بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب راولپنڈی کی شاندار کارکردگی کا نیب کی مجموعی کارکردگی میں اہم کردار ہے، جاویداقبال

 
0
247

اسلام آباد 28 اکتوبر 2020 (ٹی این ایس): قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ر جاویداقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب راولپنڈی کی شاندار کارکردگی کا نیب کی مجموعی کارکردگی میں اہم کردار ہے، نیب کرپشن فری پاکستان کے لئے پرعزم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب راولپنڈی کی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبیلٹی سید اصغر حیدر، ڈی جی آپریشن نیب ظاہر شاہ، ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی اور نیب ہیڈکوارٹرز کے دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے بتایا کہ احتساب عدالت اسلام آباد نے ڈائریکٹر میسرز بحریہ ٹاﺅن پرائیویٹ لمیٹڈ زین ملک کی 6 مقدمات میں 9 ارب 5 کروڑ 5 لاکھ 54 ہزار34 روپے کی پلی بارگین کی درخواست منظور کر لی ہے۔ نیب راولپنڈی ان مقدمات کی تحقیقات کررہا تھا۔ ان مقدمات میں جعلی بینک اکاﺅنٹ سکینڈل کے مقدمہ نمبر 04/2018 جو کہ ایف آئی اے سب سرکل کراچی نے 6 جولائی 2018 میں سرکاری افسران اور دیگر کے خلاف درج کیا تھا جو کہ حسین لوائی اور دیگر کے مقدمہ میں ریفرنس نمبر 02/2019 کو بینکنگ کورٹ کراچی میں منتقل ہوا۔ اس مقدمے میں 2 ارب 12 کروڑ 97 لاکھ 89ہزار 550 روپے کی رقم واجب الادا تھی۔ میسرز پنک ریذیڈنسی اور دیگر کے خلاف سرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ/ ریگولرائزیشن میں اختیارات کے ناجائز استعمال، جعلی بینک اکاﺅنٹس سکینڈل کے خواجہ عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف ریفرنس نمبر 14/2019 میں ایک ارب 56 کروڑ 30 لاکھ 19 ہزار 920 روپے کی رقم واجب الادا تھی۔ ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کراچی اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن میں ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے منظور قادر کاکا اور دیگر کے خلاف ریفرنس نمبر 14/2019 میں 20 کروڑ روپے کی رقم واجب الادا تھی۔ جعلی بینک اکاﺅنٹس سکینڈل میں بحریہ ٹاﺅن سے اے پی ایس مشتاق احمد اور زین ملک کے مشترکہ اکاﺅنٹ سے 8.3 ارب روپے کی رقم جعلی اکاﺅنٹس میں منتقلی کے کیس میں 3 کروڑ 17 لاکھ 94 ہزار 564 روپے کی رقم واجب الادا تھی۔ جعلی بینک اکاﺅنٹس سکینڈل میں جے وی اوپن 225 کے ذریعے زرداری گروپ کو 1.22 ارب روپے کے مقدمہ میں 17 کروڑ روپے کی رقم واجب الادا تھی۔ میسرز بحریہ ٹاﺅن پرائیویٹ لمیٹڈ کے اکائونٹ اور زین ملک اور مشتاق احمد کے مشترکہ اکائونٹ سے جعلی اکائونٹ میں رقم منتقلی کے کیس میں 4 ارب 95کروڑ 59 لاکھ 50 ہزار روپے کے رقم موجود تھی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے میاں وسیم عرف لکی علی کی 1.95 ارب روپے کی پلی بارگین کی درخواست منظور کر لی ہے جوکہ نیب کی تاریخ کی سب سے بڑی ریکوری ہے۔ احتساب عدالت نے مضاربہ کیس میں ملزم مطیع الرحمن کو 12 سال قید اور 170 ملین روپے جرمانہ کی سزاسنائی ہے جبکہ ملزم عتیق الرحمن کو عدالتی مفرور قرار دیا۔احتساب عدالت اسلام آباد نے نیب راولپنڈی کی جانب سے دائر کئے گئے مضاربہ کرپشن ریفرنس میں غلام رسول ایوبی کو 10 سال قید اور 3.7 ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ ملزم غلام رسول مجرم ثابت ہوا ہے اور غلام رسول ایوبی، حسین احمد اور محمد خالد کے خلاف الزامات قانون کے مطابق درست ثابت ہوئے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب راولپنڈی کے ایک اور مقدمے میں اسلام آباد کی متعلقہ عدالت میں مفی احسان الحق کو 10 سال قید اور 9 ارب روپے جرمانہ جبکہ دیگر 9 ساتھی ملزمان کو ایک ارب جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ یہ نیب کی تاریخ کی سب سے زیادہ سزا ہے۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر فیاضی گروپ آف انڈسٹریز مضاربہ کیس مفتی احسان الحق اور ان کے دیگر 9 ساتھی ملزمان کے خلاف نیب راولپنڈی نے متعلقہ احتساب عدالت اسلام آباد میں ٹھوس شواہد پیش کئے جن کی بنیاد پر ان کو سزا ہوئی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی نے بتایا کہ نیب راولپنڈی نے جعلی بینک اکاﺅنٹس سکینڈل میں 23 ارب روپے وصول کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کٹرول اتھارٹی منظور کاکا نے غیر قانونی طور پر پاکستان سٹیل ملز کو 506 ایکڑ اراضی الاٹ کی جن میں سے ایک ارب روپے مالیت کی 300 ایکڑ اراضی دستاویزات کے ساتھ سندھ حکومت کو واپس کی گئی ہیں۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے ۔ چیئرمین نیب نے ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی سربراہی میں نیب راولپنڈی کی شاندار کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ نیب کی مجموعی شاندار کارکردگی میں نیب راولپنڈی کی اعلیٰ کارکردگی کا اہم کردار ہے۔ نیب کرپشن فری پاکستان کے لئے پر عزم ہے۔ انہوں نے نیب راولپنڈی کے تمام افسران و اہلکاران کو ہدایت کی کہ بدعنوان عناصرسے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لئے بلاامتیاز پالیسی پرعمل کرتے ہوئے بھر پور کوششیں کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ میرٹ اور شفافیت پر عمل کرتے ہوئے متعلقہ احتساب عدالتوں میں مقدمات کی قانون کے مطابق موثر پیروی کی جائے۔ بدعنوان عناصر، اشتہاریوں اور عدالتی مفروروں کو گرفتار کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں تاکہ ان سے لوٹی گئی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جا
سکے