معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں نے نیب کی کارکردگی کا اعتراف کیاہے، چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا اجلاس سے خطاب

 
0
205

اسلام آباد 26 اگست 2021 (ٹی این ایس): چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہاہے کہ معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں نے نیب کی کارکردگی کا اعتراف کیاہے۔ نیب نے گذشتہ چارسال کے دوران بدعنوان عناصر سے 535ارب روپے وصول کئے ہیں جبکہ نیب مقدمات میں سزاء کی شرح 66.08فیصد ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سکھر بیورو کی نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں کارکردگی بلخصوص نیب آرڈیننس 1999ء کی شق 25-Bاور سیکشن 10کے تحت سزئوں کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر ، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلیٹی اصغر حیدر ، ڈائریکٹر جنرل آپریشن نیب ظاہر شاہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ ڈی جی نیب سکھر مرزامحمد عرفان بیگ نے ویڈیو لنک کے زریعے اجلاس میں شرکت کی ۔اجلاس میں ڈی جی نیب سکھر مرزا محمد عرفان بیگ نے بتایا کہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی دانش مندانہ قیادت میں نیب سکھر نے 253551.7میٹرک ٹن گندم کی خرد برد کی نشاندہی کی ، اس گندم کی قیمت 27.8ارب بنتی ہے جس میں سے 19.2ارب روپے ریکور کرکے حکومتِ سندھ کے حوالے کئے گئے ۔یہ ریکوری اس گندم کی کی گئی جو کہ 2019-20ء کے دوران گندم کی قلت کے دوران خوردبرد کی گئی ۔ چیف سیکرٹری سندھ نے اس حوالے سے چیئرمین نیب کو تعریفی خط بھی لکھا ہے۔ ڈی جی نیب نے مزید بتایاکہ سکھر شہرمیں مجموعی طورپر 19واٹر فلٹریشن پلانٹس ہیں لیکن وہ فعال نہیں تھے اب نیب کی کوششوں سے ان کو فعال کردیا گیاہے۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیاکہ نیب عدالت سکھر نے ریفرنس نمبر 01/2020کا فیصلہ 25اگست کو سنایا جس میں میسرز شکارپور فلور ملز کے مالک پرشوتم لال کو سات سال قید بامشقت اور 109.820ملین روپے جرمانے کی سزاء سنائی ۔ مذکورہ ملزم نے بینگ اکائونٹ میں رقم نا ہونے کے باوجود محکمہ خوراک کو 9چیک بدنیتی کی بنیاد پر دیئے جوکہ ڈس آنر ہوگئے ۔مذکورہ ملزم نے 25ہزار گندم کے تھیلوں کی واجب ا لادا رقم ادا نہ کی مذکورہ ملزم کو قانون کے مطابق گرفتارکیا گیااور اس کے خلاف احتساب عدالت سکھر میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا گیا۔ ڈی جی نیب سکھر نے مزید بتایاکہ نیب سکھر چیئرمین جسٹس جاویداقبال کے مشن پر عمل کرتے ہوئے بدعنوانی کے خلاف عدمِ برداشت کا رویہ اختیار کرتے ہوئے میرٹ اور شفافیت کے اصولوں کے فروغ کے لیے پر عزم ہیں ۔2018ء سے 2020ء کے دوران نیب سکھر نے احتساب عدالت سکھر میں بدعنوانی کے 67ریفرنس دائر کئے ہیں ، نیب آرڈیننس 1999ء کی شق 10کے تحت 32ملزمان کو سزاء دلوائی اور انکو 880ملین روپے جرمانہ کیا گیاہے ۔نیب آرڈیننس 1999ء کی شق 25/B کے تحت 242ملزمان کو سزاء کی دی گئی ہے جنھوں نے متعلقہ احتساب عدالت سے منظوری کے بعد پلی بارگین کے ذریعے رضاکارانہ طورپر 2.77ارب روپے واپس کئے ہیں ۔ انہوں نے مزیدبتایا کہ سند ھ ہائیکوٹ سکھر بینچ نے سی پی نمبر1115/2009کے فیصلے میں صوبہ سند ھ میں غیر قانونی قابضین سے جنگلات کی زمین واگزار کروانے کا حکم دیا ۔1051326ایکٹر میں سے 874163ایکٹر زمین واگزار کروا کر محکمہ جنگلات سندھ کے حوالے کی ۔نیب سکھر نے مزید 250000ایکٹر زمین قابضین سے واگزار کروائی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بجلی چوری کے معاملے سے نمٹا گیا ہے سیبکو اور نیب سکھر کی کوششوں سے2020ء میں 7.9ارب روپے اور 2021ء میں 1.810ارب روپے وصول کئے گئے ۔اجلاس میں انہوں نے مزید بتایا کہ چیئر مین نیب کی شاندار قیادت میں نیب سکھر نے گندم سکینڈل اور بجلی چوری کی مدمیں نیب آرڈیننس کی شق 10اور 25-B کے تحت بلواسطہ اور بلاواسطہ طورپر 28ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کروائے ہیں ۔اس موقع پرچیئرمین نیب نے کہاکہ معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں نے نیب کی کارکردگی کا اعتراف کیاہے۔ نیب نے گذشتہ چارسال کے دوران بدعنوان عناصر سے 535ارب روپے وصول کئے ہیں جبکہ نیب مقدمات میں سزاء کی شرح 66.08فیصد ہے۔انہوں نے ڈی جی نیب سکھر مرزا محمد عرفان بیگ کی قیادت میں نیب سکھر کی کارکردگی کو سراہا اور امیدظاہر کی کہ نیب سکھر اسی عزم کے ساتھ مستقبل میں بھی اپنی کاردگی جاری رکھے گا۔