حکومت دو دن میں پی ڈی ایم جلسے کی اجازت کے متعلق فیصلہ کرے: لاہور ہائیکورٹ

 
0
265

لاہور 09 دسمبر 2020 (ٹی این ایس): لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو دو روز میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جلسے کی اجازت کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے پی ڈی ایم لاہور کا جلسہ رکوانے کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔

جسٹس جواد حسن نے 14 صفحات پر مشتمل فیصلے میں پی ڈی ایم کا جلسہ روکنے کی درخواستیں نمٹاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ جلسے کی اجازت سے متعلق معاملہ حکومت کے پاس زیر التوا ہے، حکومت دو دن میں جلسے کی اجازت کے حوالے سے فیصلہ کرے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اس موقع پر انتظامی معاملات میں عدالت کو مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے، عدالت حکومتی پالیسیوں میں مداخلت نہیں کر سکتی جبکہ تمام متعلقہ ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔

جسٹس جواد حسن نے مزید کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اور افراد کورونا سے بچنے کے لیے حکومتی گائیڈ لائنز پر عمل کریں۔

قبل ازیں سماعت کے دوران جسٹس جواد حسن نے درخواست گزار سے استفسار کیا تھا کہ وہ متاثرہ فریق کیسے ہے۔

درخواست گزار کے وکیل ندیم سرور نے کہا کہ ہم لاہور میں رہتے ہیں، ہمارے محلے سے بھی لوگ جائیں گے اور کورونا کی وجہ سے ہماری زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔

اس پر جسٹس جواد حسن نے سوال کیا کہ یہ جلسہ ہو کہاں رہا ہے؟

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے جلسے کی اجازت نہیں دی لیکن پی ڈی ایم مینار پاکستان گراؤنڈ پر جلسہ کرنا چاہتی ہے۔

وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں صرف اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتی ہیں، لاہور سمیت پاکستان بھر میں ہر منٹ کورونا کے مریضوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، وبا کی وجہ سے اسکول بند ہیں، سیاست بھی فی الحال نہیں ہونی چاہیے۔

عدالت کی جانب سے جلسے کی اجازت سے متعق استفسار پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ معاملہ ابھی زیر غور ہے، ابھی اجازت نہیں دی گئی۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

واضح رہے کہ حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا 13 دسمبر کو لاہور میں جلسہ شیڈول ہے اور وہ ہر قیمت پر اس کے انعقاد پر اصرار کر رہی ہے۔