کشمیر پر بھارت کا قبضہ سراسر ظالمانہ و غاصبانہ ہے جسے کشمیریوں نے ایک لمحہ کیلیے بھی قبول نہیں کیا، الطاف احمد بٹ

 
0
631

اسلام آباد 26 اکتوبر 2020 (ٹی این ایس): صدر جموں وکشمیر سالویشن موومنٹ سنیر کشمیری راہنما الطاف احمد بٹ نے کہا ہے کہ کشمیر پر بھارت کا قبضہ سراسر ظالمانہ و غاصبانہ ہے جسے کشمیریوں نے ایک لمحہ کیلیے بھی قبول نہیں کیا ہے بھارت نے 27 اکتوبر 1947 کوکشمیر میں اپنی فوجیں اتارکر دنیاکی بدترین دہشت گردی کا مظاہرہ کیا کشمیری عوام نے بھارت کی طرف سے بزور طاقت کشمیر پرقبضے کے خلاف گزشتہ تہتر برس سے ازادی کی تحریک جاری رکھی ہوی ہے اوریہ تحریک منزل کیحصل تک ہر حال میں جاری رہے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم سیاہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا ہے الطاف احمد بٹ نے کہا کہ بھارت کے ہاتھ لاکھوں کشمیروں کے خون سے رنگین ہیں بھارت کے غاصبانہ وظالمانہ قبضے کے خلاف جدوجہد کرتے ہوے لاکھوں کشمیری شہادت کے مرتبے پرفاہز ہوے ہیں لاکھوں نے اپنے گھر وں سے ہجرت کی ہزاروں زخمی و معذور ہوے ہزاروں پسے دیوار زنداں ہیں یہ ساری قربانیاں ازادی اور تکمیل پاکستان کیلیے دی گی ہیں انہوں نے کہا کہ کشمیر ی عوام اپنے پیداپیشی حق حق خود ارادیت اور سالمیت پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں ان کی جدوجہد ازادی اقوام متحدہ کے چارٹرڈ کے عین مطابق ہے اقوام متحدہ نے یہ طے کیا تھا اور بھارتی قیادت نے اقوام متحدہ میں یہ وعدہ کیا تھا کہ کشمیری عوام کو حق خودارادیت دیا جاے گا لیکن مقام افسو س ہیکہ تہتر برس کا طویل عرصہ بیت گیا یہ وعدہ وفا نہ ہوا اور مسلہ کشمیر ابھی تک حل طلب ہے انہوں نے کہا کہ اب وقت اگیا ہے کہ اقوام متحدہ کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عملدرامد کرکے اپنی کھوی ہوی ساکھ بحال کرے کشمیری اپنی جدوجہد ازادی منزل کے حصول تک ہر حال میں جاری رکھیں گے۔ الطاف احمد بٹ نے کہا کہ اس وقت خطے میں اور مشرق وسطی میں اسرائیل عرب تعلقات کے تناظر میں بہت کچھ بدل رہا ہے، مگر کہیں سے بھی مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی آواز نہیں آرہی، مسلم دنیا سے یہی کیا جارہا ہے کہ انتہا پسندی ختم کی جائے۔ یہ عالمی سوچ عالم اسلام کے لیے لمحہ فکریہ ہے بھارت معاشی مفادات کی وجہ سے مغرب کی نگاہوں کا مرکز بنا ہوا ہے، وہ اسے اقوام متحدہ میں دیکھنا چاہتا ہے، اسی لیے کہا جارہا ہے کہ دہلی اسلام آباد کے ساتھ اپنے معاملات ٹھیک کرے،انہوں نے کہا کہ اقوام متحد کو اپنی بقا کا ادراک بھی ہونا چاہئے۔ اس کے ایجنڈے پر کب سے فلسطین اور کشمیر ایشوز ہیں۔ او آئی سی مسلم ممالک کی بڑی تنظیم ہے۔ اقوام متحدہ کے بعد سب سے زیادہ کثیر الملکی آرگنائزیشن ہے۔ بوجوہ اس میں اتحاد کا فقدان ہے۔ او آئی سی مضبوط ہوتی باہمی اختلافات اس کی یکجہتی و یگانگت پر اثرانداز نہ ہوئے ہوتے تو اب تک فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ حل ہو چکا ہوتا یا اقوامِ متحدہ کی ہیئت تبدیل ہو گئی ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی بربریت اور سفاکیت جاری ہے۔ جہاں بھارت کے مظالم سے لاکھوں کشمیریوں کا خونِ ناحق بہہ چکا ہے۔ چادر اور چاردیواری کا تصور مفقود ہے۔ تشددکے ذریعے کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتار کر گڑھوں میں پھینک کر مٹی ڈال دی جاتی ہے بعید نہیں زندہ انسانوں کو بھی درگور کر دیا جاتا ہو۔ 5 / اگست 2019 کو کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد سفاکیت کا طوفان بپا کیا گیا۔ پہلے روز سے لاگو کی گئی پابندیوں میں نرمی نہیں لائی جا رہی۔ وادی میں عقوبت خانے کم پڑ گئے تو بھارت میں عقوبت خانوں میں ہزاروں کشمیریوں کو منتقل کیا گیا۔ کشمیری کسی پابندی کو خاطر میں نہیں لا رہے جن پر بھارتی فورسز سیدھی فائرنگ کرتی ہیں۔ مگر ان کے جذبہ حریت کو دبانا ممکن نہیں۔ پابندیوں اور ظلم و جبر میں اضافے سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ بدترین صورت اختیار کر چکا ہے۔ عالمی برادری کیا آخری کشمیری کے بھارتی سفاکیت کی نذر ہونے کی منتظر ہے؟