سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم پر سوالات کے تابر توڑ حملے

 
0
345

اسلام آباد 30 نومبر 2021 (ٹی این ایس): اسلام آباد ہائی کورٹ نے رانا شمیم کو اصلی حلف نامہ اور شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرانے کا کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے دیکھنا ہوگا رانا شمیم اور اخبار میں آنیوالاحلف نامہ مختلف ہے یا نہیں، حلف نامہ مختلف ہے تو اخبار کے اوپر بہت سنجیدہ سوالات کھڑے ہو جائیں گے۔منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جج راناشمیم بیان حلفی کیس میں توہین عدالت کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔اٹارنی جنرل خالد جاوید ،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیازاللہ نیازی ، سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم سمیت جنگ جیو کے مالک میر شکیل الرحمان اور صحافی انصار عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا تمام لوگ روسٹرم سے بیٹھ جائیں، پاکستان بار کونسل اور پی ایف یو جے سے کون آیا ہے ، میڈیا سے متعلق رپورٹڈ ججمنٹس ہیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے رانا محمد شمیم کو روسٹرم پر بلا لیا اور استفسار کیا راناشمیم صاحب آپ نے جواب دیا ہے ، جس پر سابق چیف جج رانا شمیم نے بتایا کہ میں نے لطیف آفریدی کو اپنا وکیل مقرر کیا ہے، لطیف آفریدی کسی وجہ سے عدالت نہیں پہنچ سکے وہ آرہے ہیں، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے رانا شمیم کو جواب داخل کرانے کے لئے پانچ دن کی مہلت دے دی۔راناشمیم نے کہا میرے وکیل آ کر عدالت کو بتائیں گے جواب داخل کیوں نہیں کیا گیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آپ نے صحافی کو تصدیق کی ہے کہ حلف نامہ آپ کا ہی ہے ، جس پرراناشمیم نے بتایا جی خبرشائع ہونے کے بعد تصدیق کی ہے کہ یہ میراحلف نامہ ہے، میں نے صحافی کو حلف نامہ نہیں دیامعلوم نہیں کہ یہ کیسے لیک ہو ا۔چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا آپ کا بیان حلفی کسی مقصد کے لئے تیارکیا ہوگا، آپ مقصد تو عدالت کو بتائیں کہ وہ کیا ہے تو رانا شمیم کا کہنا تھا کہ میں نے صحافی کو حلف نامہ نہیں دیامعلوم نہیں کہ یہ کیسے لیک ہوا۔جسٹس ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے کہا رانا شمیم صاحب یہ بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے، اس عدالت نے عوام کے اعتماد کے لئے اقدامات کئے ہیں، آپ کے حلف نامے سے لوگوں کا عدالت پر اعتماد متاثرہوا ہے، تو رانا محمد شمیم نے کہا کہ میں نے اخبار میں شائع ہونے والی خبر تک نہیں دیکھی۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا رانا شمیم کے مطابق انہوں نے یہ حلف نامہ کسی کو خود نہیں دیا، درخواست ہے عدالت اصلی حلف نامہ پیش کرنے کیلئے کہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ کوئی دس سال پرانی دستاویز نہیں بلکہ 10 نومبر کی ہے، شکوک پیدا ہو رہے ہیں کہ شائدیہ حلف نامہ رانا شمیم کا تیار کردہ نہیں ،یہ تشویش جنم لیتی ہے کہ یہ حلف نامہ کس نے تیار کیا ہے۔عدالتی معاون فیصل صدیقی نے اٹارنی جنرل کے موقف سے اختلاف کیا ، جس پر چیف جسٹس نے کہا عدالتی معاون اس لئے مقرر کئے تاکہ اس عدالت کی کارروائی شفاف ہو، رانا شمیم کے شو کازنوٹس کے جواب سمیت تمام لوگوں کے جواب اٹارنی جنرل اور عدالتی معاونین کو دیئے جائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا دیکھنا ہوگا رانا شمیم اور اخبار میں آنے واالاحلف نامہ مختلف ہے یانہیں، حلف نامہ مختلف ہے تو اخبار کے اوپر بہت سنجیدہ سوالات کھڑے ہو جائیں گے، ہم نے باریک بینی سے اس معاملے کو دیکھنا ہے۔چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا میں توہین عدالت پر یقین نہیں رکھتا، ججز کو توہین عدالت سے اونچا ہونا چاہئے ، لیکن یہ معاملہ عوام کا عدالت پر اعتماد کا ہے ، آج کل ہر روز اس طرح کے حملوں کا موسم چل رہا ہے۔رانا شمیم نے بتایا میرے پاس حلف نامہ موجود نہیں اسے برطانیہ سے منگوانا پڑے گا، لندن میں میرا حلف نامہ لاکرمیں میرے پوتے کے پاس محفوظ ہے، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ رانا صاحب لندن ایمبیسی میں دستاویزپہنچادیں حکومت عدالت تک پہنچا دے گی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے رانا شمیم کو اصلی حلف نامہ داخل کرانے اور آئندہ سماعت تک تحریری جواب دینے کا حکم دیتے ہوئے سابق چیف جج راناشمیم بیان حلفی کیس میں توہین عدالت کی سماعت 7دسمبرتک ملتوی کردی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہرصحافیوں نے رانا شمیم سے چند سوالات کئے جن کا جواب دیے بغیر ہی وہ چلتے بنے ۔