چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں بدعنوانی کے مقدمات میں سزا پر نیب کراچی کی کارکردگی کی تعریف

 
0
179

اسلام آباد 08 ستمبر 2021 (ٹی این ایس): چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں بدعنوانی کے مقدمات میں سزا پر نیب کراچی کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی صدارت میں نیب ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس ہوا جس میں نیب کراچی کی کارکردگی بالخصوص 2017ء سے 2021ء کے دوران نیب آرڈیننس1999ء کے سیکشن 10 کے تحت دی جانے والی سزاؤں کا جائزہ لیا گیا۔ ڈی جی نیب کراچی ڈاکٹر نجف قلی مرزا نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ چیئرمین نیب نے ڈاکٹر نجف قلی مرزا، ڈی جی نیب کراچی کی سربراہی میں نیب کراچی کی شاندارکارکردگی کو سراہا۔ اجلاس کے دوران ڈی جی نیب کراچی ڈاکٹر نجف قلی مرزا نے بتایا کہ نیب آرڈیننس 1999ء کی دفعہ 10 کے تحت مندرجہ ذیل مقدمات میں سزا سنائی گئی۔ سیّد محمد فرقان اور دیگر کے خلاف 3 اپریل 2013 ء میں ضمنی ریفرنس دائر کیا گیا۔ احتساب عدالت نے30 مارچ 2021 کو سید محمد فرقان، رشید احمد ، محمد سلیم یوسف اور آفتاب حسن کو 2400 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ شفیق احمد خان اور دیگرکے خلاف مقدمہ میں ملزم شفیق احمد خان، برکت علی قریشی اور کوثر شاہ کو احتساب عدالت نے13.02.2021 کو 136.13 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ نثار احمد جان میمن (نثار مورائی) اور دیگرکے خلاف مقدمہ میں ملزمان نثار احمد جان میمن (نثار مورائی)، سلطان قمر صدیقی، حاجی ولی محمد، عمران افضل، شوکت حسین اور عبد المنان کو 20.02.2021 کو احتساب عدالت نے 60 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ محمد انور بلوچ و دیگرکے خلاف مقدمہ میں ملزمان محمد سہیل شیخ ، محمد وقاص، محمد انور بلوچ ، ارشاد علی جیسر ، نصر اﷲ انور اور محمد ارسلان شیخ ا کو 01.03.2021 کو احتساب عدالت نے 25 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ میسرز عثمان ٹیکسٹائل مل کے مالک عمران غنی اور دیگرکے خلاف مقدمہ میںملزمان عمران غنی ، سید نعیم اختر اور اقبال شفیق کو 13.03.2021 کو احتساب عدالت نے 48.32 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ برکت علی جونیجو اور دیگر (سندھ یونیورسٹی ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی جامشورو) کے خلاف مقدمہ میں ملزمان برکت علی جونیجو، اصغر عباس شیخ، عمران مہدی میمن، نذر محمد جونیجو، حیدر علی، میر شاہ محمد، عبد الرحیم بلوچ ، محب علی ابڑو، اﷲ دینو، غلام محمد ڈال، علی انور، محمد خان، لیاقت علی، عبد الطیف جونیجو، فریاد حسین، حیات محمد اور ایاز حسین لغاری کو احتساب عدالت نے 27.01.2021 کو 8.59 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ مطلوب احمد اور دیگر (حیدرآباد ریلوے کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی) کے خلاف مقدمہ میں ملزم مطلوب احمد خان کو 30.01.2021 کو احتساب عدالت نے 50 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ وزیر علی اور دیگرکے خلاف مقدمہ میں ملزمان ولی داد کھوسواور مشتاق احمد قریشی کو احتساب عدالت نے 16.02.2021 کو 40 لاکھ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔نور محمد (میسرز نور ٹیکسٹائل ملز کے مالک ) اور دیگرکے خلاف مقدمہ میں ملزمان نور محمد ، اقبال شفیق اور سید نعیم اختر کو احتساب عدالت نے 12.03.2021 کو24.50 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ فرید احمد یوسفانی اور دیگرکے خلاف مقدمہ میں ملزمان فرید احمد یوسفانی ، طاہر جمیل درانی ، فرید نسیم ، عطا عباس زیدی ، وسیم اقبال اور شاہد عمر کو 08.04.2021 کو احتساب عدالت نے30 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے بتایا کہ 2020ء کے دوران نیب آرڈیننس 1999ء کی سیکشن 10 کے تحت مختلف احتساب عدالتوں نےان مقدمات میں سزا سنائی۔ رضوان احمد خان اور دیگر کے خلاف مقدمہ میں ملزمان رضوان احمد خان، نیئر ندیم خان کو احتساب عدالت نے 27 فروری 2020ء کو 19.98 ملین روپے کی سزا سنائی۔ محمد جمیل اور دیگر کے خلاف مقدمہ میں ملزمان محمد جمیل، محمد یامین، عبدالغفار، محمد اکرم، امان اﷲ اور ابرار احمد کو احتساب عدالت نے 9 جولائی 2020ء کو 3 ملین روپے کی سزا سنائی۔ انور علی اور دیگر کے خلاف مقدمہ میں ملزم انور علی کو احتساب عدالت نے 29 ستمبر 2020ء کو 0.60 ملین روپے کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزمان جلیل احمد لاشاری، مس کاملہ، کیول رام اور عبدالعظیم خان کو 9 ستمبر 2020ء کو سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزمان محمد سالک، نوکرچ، عبدالعزیز، شاہد رضا شاہ، واحد بخش، زمان لال محمد اور محمد فضل حسین کو 26 اکتوبر 2020ء کو 35 ملین روپے کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم واجد علی جتوئی کو 26 اکتوبر 2020ء کو 35 ملین روپے کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزمان قمر الدین، علی محمد اونڑ اور عبدالخالق کو 11 نومبر 2020ء کو 3 ملین روپے کی سزا سنائی۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے اجلاس میں بتایا کہ کراچی کی مختلف عدالتوں میں 2019ء میں نیب آرڈیننس کے سیکشن 10 کے تحت 57 افراد کو سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزمان شیخ محمد اصغر، نذیر احمد کو 16 جنوری 2019ء کو 25 ملین روپے کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزمان محمد رفیع اور فیصل کو 23 جنوری 2019ء کو سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزمان محمد اسماعیل ابڑو، رانا اکبر علی، کامران علی، قربان علی اور چیتن کو 30 جنوری 2019ء کو 2.50 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزمان محمد ارشد لطیف، قمر محمود خان کو 26 فروری 2019ء کو 139.98 ملین روپے کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزمان میسرز صدیقی رولر فلور ملز میرپور خاص کے مالک اقبال احمد صدیقی، عارف اقبال، عاطف اقبال اور سارنگ رام کو 27 فروری 2019ء کو 66.16 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے چیئرمین پراجیکٹ ڈائریکٹر، ڈائریکٹر ٹیکنیکل اینڈ ڈرائنگ منظر عباس، آغا محمد ظفر، عاشق علی شیخ، چوہدری محمد اشرف، آغا غلام محی الدین اور عشرت احمد کو 27 فروری 2019ء کو 90 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم منصور احمد کو 27 فروری 2019ء کو 13.23 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزمان کرم الدین پنہیار، گدا حسین، غلام رسول اور جہانگیر خان مری کو 28 فروری 2019ء کو 0.30 ملین روپے کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزم محمد ساجن ملاح کو 30 مارچ 2019ء کو 48.55 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزمان محبوب علی زرداری، فیاض حسین چیمہ اور امتیاز علی کو 24 اپریل 2019ء کو 110.66 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزمان منظور احمد روفی اور رئوف احمد روفی کو 29 مئی 2019ء کو سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزمان زبیر نور محمد اور عرفان موسیٰ کو 31 مئی 2019ء کو 241.26 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزمان کامران نبی احمد، محمد جعفر خان، عبدالعلیم خان، عمر عبدالحسن اور جلال خان کو 20 اگست 2019ء کو 192.10 ملین روپے جرمانہ، ملزمان عبداﷲ سولنگی، سہیل ادیب بچانی، ولید خان کھوسو، محمود عباس اور محمد مبین کو 29 اگست 2019ء کو 10 ملین روپے جرمانہ، ملزم عبدالوہاب کو 30 ستمبر 2019ء کو 12.74 ملین روپے جرمانہ، ملزم محمد حنیف جنواری کو 22 اکتوبر 2019ء کو 4.70 ملین روپے جرمانہ، ملزم آصف ہارون میمن کو 30 اکتوبر 2019ء کو 17.54 ملین روپے جرمانہ، ملزمان اﷲ دینو میربہار، مسلم خان، پنہون، محمد صادق، نبی بخش اور عبدالقیوم کو 26 نومبر 2019ء کو 54.68 ملین روپے، ملزمان محمد شاہد، محمد صابر، شاہد شمیم اور شمیم اختر کو 2 دسمبر 2019ء کو 42.23 ملین روپے، ملزم محمد یوسف خانزادہ کو 19 دسمبر 2019ء کو 10 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ ڈی جی نیب کراچی نے اجلاس میں بتایا کہ 2018ء کے دوران نیب کراچی کی کوششوں سے کراچی کی مختلف احتساب عدالتوں نے نیب آرڈیننس 1999ء کی سیکشن 10 کے تحت ان ملزمان کو سزا سنائی گئی۔ احتساب عدالت نے ملزم حسین بخش کو 6 جنوری 2018ء کو 282.76 ملین روپے، ملزمان سیّد منظور احمد، اشفاق احمد شیخ، گل محمد اور عاصم خان کو 31 جنوری 2018ء کو 84.94 ملین روپے، ملزم اشفاق احمد شیخ کو 31 جنوری 2018ء کو 8.33 ملین روپے جبکہ ایک اور مقدمہ میں مذکورہ ملزم کو 5.08 ملین روپے، ملزم محمد انور کو 31 جنوری 2018ء کو 23.55 ملین روپے، ملزم سیّد صلاح الدین کو 14 فروری 2018ء کو 78.40 ملین روپے، ملزمان سیّد سہیل حسن اور ابراہیم نور کو 22 فروری 2018ء کو 127.85 ملین روپے، ملزم الطاف احمد کو 28 فروری 2018ء کو 1.08 ملین روپے، ملزمان صلاح الدین مغل، سیّد محمد عرفان، مدد علی شیخ، ایس ایم وسیم، غلام مصطفی شیخ، محمد انیس اور ظفر اقبال کو 22 مارچ 2018ء کو 5.50 ملین روپے، ملزمان عبدالجبار اور ناصر مراد کو 2 اپریل 2018ء کو 208.20 ملین روپے، ملزمان عبدالرزاق، طلحہ محمد، نذیر چنا، محمد بشیر بسمل اور مرید عباس 28 اپریل 2018ء کو 21.92 ملین روپے، ملزم محمد اختر پٹھان کو 30 اپریل 2018ء کو 4.90 ملین روپے، ملزمان ہارون پنجوانی، علیم الدین اور محمد اسد عباسی کو 23 مئی 2018ء کو 205.14 ملین روپے، ملزمان شیخ اعجاز احمد اور عظیم شہاب کو 26 مئی 2018ء کو 4.82 ملین روپے، ملزمان حنا جبین، علی مبید کیانی کو 31 جولائی 2018ء کو 5.39 ملین روپے، ملزم تنویر احمد طاہر کو 31 جولائی 2018ء کو 25 ملین روپے، ملزمان نظام الدین شاہانی اور محمد اسلم سولنگی کو 15 اگست 2018ء کو 42.64 ملین روپے، ملزم کرم الدین پنہیار کو 30 اگست 2018ء کو 0.50 ملین روپے، ملزم طارق سلیم اکبر کو 31 اگست 2018ء کو 0.50 ملین روپے، ملزمان اخلاق میمن اور سیّد ذیشان حیدر کو 31 اگست 2018ء کو ایک ملین روپے، ملزمان محمد یونس ڈہری، برکت علی تالپور، امین نذیر مقبول، اﷲ بچایو چانڈیو اور احمد زوہیر مدنی کو 3 ستمبر 2018ء کو 500 ملین روپے، ملزمان فواد احمد بٹرا، شاہ حبیب خان اور سیّد مقصود احمد کو 29 ستمبر 2018ء کو 22.21 ملین روپے، ملزمان اسد ﷲ سولنگی، علی اکبر، عبدالجبار سومرو، محمود رنگون، مس صبیحہ اور جاوید اختر قریشی کو 29 ستمبر 2018ء کو 1.80 ملین روپے، ملزمان شیخ محمد یوسف اور سیّد مظفر علی کو 29 ستمبر 2018ء کو 2 ملین روپے، ملزم سیّد الطاف حسین کو 28 نومبر2018ء کو 13 ملین روپے، این آئی سی ایل کیس میں ملزمان محمد ایاز خان نیازی، سیّد حر گردیزی، امین قاسم دادا، محمد ظہور، زاہد حسین اور عامر حسین کو 8 دسمبر 2018ئ، ملزمان مسعود عالم نیازی، ضیاء اﷲ خان نیازی کو 11 اکتوبر 2018ء کو 12.40 ملین روپے، ملزمان محمد آصف، ممتاز علی نظامانی اور محمد عادل اشرف کو 14 دسمبر 2018ء کو 118.70 ملین روپے، ملزمان آصف ارشد، محمد عادل اشرف اور ممتاز علی نظامانی کو 14 دسمبر 2018ء کو 85.37 ملین روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ اسی طرح 10 اکتوبر سے 31 دسمبر 2017ء کے دوران نیب آرڈیننس 1999ء کی سیکشن 10 کے تحت کراچی کی مختلف عدالتوں نے ان ملزمان کو سزا سنائی۔ احتساب عدالت نے ملزمان جنید اسد خان اور اسد عباس خان کو 23 اکتوبر 2017ء کو 40 ملین روپے، ملزمان قاضی شمیم اور رضوان احمد گیلانی کو 25 اکتوبر 2017ء کو 3 ملین روپے، ملزمان علی بخش میمن، میر مرتضیٰ، غلام مجبتیٰ اور رفیق احمد کو 26 اکتوبر 2017ء کو 24.35 ملین روپے، ملزم مکرم عالم خان کو 31 اکتوبر 2017، ملزم محمد سہیل کو 7 دسمبر 2017ء کو 12.75 ملین روپے، ملزمان خادم حسین اور مشتاق علی کو 14 دسمبر 2017، ملزم رحیم بخش سومرو کو 14 دسمبر 2017ء کو 4.75 ملین روپے کی سزا سنائی۔