ہزارہ برادری کے تیرہ بیگناہ افراد کا بیہمانہ قتل نہایت ہی افسوس ناک ہے، سینیٹر رحمان ملک

 
0
270

اسلام آباد 03 جنوری 2021 (ٹی این ایس): ہزارہ برادری کے تیرہ بیگناہ افراد کا بیہمانہ قتل نہایت ہی افسوس ناک ہے، سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری پر حملہ ملک میں فرقہ وارانہ فسادات پیدا کرنے کا دشمن کی سازش ہے، بیگناہ افراد کے شہادتوں پر دلی دکھ، درد و افسوس ہوا ہے، ہزارہ برادری کے غم میں برابر کے شریک ہیں، شیعہ سنی سے اپیل ہے کہ دشمن کی چالوں میں نہ آئے، آنے والے کچھ ہفتے پاکستان کے لئے نہایت ہی نازک ہیں، وزیراعظم ہوش سے کام لے اور اپنا بڑا کردار ادا کرے، وزیراعظم کو چاہئے کہ ملک میں اتفاق و اتحاد کی فضا پیدا کرے، وزیراعظم آصف علی زرداری سے سیکھے جو اسطرح کی صورتحال سے کیسے ملک کو نکالا کرتے تھے، ملک اسوقت غیر یقینی صورتحال سے گزر رہا ہے، دشمن ملک کو سیاسی، نسلی اور فرقہ واریت کی بنیادوں پر غیرمستحکم کرنے کی کوشش میں ہے، میں نے آج وزیراعظم کو پہلے خط کا یاددہانی خط بھیجا ہے، وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ ڈسانفو لیب کے انکشافات کی بنیاد پر بھارت کیخلاف اقوام متحدہ میں جائے،

کئی سالوں سے کہتا آرہا ہوں کہ بھارت پاکستان کے خلاف ہائبرڈ وار میں ملوث ہے، میں حکومت سے بھارت کے سائبر کرائمز کیخلاف اقوام متحدہ میں جانے کا مطالبہ دہراتا ہوں، آج میں نے سیکرٹری داخلہ کو ایک اور خط لکھا ہے۔ خط میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان سے محترمہ بینظیر بھٹو قتل میں ملوث خوکش حملہ آور کے حوالگی کا مطالبہ کرے۔ جے آئی ٹی کے مطابق ٹی ٹی پی اور القاعدہ نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا۔ محترمہ بینظیر بھٹو کی قتل کا سازش میران شاہ میں ٹی ٹی پی کے سربراہ بیت اللہ محسود اور ان کے ساتھیوں نے تیار کیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جی آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کی کاپی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کے پاس موجود ہے، مذکورہ تحقیقات کے مطابق بیت اللہ محسود نے دو خود کش حملہ آور محترمہ بینظیر بھٹو کو قتل کرنے کیلئے بھیجے تھے، خودکش حملہ آوروں میں ایک بلال المعروف سعید نے لیاقت باغ میں خود کو دھماکے سے اڑا دیا، بلال المعروف سعید کے خودکش دھماکے کے نتیجے میں محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت ہوئی، دوسرا خودکش حملہ آور اکرام اللہ جائے وقوع سے فرار ہوگیا تھا، اکرام اللہ اس وقت افغانستان کے صوبے پکتیا میں رہائش پذیر ہے۔ میں نے 30 دسمبر ، 2018 کو اسوقت کے وزیر داخلہ کو خط لکھا تھا، خط میں وزیرِداخلہ سے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت افغانستان سے اکرام اللہ کو پاکستان کی حوالگی کا مطالبہ کیا جائے۔ تاکہ اکرام اللہ کا عدالت، متعلقہ اداروں اور تفتیش کاروں کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا جائے۔ اکرام اللہ سے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے قتل کے متعلق اضافی شواہد ملے گے جس سے مقدمے کو تقویت ملے گی، ایف آئی اے کے توسط سے انٹرپول سے درخواست کیا جائے کہ وہ اکرام اللہ کے ریڈ نوٹس جاری کرے، انٹرپول کے ذریعے اکرام اللہ کو افغانستان سے پاکستان لایا جائے۔