امریکا کو اقوام متحدہ میں تنہائی کا سامنا، ایران پر پابندیاں بحال کرنے کا مطالبہ مسترد

 
0
256

واشنگٹن 26 اگست 2020 (ٹی این ایس): اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر فوری طور پر عالمی پابندیاں بحال کرنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اگست میں سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت انڈونیشیا کے پاس ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر نے امریکا کی جانب سے ایران پر عالمی پابندیاں فوری بحال کرنے کی قرارداد پر کہا ہےکہ اس وقت ایسی صورتحال نہیں ہےکہ امریکا کی قرارداد پر مزید کارروائی کی جائے۔

سیکیورٹی کونسل کے صدر کے ایران پر مزید پابندیوں کے حوالےسے بیان پر اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور اس کے مخالف ممالک پر دہشت گردوں کی مدد کا الزام عائد کیا۔

اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے ایران پر پابندیاں بحال کرنے کی قرارداد کی سلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 ارکان نے مخالفت کی تھی جس کے باعث امریکا کو سلامتی کونسل میں تنہائی کا سامنا کرنا پڑا۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے کہا کہ مجھے اس بات کو واضح کرنے دیا جائے کہ ٹرمپ انتظامیہ کو اس معاملے میں لمیٹڈ کمپنی کے ساتھ کھڑے ہونے میں کوئی خوف نہیں، مجھے صرف اس بات کا ملال ہے کہ سلامتی کونسل کے دیگر ممبران اپنا راستہ کھو چکے ہیں اور اب وہ خود دہشتگردوں کی کمپنی میں تلاش کرتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہےکہ یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا ہے کہ سلامتی کونسل کے صدر ملک انڈونیشیا کا فیصلہ امریکا کے اقدام کو ختم کردے گا۔

تاہم سلامتی کونسل کے فیصلے پر اقوام متحدہ میں روسی سفیر کا کہنا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ امریکا ایران پر پابندیاں بحال کرنے کی قرارداد کو ختم کرے گا۔

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اقوام متحدہ میں ایک خط پیش کیا تھا جس میں ایران پر عالمی پابندیاں بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

امریکا نے اپنے خط میں ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کی نیو کلیئر ڈیل کی خلاف ورزی کی جس کے تحت تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا تھا اور اس کے بدلے اسے عالمی پابندیوں میں ریلیف فراہم کیا جانا تھا۔