مائنس ون ہو یا 10 کوئی بھی ہو فیصلہ عوام نے کرنا ہے، وزیراعظم کے استعفے کی بات نہیں کرنی چاہئے، گورنر سندھ محمد زبیر

 
0
375

کراچی جولائی 26 (ٹی این ایس ) گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ مائنس ون ہو یا مائنس 10 کوئی بھی فارمولا ہو، اس کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ وزیراعظم کے استعفے کی بات نہیں کرنی چاہئے۔ اگر نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیراعظم بنیں گے تو یہ فیصلہ بھی عوام کو ہی کرنا ہے۔ عوام کو جس منتخب کریں گے وہ مائنس ہوجائے گا۔ نواز حکومت نیب کو اپنے تابع رکھنا نہیں چاہتی۔ کراچی آپریشن سے شہر میں امن قائم ہوا ہے۔ وزیراعظم جلد کراچی میں ترقیاتی پیکیج کا اعلان کریں گے۔ جے یو پی کے مرکزی جنرل سیکریٹری شاہ محمد اویس نورانی نے کہا ہے کہ پانامہ ردی کا ایک ٹکڑا ہے۔ پانامہ سے کچھ نہیں ملے گا۔ سپریم کورٹ سے لوگ اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں لے سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ میرٹ اور انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرتی ہے۔ حکومت کو پانچ سال پورے کرنے چاہئیں۔ کوئی خواب نہ دیکھے کہ حکومت جارہی ہے۔ بلی کو خواب میں ہمیشہ چھیچھڑے ہی نظر آتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار گورنر سندھ محمد زبیر اور جے یو پی کے مرکزی جنرل سیکریٹری شاہ محمد اویس نورانی نے بیت الرضوان کلفٹن میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ قبل ازیں گورنر سندھ محمد زبیر نے شاہ محمد اویس نورانی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور ان سے ملکی صورت حال اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ گورنر سندھ نے کہا کہ میرے والد کے شاہ اویس نورانی کے والد مولانا شاہ احمد نورانی سے تعلقات تھے۔ ان کی دینی وملی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے مولانا شاہ اویس نورانی سے ملاقات کررہا ہوں۔ سندھ حکومت تمام مسائل حل نہیں کرپارہی تھی تو وفاق نے اپنا حصہ ملانا شروع کیا۔ وفاق کی کوشش ہے کہ سندھ کے عوام کے مسائل حل کئے جائیں۔ سندھ میں بہت سے ایسے منصوبے ہیں جن کو حل کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن وفاق ان منصوبوں میں بھی اپنا حصہ ملا رہی ہے تاکہ سندھ کے عوام کے مسائل جلد از جلد حل ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ گرین لائن بس پروجیکٹ پر کام جاری ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے کراچی میں ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر ہوگا جبکہ پرانی کی فراہمی کے منصوبے کے فور، لیاری ایکسپریس وے سمیت کراچی میں دیگر اہم منصوبوں کی تکمیل میں وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبہ اگلے سال مکمل ہوجائے گا۔ وزیراعظم نے حیدرآباد میں ایئرپورٹ اور یونیورسٹی بنانیکا اعلان کیا ہے اور جلد وزیراعظم کراچی کی ترقی کیلئے بڑے پیکیج کا اعلان کریں گے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی والوں نے بہت مشکل دور دیکھا ہے۔ 15 سال کراچی میں خون بہتا رہا لیکن وفاقی حکومت نے کراچی میں آپریشن شروع کیا اور اس آپریشن میں فوج، رینجرز اور پولیس مل کر کام کررہی ہے اور اس آپریشن کے 90 فیصد نتائج حاصل کرلئے گئے۔ کراچی میں امن قائم ہونے سے سرمایہ کار واپس آرہے ہیں۔ کراچی میں رینجرز کی موجودگی بہت ضروری ہے۔ کراچی آپریشن کے باعث سرمایہ کار اور تاجر اپنے آپ کو بہت محفوظ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب مل کر کام کریں گے تو سندھ ترقی کرے گا۔ گورنر سندھ نے کہا کہ ایک طرف کرپشن کی باتیں ہورہی ہیں دوسری طرف سندھ حکومت نے احتساب کے حوالے سے بل پاس کررہا ہے کیا سندھ کرپشن سے پاک ہوگیا ہے جو ایسے بل پاس کئے جارہے ہیں۔ وزیراعظم نے نیب کو اپنے تابع رکھنے کی بات کی اور نہ ہی حکومت نیب کو اپنے تابع رکھنا چاہتی ہے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ مائنس ون یا مائنس دس کچھ نہیں ہوتا۔ ہر فارمولے کا فیصلہ عوام کرتی ہے۔ جس کو عوام مستر کردیں گے وہ خود بخود مائنس ہوجائے گا۔ پیچھے بیٹھ کر مائنس پلس کا کھیل بند ہونا چاہئے۔ ہمیں صرف ملک کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ نیب قوانین میں کچھ کمزوریاں ضرور ہیں لیکن یہ واحد ادارہ ہے جو کرپشن کو ختم کرنے میں کردار ادا کررہا ہے۔ گورنر کو یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی بل کو مسترد کرسکتا ہے۔ احتساب کے حوالے سے جو بل سندھ حکومت نے مجھے بھیجا تھا اس میں خامیاں تھیں اس کو صحیح کرنے کے لئے میں بل کو واپس کیا۔ اس موقع پر جے یو پی کے سربراہ شاہ محمد اویس نورانی نے کہا کہ پانامہ ردی کا ٹکرا ہے۔ اس سے کچھ نہیں ملے گا۔ کراچی میں سانحہ 12مئی، سانحہ بلدیہ ٹاؤن اور وکیلوں کو زندہ جلایا گیا ان کی جے آئی ٹی کا کیا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں جے آئی ٹی کی باتیں کی جارہی ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ سپریم کورٹ انصاف پر مبنی فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے مجھ سے ملاقات کے لئے آئے ہیں۔ ماضی میں گورنر ہاؤس سیکٹر ہاؤس کا کام کرتا تھا۔ سیکٹر ہاؤس مفرور اور مفلوج افراد کی آماجگاہ بنا رہا لیکن اب اس جماعت کے لوگوں کی جان چھوٹ گئی ہے۔ اب صوبے میں ایک اچھے شخص کو گورنر تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پینے کے پانی، کچرے اور دیگر مسائل ہیں۔ وفاق اور سندھ حکومت سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ان مسائل کو حل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے گورنر سندھ سے اپیل کی کہ وہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے بات کرے اور کراچی کے مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن میں جو ملزمان گرفتار کئے گئے ہیں ان کو سزائیں ملنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام کی بقاء کے لئے موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے۔ اس حوالے سے چوہے بلی کا کھیل ختم ہونا چاہئے۔