ادارے کی بقاء اور محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کی خاطر آخری حدتک جانے کو تیار ہیں۔ چوہدری محمد یٰسین

 
0
229

صدارتی آرڈینینس سی ڈی اے ملازمین کے مستقبل کو تاریک کرنے کے مترادف ہے۔ مقررین کا خطاب۔
سی ڈی اے مزدور یونین (سی بی اے) چوہدری محمد یسین گروپ کے اجلاس میں ہزاروں ملازمین کی شرکت۔

اسلام آباد 07 دسمبر 2021 (ٹی این ایس): سی ڈی اے مزدور یونین (سی بی اے) چوہدری محمد یٰسین گروپ کے زیر اہتمام صدارتی آرڈینینس 2021کے نفاذ جس کی وجہ سے سی ڈی اے کے ملازمین اور ادارے کو تقسیم کر کے محنت کشوں کے مستقبل کو تاریک کرنے کی کوشش کی گئی اس آرڈینینس کے خلاف مزدور یونین کا ہنگامی اجلاس مرکزی یونین آفس چیئرمین کمپلیکس میں منعقد ہوا جس میں سی ڈی اے کے ہزاروں محنت کشوں نے شرکت کی،اجلاس سے مزدور یونین کے قائداور سیکرٹری جنرل پاکستان ورکرز فیڈریشن چوہدری محمد یٰسین اور دیگر عہدیداران نے خطاب کیا،چوہدری محمد یٰسین نے اپنے خطاب میں محنت کشوں کو یقین دلایا کہ ادارے کی بقاء اور محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کی خاطر آخری حد تک جانے کو تیار ہیں،انھوں نے کہا کہ پہلے بھی لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت اس شہر میں بلدیاتی نظام کی آڑ میں ہمارے ادارے و محنت کشوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن سی ڈی اے مزدور یونین نے اس وقت بھی سڑکوں سے لے کر عدالتوں تک اور پریس کلب سے لے کر پارلیمنٹ تک جدوجہد کی اور عدالت عالیہ میں رٹ پٹیشن 2203/2016اور کیبنٹ ڈویژن کے 04جون 2019کے فیصلے کے خلاف رٹ پٹیشن 1593/2020کے تحت محنت کشوں کے حق میں یہ واضح فیصلہ دلوایا کہ سی ڈی اے کے محنت کش اور ادارے کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا لیکن موجودہ صدارتی آرڈینینس سی ڈی اے ملازمین کے مستقبل کو تاریک کرنے کے مترادف ہے اور اس آرڈینینس کے نفاذ کے بعد ادارے و محنت کشوں کی تباہی کے ساتھ یونین ازم بھی سوالیہ نشان بن جائے گی،پارلیمنٹ کے ایکٹIRA-2012کے تحت سی ڈی اے میں ہزاروں محنت کشوں نے اپنے ووٹ کی طاقت سے مزدور یونین کو اپنے حقوق کے تحفظ کی خاطر منتخب کیا اور آج پارلیمنٹ کی موجودگی کے باوجودصرف ایک آرڈینینس کے ذریعے سی ڈی اے کی 56ڈائریکٹوریٹس میں کام کرنے والے ملازمین اور ادارے کے اثاثوں کو مکمل طور پر ایم سی آئی کا حصہ بنایا جا رہا ہے جبکہ سی ڈی اے مزدور یونین نے اپنے سالوں کی جدوجہد کے بعد سی ڈی اے انتظامیہ سے معاہدے کرکے جوتاریخی مراعات دلوائیں اس آرڈینینس کے نفاذ کے بعد سی ڈی اے کے محنت کش ان مراعات سے یکسر محروم ہو جائیں گے،مزدور یونین اس ادارے کی منتخب اور نمائندہ یونین ہے اور سی ڈی اے انتظامیہ اور حکومت نے ہمارا ایک بڑاسٹیک ہولڈر ہونے کے باوجود کسی سطح پر بھی اعتماد میں نہیں لیا،سی ڈی اے مزدور یونین اس صدارتی آرڈینینس کے خلاف اس شہر کے تمام سٹیک ہولڈرز،تاجرتنظیموں،چیمبرآف کامرس،صحافی تنظیموں اور دیگر متاثر ہونے والے محکموں کے محنت کشوں اور پاکستان ورکرز فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے بھرپور قانونی اور عملی جدوجہد کرنے کے لیے تیار ہے اور مزدور یونین اپنے وکلاء سے پارلیمنٹ کی موجودگی کے باوجود ایسے آرڈینینس کو نافذ کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ /سپریم کورٹ میں کیس دائر کرنے کے حوالے مشاورت مکمل کر چکی ہے،سی ڈی اے انتظامیہ اور افسران ادارے کی بقاء اور 15000خاندانوں کا معاشی قتل روکنے کے لیے محنت کشوں کے پلیٹ فارم پر اکھٹے ہو جائیں،ملازمین کے پلاٹوں کی الاٹمنٹ،نکالے گئے ڈیلی ویجز ملازمین کی مستقلی،انوائرمنٹ،سینی ٹیشن ڈائریکٹوریٹ کے ملازمین کی ہفتہ وارچھٹی اور محنت کشوں کی پروموشن جیسے مسائل حل کرنے کے لیے سی ڈی اے کے ملازمین مزدور یونین پر ایک تاریخی مینڈیٹ دے کر اپنا بھرپور اعتماد کر چکے ہیں اور آج سی ڈی اے کا ہر محنت کش اپنے ادارے کو تباہی سے بچانے کی خاطر مزدور یونین سے توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں،چوہدری محمد یٰسین نے کہا کہ میں اپنے محنت کش کے حقوق اور اس ادارے کی بقاء کی خاطر خون کے آخری قطرے تک اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا،میرا جینا مرنا محنت کش کے لیے ہے اور اس ادارے کی بقاء کے لیے قانونی جدوجہد کے ساتھ مجھے اگر اسلام آباد کی سڑکوں اور پارلیمنٹ کے باہر پاکستان بھر کے لاکھوں محنت کشوں کے ہمراہ اپنے حقوق کی خاطر آخری حد تک بھی جانا پڑا تو میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کروں گا،اجلاس سے سی ڈی اے مزدور یونین کے دیگر عہدیداران نے بھی خطاب کیا اور اس بات کا عہدکیا کہ اس ادارے کی بقاء اور اپنے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ہم اپنے قائد چوہدری محمد یٰسین کی آواز پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔