا نے عدالت میں پیش ہو کر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں۔ کس قانون کے تحت مشیران وفاقی کابینہ کے اجلاسوں میں شرکت کر رہے ہیں؟

جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ کالد کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ مشیر کابینہ کا حصہ نہیں لیکن مشیران کابینہ کی سب کمیٹی کا حصہ بن سکتے ہیں۔

جس پر عدالت نے حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کو دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔

دوسری جانب ایک خبر کے مطابق مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اب وزیر اعظم کو چاہیئے کہ غیر ملکی اثاثے اور شہریت کے مالک مشیران اور معاونین سے استعفے لیں۔ آپ نے خود ہی کہا تھا کہ میری کابینہ میں ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی وزیر یا مشیر بھی ہو اور اس کے پاس دوہری شہریت بھی ہو۔

آج اپنے ہی قول و فعل کے برعکس عمران خان نے غیر ملکی پاسپورٹ رکھنے والوں کو حکومت میں بڑے بڑے عہدے دے رکھے ہیں۔ ان لوگوں کا پاکستان میں کچھ بھی نہیں۔ پھر یہ پاکستان کے فیصلے کیوں کر رہے ہیں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان پر اس وقت غیر ملکی ٹولہ مسلط ہے، اور انہی کے فیصلوں کی وجہ سے عوام معاشی مشکلات کا شکار ہیں جبکہ ملک دن بدن پیچھے جا رہا ہے۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنماء شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اس وقت انیس غیر منتخب کابینہ اراکین میں سے چار معاونین خصوصی کے پاس دہری شہریت ہے۔ جس کے پاس دہری شہریت ہو وہ تو پارلیمنٹ کا حصہ بن ہی نہیں سکتا، ان لوگوں کو کابینہ اور پارلیمنٹ کا حصہ کیوں اور کس لیے بنایا گیا ہے؟

عمران خان ماضی میں ایسے لوگوں کی مخالفت کرتے تھے آج یہی لوگ عمران خان کی کابینہ اک حصہ ہیں ، عمران خان یا تو یوٹرن لے رہے ہیں یا انہیں معلوم ہی نہیں۔ اگر انہیں اس قانون کا معلوم نہیں تو یہ نہایت خطرناک بات ہے۔ یہ لوگ کس طرح نیا پاکستان بنا سکتے ہیں، نفیسہ شاہ کی جانب سے بھی سوال اُٹھایا گیا کہ کیا اب عمران خان ان افراد کے خلاف کوئی کارروائی کریں گے؟