اسلام آباد 14 جنوری 2022 (ٹی این ایس): چیف وارڈن سول ڈیفنس اسلام آباد مہر شاہد اقبال نے کہا ہے کہ ڈی سی حمزہ شفقات کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں سول ڈیفنس کے جوانوں کی ایک بڑی بڑی تعداد نے مری برف میں پھنسے سیاحوں کی مدد کی, راستے راستےکلیئر اور گاڑیاں نکالنے کے ساتھ لوگوں کو خوراک اور گرم کپڑے مہیا کیئے۔ جبکہ پاک فوج اور دیگر اداروں کی بھرپور معاونت کی گئی۔سول ڈیفنس کے کےجوانوں کی کارکردگی کو نہ صرف عام لوگوں نے سراہا بلکہ پاک فوج اور دیگر اداروں نے بھی تعریف کی۔۔
انھوں نے بتایا کہ
وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں سول ڈیفنس غیر فعال تھا جس کو فعال کرنے کیلئے تمام تر حکمت عملی ترتیب دے چکا ہے جبکہ قیام پاکستان کے بعد بطور چیف وارڈن اسلا م آباد میں تعیناتی کے حوالے سے میرا دوسرا نمبر ہے ۔ سول ڈیفنس کا کام شہر میں کسی بھی نگہانی آفت کی صورت میں شہریوں کی مدد کرنا اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنا شامل ہے جس میں اعزازی اور تنخواہ تنخواہ دار رضا کار بھی شامل ہیں تاہم جتنے بھی رضا کار سول ڈیفنس میں اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں انہیں اس حوالے سے پہلے کورسز کروائیں جاتے ہیں جس میں فائر فائٹنگ ، سیلاب ، زلزلہ یا کسی بھی آفت کی صورت میں خود کو محفوظ رکھتے ہوئے شہریوں کو محفوظ کرنا ہوتا ہے۔ سول ڈیفنس نے شہر کے تمام تر نئے بننے والے پلازوں کا ریکارڈ مرتب کرنا شروع کردیا ہے جس کے بعد ان کا مکمل سروے کیا جائیگا اور دیکھا جائیگا کہ نئی تعمیر ہونیوالی عمارتوں میں سیفٹی آلات اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کی صورت میں باہر نکلنے کا محفوظ راستہ موجود ہے یا نہیں اسی صورت میں انہیں این او سی جاری کیا جائیگا۔۔ جس کے بعد شہر میں نئی عمارتیں بنائی جاسکیں گی ۔ اس ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنیوالے پلازہ مالکان کو جرمانے کیے جائینگے جس کا مقصد پلازہ مالک کو شہریوں کی جان کو محفوظ کرنے کا پابند بنانا ہے۔جبکہ پیٹرول پیمپ، گیس کی ریفینگ اور دیگر ایسی چیزیں جن میں کسی بھی وقت کوئی حادثہ ہونے کا خطرہ لاحق ہو اس حوالے سے بھی تمام تر حفاظتی اقدامات کی ذمہ داری سول ڈیفنس پر عائد ہوتی ہے جس کے حوالے سے تمام تر تیاری شروع کردی گئی ہے۔
مہر شاہد اقبال نے بتایا کہ سول ڈیفنس میں جلد ہی مرد و خواتین کو بھرتی کرنے کا عمل شروع کیا جائیگا جس میں 25ہزار کے قریب افراد بھرتی ہونگے اس عمل سے نہ صرف بیروزگاری کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا بلکہ سول ڈیفنس کی افرادی قوت میں بھی اضافہ ہوگا۔
گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سول ڈیفنس کا وجود پاکستان بننے سے قبل بھی تھا جس کا مقصد ہنگامی صورتحال میں اپنی فورسز کیساتھ باہم مل کر کام کرنا تھا۔۔
چیف وارڈن نے بتایا کہ مری واقع کی اطلاع ملتے ہی 4گھنٹے میں جائے وقوع پر پہنچے جہاں 8سو کے قریب گاڑیاں برف میں پھنسی ہوئی تھیں جنہیں مقامی آبادی کے تعاون سے کلیئر کروایا گیا اور کئی جانوں کو محفوظ بنایا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رانا وقاص سے سول ڈیفنس کو فعال کرنے کے حوالے سے بات چیت کرکے تمام تر حکمت عملی طے کر لی ہے جلد ہی سول ڈیفنس کے اہلکار اسلام آباد بھر میں عوام کو نظر آئینگے ۔
انھوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں بطور چیف وارڈن ذمہ داریاں سنبھالنے سے قبل لاہور اور فیصل آباد سے 3سے 4 انتہائی انتہائی اہم کورسز کیے جن میں بتایا گیا کہ آگ لگنے ، سیلابی صورتحال، زلزلہ یا کسی بھی ہنگامی صورتحال میں خود کو محفوظ بناتے ہوئے شہریوں کی کیسے مدد کیجاسکتی ہے۔۔ اسی طرح اپنے رضاکاروں کو بھی جلد ہی تربیت دی جائے گی۔۔
مہر شاہد اقبال نے بتایا کہ اسلا م آباد کو 3سے 4زون میں تقسیم کررہے ہیں اور ہر زون کا علیحدہ انچارج ہوگا جو اپنے زون کو مانیٹر کریگا تاہم اس عمل سے بہت جلد سول ڈیفنس اسلا م آباد میں مکمل طور پر فعال ہوجائیگا۔ اور کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تربیت یافتہ سول ڈیفنس اہلکار چوبیس گھنٹے دستیاب ہوں گے۔













