ناظم جوکھیو قتل کیس: پولیس نے پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی کا نام نکالنے کی سفارش کردی

 
0
118

اسلام آباد 14 اپریل 2022 (ٹی این ایس): پولیس نے ہائی پروفائل ناظم جوکھیو قتل کیس سے نامزد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے قانون ساز جام اویس بجار اور جام کمال بجار کا نام نکالنے کی سفارش کردی۔

کیس کے تفتیشی افسر سراج لاشاری نے کیس کی حتمی چارج شیٹ جانچ پڑتال کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج کے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر کو پیش کی۔

عدالتی اور پراسیکیوشن عہدیدار نے بتایا کہ توقع ہے کہ پراسیکیوٹر آج اے ٹی سی کے منتظم جج کو چارج شیٹ پیش کریں گے۔

حتمی چارج شیٹ میں تفتیشی افسر سراج لاشاری نے ایم پی اے جام اویس اور ان کے بھائی جام عبدالکریم سمیت ان کے ملازمین محمد سلیم، محمد دودا خان، محمد سومر، عبدالرزاق اور جمال احمد عرف واحد (جو ضمانت پر رہا ہیں)، محمد معراج اور محمد خان (عدالتی تحویل میں ہیں) اور محمد اسحٰق، احمد عطا خان محمد اور زاہد علی کا نام ’نیلی سیاہی‘ سے کالم ٹو میں درج کیا گیا ہے۔

سینئر وکیل شوکت حیات نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’ملزمان کا نام نیلی سیاہی سے کالم ٹو میں لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ تفتیشی افسر نے عدالت سے سفارش کی ہے کہ شواہد کی عدم موجودگی پر ملزمان کا نام مقدمے سے خارج کیا جائے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تاہم جج ان کے مشورے پر اتفاق کرنے کا پابند نہیں ہے‘۔

انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’جج کے پاس اختیار ہے کہ ان ملزمان کو چارج شیٹ میں رکھے جن کے لیے تفتیشی افسر کی جانب سے سفارش کی گئی ہے‘۔

ایم پی اے جام اویس عدالتی تحویل میں ہیں جبکہ ان کے بھائی جام کریم ضمانت پر ہیں۔

آئی او نے کیس میں نامزد ایک ملزم نیاز سالار کا نام سرخ سیاہی سے کالم ٹو میں درج کیا ہے، سرخ سیاہی سے ملزم کا نام چارج شیٹ میں شامل کرنے کا مقصد ہے کہ ملزم مفرور ہے۔

آئی او سراج لاشاری نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے قانون سازوں کے 3 گارڈز حیدر علی، میر علی اور نیاز سالار کا نام چارج شیٹ میں شامل کیا ہے، ملزمان کے خلاف ناظم جوکھیو کے اہلخانہ کو ڈرانے اور جرم کا ثبوت چھپانے کے شواہد موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تینوں ملازمین کا پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی کے غیر ملکی مہمانوں کے شکار سے روکنے کے معاملے پر مقتول سے جھگڑا ہوا تھا۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی بیوہ شیریں پہلے ہی سندھ ہائی کورٹ میں حلف نامہ جمع کروا چکی ہیں جس میں انہوں نے پیپلز پارٹی کے قانون ساز بھائیوں سمیت تمام نامزد ملزمان کو معاف کیا ہے۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ سیکشن 161 کے تحت افضل جوکھیو اور نہ ہی کسی اور عینی شاہد کی جانب سے چارج شیٹ میں نامزد ملزمان کے علاوہ کسی کے خلاف بیان ریکارڈ کروایا گیا ہے۔

اثر و رسوخ کا مظاہرہ

پیپلز پارٹی کے دو قانون سازوں کا نام مقدمے سے خارج کرنے کی سفارش کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے جبران ناصر کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے مقدمے پر اثر انداز ہونے کا عمل واضح ہے۔

8 فروری کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا تھا کہ شکایت کنندہ کے وکیل کے مطابق استغاثہ کا کیس کی مزید تفتیش کا مطالبہ بدنیتی پر مبنی ہے۔

حال ہی میں ناظم جوکھیو کی بیوہ نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بچوں کے لیے ملزمان کو معاف کردیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال 3 نومبر کو ملیر میں واقع پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس کے فارم ہاؤس سے ناظم جوکھیو کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی تھی، قتل کے مقدمے میں ان کے ایم این اے بھائی جام کریم اور ان کے ملازمین کے نام درج کیے گئے ہیں۔