عمران خان کی نااہلی کے حوالے سے کیس کی سماعت کی تفصیلات

 
0
476

اسلام آباد اگست1(ٹی این ایس) سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی نااہلی کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے قرار دیا کہ پی ٹی آئی کو حساب دینا ہوگا کہ اس نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ حاصل کی یا نہیں، الیکشن کمشن کو فنڈنگ کی وصولی کے بارے میں پوچھنے کا اختیار حاصل ہے، دوسری سیاسی جماعتوں کا معاملہ آیا تو عدالت اسے الگ سے سنے گی۔ پیرکو چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی جسٹس عمرعطا بندیال اورجسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ نے مسلم لیگ کے ر ہنما حنیف عباسی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے پی ٹی آئی کی جانب سے عدالت کی ہدایت پر جمع کرائے گئے جواب پر اپنا جواب الجواب جمع کرا دیا جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عمران خان کی طرف سے مقررہ مدت کے بعد کاغذات جمع کر ائے گئے جو نہ صرف نامکمل ہیں بلکہ ان میں تضاد پایا جاتا ہے،

عمران خان نے فارن فنڈنگ اور ایل ایکس سی کمپنی کے بارے میں عدالت کو جوکاغذا ت جمع کرائے ہیں وہ درست نہیںہیں، جواب الجواب میں مزید کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے عدالت میں غلط فہرست جمع کرائی ہے جو فارا کی ویب سائٹ پر موجود نہیں یہ خود ساختہ فہرست ہے بلکہ پارٹی نے خود تیار کرکے جمع کی ہے، درخواست گزار کے جواب الجواب میں مزید کہا گیا ہے کہ فارن فنڈنگ کمپنی کے بارے میں عمران خان کی جمع کردہ دستاویزات درست نہیں، یو ایس اے ایل سی ٹیکساس نے پی ٹی آئی کو 217285 ڈالر بھجوائے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کے مطابق ان کو191913ڈالر موصول ہوئے تھے، اسی طرح امریکہ سے بھیجی جانے والی اور وصول کردہ رقومات میں بھی فرق ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تحریک انصاف دستاویزات میں جعل سازی اور فراڈ کی مرتکب ہوئی ہے، کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے پیش ہوکر اپنے دلائل میں موقف اپنایا کہ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کی شق17 کے ذیلی شق 3 کے تحت تمام سیاسی جماعتیں ہر سال اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمشن کو فراہم کرنے کی پابند ہیں، لیکن الیکشن کمشن پارٹی فنڈنگ کا آڈٹ کرنے کا مجاز نہیں، چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ الیکشن کمشن نے تحریک انصاف کو کلیئر ہونے کا فیصلہ نہیں کیا لیکن ہمیں بتایا جائے کہ اگر کوئی سیاسی جماعت الیکشن کمشن کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے بعد فنڈز وصول کرے تو کیا تب بھی الیکشن کمیشن پوچھنے کا پابند نہیں ہو گا، جس پرفاضل وکیل نے کہاکہ قانون میں اس بارے میں کچھ نہیں لکھا ہوا بلکہ اس حوالے سے خاموش ہے ، چیف جسٹس نے ان کی صحت کے بارے میں استفسارکرتے ہوئے کہاکہ ہمیں یقین ہے آپ کی طبیعت ٹھیک ہوگی، انور منصور نے کہاکہ وہ ابھی تک مکمل صحت یاب نہیں ہیں، چیف جسٹس نے فاضل وکیل سے کہاکہ کیا و ہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ الیکشن کمشن ممنوعہ ذرائع کی تحقیقات کا اختیار نہیں رکھتا، انورمنصور نے کہاکہ میرا یہی موقف ہے، کہ الیکشن کمشن کویہ اختیارحاصل نہیں ، جسٹس عمر عطا بندیال نے ان سے استفسارکیاکہ کیا قانون میں یہ بات کہیں لکھی ہے کہ ہر رکن پارلیمنٹ اپنے اثاثوں اور ادائیگیوں کی تفصیلات شائع کرے گا ، یہ قانون میں نہیں بلکہ الیکشن کمشن کی ہدایت پر قانون سازوں کے اثاثے شائع کئے جاتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ تحریک انصاف کو حساب دینا ہوگا اور یہ واضح ہے کہ الیکشن کمشن ممنوعہ فنڈنگ وصولی پر پوچھنے کا اختیار رکھتا ہے پی ٹی آئی کو بتانا ہوگا کہ اس نے ممنوعہ فنڈنگ نہیں لی، ہم ان سوالات پرکیس سن رہے ہیں کہ کیا تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ لی ہے اگرلی ہے توکون سافورم اس معاملے کودیکھے گا، تاہم اگرعدالت کے سامنے دوسری سیاسی جماعتوں کا معاملہ آیا تو ہم اسے الگ سے سنیں گے، تحریک انصاف کے وکیل نے کہاکہ ن لیگ کا الزام یہ ہے کہ تحریک انصاف نے یادیو نام کے کئی افراد سے فنڈز لئے ہیں، اب سوال یہ ہے کہ کیا یادیو کسی پاکستانی فرد کا نام نہیں ہوسکتا ، دوسری جانب میرا موقف ہے کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز نہیں لئے ہیں تاہم اگرکہیں لئے گئے ہوں تواس کی ذمہ داری پارٹی سربراہ عمران خان پرنہیں آتی ، اگرکہیں اس حوالے سے گڑبڑ ہوئی ہے تواس کا ذمہ دار متعلقہ ایجنٹ ہوگا ،

عمران خان نے ایجنٹ کوہدایت کی تھی کہ فنڈنگ کے حوالے کوئی بھی کام پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کے مطابق کیا جائے، تحریک انصاف کے وکیل کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے 800 سے زائدکاغذات داخل کروائے ہیں ہمیں درخواست کی نقل نہیں دی گئی، اکرم شیخ نے ان کوبتایا کہ تحریک انصاف نے جو دستاویزات فراہم کی ہیں، وہ فارا کی ویب سائٹ پر نہیں ہیں، چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ تحقیقات سے پتہ چل جائے گا کہ کہیں تحریک انصاف کوعطیات دینے والوں کی تفصیلات چھپائی تو نہیں گئیں، درخواست گزارکے وکیل نے کہاکہ تحریک انصاف کے مطابق اس نے حلال کو حرام سے الگ کرکے صرف حلال رقوم پاکستان بھیجی ہیں، انور منصور نے کہاکہ مجھ پر الزام لگایا گیاہے کہ میں دستاویزات بنوانے امریکہ گیا تھا۔ جس سے مجھے تکلیف پہنچی ہے کیونکہ میں علاج کے لئے امریکہ گیا تھا ، اکرم شیخ نے کہاکہ ایک کشمیری حریت رہنما کو کسی ادارے سے فنڈ لینے پر سات سال کے لیے جیل میں ڈالا گیا تھا، چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ ہم تحریک انصاف کے ممنوعہ فنڈ کیس الیکشن کمشن کو بھجوا دیتے ہیں، انکوائری کرنا الیکشن کمشن کا ان بلٹ اختیار ہے ،

 

انورمنصور نے کہاکہ میراموقف ہے کہ الیکشن کمشن کوفنڈنگ کا معاملہ دیکھنے کا اختیار نہیں، عدالت چاہے تو اس معاملے پرکمشن بنادے ، جواس معاملے کودیکھ سکے ، چیف جسٹس نے کہاکہ اگر آپ کی دلیل مان لی جائے کہ الیکشن کمشن کو انکوائری کا اختیار نہیں تو متعلقہ شقیں غیر موثر ہوجائیں گی، تحریک انصاف کے وکیل کے بعد حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے اپنے جوابی دلائل میں موقف اپنایا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق تمام دستاویزات خود سے تیار کرکے جمع کروائی ہیں۔ فاضل وکیل کے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے مزید سماعت آج منگل تک ملتوی کردی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ عمران خان غیرملکی فنڈنگ کیس میں سپریم کورٹ میں جعلی کاغذات جمع کرانے پر صادق اور امین نہیں رہے، نیازی سروسز اور فارن فنڈنگ سے متعلق اعتراف کیا، عمران خان کے اثاثوں سے متعلق ریکارڈ میں واضح تضاد ہے، عمران خان بھاگنے کے بجائے اپنے اثاثے چھپانے اور ٹیکس چوری کا عدالت میں جواب دیں ۔پیر کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے حنیف عباسی نے کہا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کے سامنے جھوٹ بولا، عمران خان نے اعتراف کیا کہ بنی گالہ کی منی ٹریل ان کے پاس نہیں ، ان کی سازش بے نقاب ہو گی، عمران خان سازش کا حصہ ہیں، خیبرپی کے میں ایک بھی نیا ہسپتال نہیں بنایا گیا۔ حنیف عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 350ہائیڈرو پاور پلانٹس کہاں گئیٍ ایک ارب درختوں کی سکیم کہاں گئی، غیر ملکی فنڈنگ کیس میں جعلی کاغذات جمع کرائے گئے ہیں، عمران خان کیری پیکر سے 1500پائونڈز سالانہ کماتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان فیصلہ کرلیں کہ اسٹپنی اور اے ٹی ایم کے ساتھ کہاں جانا ہے،اس موقع پر گفتگوکرتے ہوئے دانیال عزیز نے کہا کہ 1997ء میں عمران خان نے 5حلقوں سے انتخاب لڑا اور ہارے، عمران خان کے اثاثوں سے متعلق ریکارڈ میں واضح تضاد ہے، عمران خان کی گزشتہ 20سال سے ہر حلقے سے انتخاب ہارنے کی روایت ہے، عمران خان نے نہ صرف اثاثے چھپائے بلکہ ٹیکس چوری بھی کی ہے، عمران خان بھاگنے کی بجائے عدالت آ کر جواب دیں، عمران خان صادق اور امین نہیں ہے، عمران خان نے 2013-2002ء کے انتخابات میں نیازی سروسز سے متعلق نہیں بتایا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی کتاب میں خراب مالی حالات کا ذکر کیا تھا، عمران خان نے میڈیا پروگرامز میں نیازی سروسز اور فارن فنڈنگ سے متعلق اعتراف کیا۔ وہ اڈیالہ جیل جائیں ۔ پاکستان تحریک انصاف کے راہنما ڈاکٹربابراعوان نے کہا ہے کہ نااہل جن لوگوں نے ہونا تھا ان میں سے صرف ایک ہوا ہے، گاڈ فادر ٹو کی باری بھی آئے گی،وزیراعلیٰ پنجاب پر14خون واجب الادا ہیں، ایل این جی وزیراعظم کا حشر وہی ہوگا،جو غیر قانونی ٹھیکے کا ہوا۔ سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانچ ہفتے میں چوروں کا سارا خاندان پکڑا جائے گا، حدیبیہ ملزسے پہلے16بینکوں کا قرضہ شریف خاندان پر واجب الادا ہے، شریف خاندان پر16بینکوں کا قرضہ ابھی واجب الادا ہے، شریف خاندان نے 6ارب قرضہ واپس دے دیا ریکارڈ نہیں ہے۔ اس موقع پرپاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا کہ حکومت منظور نظر کمپنیوں کو ٹھیکے دیتی آرہی ہے، ٹھیکوں کا تمام ریکارڈ جمع کر رہے ہیں جلد عدالت جائیں گے، یقین ہے شہبازشریف بھی آرٹیکل63،62پر پورا نہیں اترتے، شہباز شریف کے سر ماڈل ٹائون کے14شہریوں کا قتل ہے ۔نعیم الحق نے کہا کہ خورشید شاہ کرپشن کے خلاف جدوجہد میں پیش پیش رہے، چیئرمین نیب پر مکمل عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں، مالی ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کردیا ہے، شہبازشریف کیخلاف پٹیشن دائرکریں گے۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنے مالی معاملات چھپانے کی ضرورت نہیں ہے، فارن فنڈنگ سے متعلق تمام سیاسی پارٹیوں کی تحقیقات ہونی چاہئے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اکرم شیخ نے بہت ہی غلط باتیں کی ہیں، اکرم شیخ نے کیس کے دوران حرام کا لفظ استعمال کیا، سپریم کورٹ کواکرم شیخ کی سرزنش کرنی چاہئے تھی۔انہوں نے کہا کہ حنیف عباسی اور وکیل اندھیرے میں تیر چلا رہے ہیں، پی ٹی آئی نے ایک ایک پیسے کا حساب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، مجھے امید ہے جلد یہ کیس ختم ہوجائے گا۔