جب بھی کوئٹہ آتے ہیں ہم اپنی خوشی یا سیاست کیلئے نہیں بلکہ آپ کے دکھ میں شریک ہونے آتے ہیں: بلاول

 
0
6007

کوئٹہ 08 جنوری 2021 (ٹی این ایس): پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کوئٹہ پہنچ گئے جہاں انہوں نے ہزارہ برادری کے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیا جو مچھ میں 11 کان کنوں کے قتل کے خلاف پانچ روز سے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔

اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے علاوہ وزیر اعلیٰ سندھ، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا۔

دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ‘بہت دکھ اور افسوس کے ساتھ ایک بار پھر ہزارہ ٹاؤن میں آپ کے درمیان ہوں، جب بھی ہم بلوچستان اور کوئٹہ آتے ہیں ہم اپنی خوشی یا سیاست کے لیے نہیں آتے ہیں بلکہ آپ کے دکھ میں شریک ہونے اور دہشت گردی کے واقعے کی وجہ سے آتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں ہزارہ بھائی بہنوں سے کیا کہہ سکتا ہوں، کیا بتا سکتا ہوں، پاکستان ایسا ملک ہے، ایسی دھرتی ہے جہاں شہیدوں کو بھی احتجاج کرنا پڑتا ہے، ایسے پاکستان میں رہ رہے ہیں جہاں ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے لیکن عوام کا خون سستا ہے، 1999 سے 2 ہزار لوگ شہید ہو چکے ہیں لیکن ایک شہید کو بھی انصاف نہیں ملا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے بزرگوں کی حکومت میں بھی اسی ہزارہ ٹاؤن میں 100 شہیدوں کی لاشوں کے ساتھ احتجاج ہوا تھا، آپ نے اس وقت بھی اپنے مطالبات رکھے تھے، ہم نے صوبائی حکومت برطرف کردی، ہماری وفاقی حکومت چلی گئی، دوسری حکومت آگئی اور آپ نے پھر سے شہیدوں کے ساتھ احتجاج کیا، اب خان صاحب کی حکومت ہے اور آپ پھر سے شہیدوں کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں اور آپ کا مطالبہ ایک ہی ہے آپ کو جینے دیا جائے’۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ‘میں بھی شہیدوں کے خاندان سے ہوں لیکن ہم بھی آج تک اپنے شہیدوں کو انصاف نہیں دلوا سے، یہ کس قسم کا انصاف اور ملک ہے جہاں آئی ڈی کارڈ دیکھ دیکھ کر قتل عام ہوتا ہے، یہ کیسا انصاف ہے جہاں ہمارے شہیدوں کے لواحقین کو بھی لاشوں کے ساتھ مسلسل احتجاج کرنا پڑتا ہے لیکن ہم انہیں ایک شہید کا انصاف نہیں دلوا سکتے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم کیسے پوری دنیا کو جواب دیں گے جب ہم اپنے مظلوموں کو تحفظ و انصاف فراہم نہیں کر سکتے، اپنے عوام کو جینے کا حق نہیں دلوا سکتے، جب تک ریاست زندگی کا تحفظ نہیں دلا سکتی وہ ریاست نہیں کہلا سکتی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری ہزارہ برادری سے روزگار اور سرکاری عہدوں میں بھی ناانصافی ہوتی ہے، اب تو تعلیمی اداروں میں بھی ناانصافی ہورہی ہے لیکن ابھی ہم صرف انصاف اور جینے کے حق کا مطالبہ کر رہے ہیں، پوری ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ نے کہا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہوگا اور دہشت گردی کی کمر توڑیں گے، ہم نے سانحہ اے پی ایس کے بچوں سے وعدہ کیا تھا کہ دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے، لیکن اگر آج تک دہشت گرد حملے کر رہے ہیں اور انتہا پسندی ہورہی ہے تو ہمارا نیشنل ایکشن پلان بھی ناکام ہے اور دہشت گردوں کی کمر بھی نہیں ٹوٹی ہے’۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ‘یقینی طور پر بیرون ملک سے دہشت گردوں کو مدد مل رہی ہوگی لیکن یہ ریاست کی ناکامی ہے کہ بیرون ملک سے سازش ہورہی ہے اور ہمارے شہریوں کا قتل ہو رہا ہے، آپ ان مظلوموں کو انصاف نہیں دلا سکتے تو کسے دلائیں گے’۔

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہماری خواہش تھی کہ ہم فوری طور پر آپ کے غم میں شریک ہوں، ہم عدالت میں پیشی کے فوری بعد دھرنے میں پہنچ گئے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘آئے دن ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن ملزمان پکڑے نہیں جاتے، اپنی جماعت، عوام اور اپنی طرف سے دکھ کا اظہار کرتا ہوں جبکہ دعا گو ہوں کہ اللہ شہدا کے درجات بلند کرے اور انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے’۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ نے حکومت سے جلد از جلد قاتلوں کی گرفتاری اور انہیں عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

مچھ واقعہ

واضح رہے کہ 3 جنوری کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد نے بندوق کے زور پر کمرے میں سونے والے 11 کان کنوں کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔

اس واقعے سے متعلق سامنے آنے والی معلومات سے پتا لگا تھا کہ ان مسلح افراد نے اہل تشیع ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ان 11 کوئلہ کان کنوں کے آنکھوں پر پٹی باندھی، ان کے ہاتھوں کو باندھا جس کے بعد انہیں قتل کیا گیا۔

مذکورہ واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

اس واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی شخصیات نے اظہار مذمت کیا تھا جبکہ عمران خان نے ایف سی کو واقعے میں ملوث افراد کو انصاف میں کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔

تاہم اس واقعے کے فوری بعد سے ہرازہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا۔