معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہے، شہباز شریف

 
0
163

اسلام آباد 28 جون 2022 (ٹی این ایس): وزیراعظم نے کہا کہ حویلی بہادر شاہ 2 ساڑھے 1200 میگاواٹ بجلی پیداوار کا جدید منصوبہ 2 سال قبل مکمل ہوجانا تھا مگر آج تک نہیں چل سکا جس کے باعث لاکھوں روپے کا قوم کو نقصان ہوا، اس منصوبے کے باعث لوگوں کو روزگار ملنا تھا، سستی بجلی ملنی تھی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دنیا میں عالمی بحران کے باعث فیول کی قیمتیں بہت بڑھ گئیں ہیں، ہمارے گزشتہ دور حکومت میں سستی ایل این جی کے معاہدے کیے گئے، اس پر تنقید کی گئی، مگر سابقہ پی ٹی آئی حکومت نے ایل این جی خریدنے کا کوئی معاہدہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ایل این جی کی اسپاٹ پر قیمت 4 ڈالر جب کہ لانگ ٹرم معاہدے کے تحت اس کی قیمت 4 یا 5 ڈالر تھی، اس وقت کسی نے اس کی خریداری کے بارے میں سوچا تک نہیں اور آج جب کہ دنیا بحران کی زد میں ہے تو کسی ملک نے ہمیں ایل این جی دینے کی پیش کش نہیں کی۔

مخلوط حکومت کے کچھ فوائد ہیں لیکن اس کے ساتھ اس میں کچھ چیلنجز کا بھی سامنا ہوتا ہے، مشاروت اہم عمل ہے، فیصلوں پرمشاورت جمہوری عمل ہے, اپنی ذمےداریوں کو نبھائیں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 14ماہ میں معاشی استحکام لائیں گے۔معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہے۔ختلافات ،ذاتی پسند اور ناپسند کو ختم کرکے بہتر فیصلے کرنے ہوں گے۔

وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ملک کو معاشی مشکلات سے نکال کر استحکام کی راہ پر گامزن کریں گے۔بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ،کیاکیابتاوں مگر حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔14ماہ میں معاشی استحکام لائیں گے۔معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اتحادی حکومت چاروں صوبوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ مشاورت اہم عمل ہے، ذمہ داری کو نبھائیں گے، اختلافات ،ذاتی پسند اور ناپسند کو ختم کرکے بہتر فیصلے کرنے ہوں گے۔کسی سے گلہ نہیں کریں گے ، ہمیں ملک کی مستقل ترقی کے لیے کام کرنا ہوگا ۔درست سمت میں نہ گئے تو تاریخ میں ہمارا ذکر بھی نہیں ملے گا۔مل کر کام کرنے سے ہماری مسافت بہت کم ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ مفتاح اسماعیل نے بتایا آئی ایم ایف سے 2ارب ڈالر مل جائیں گے۔مفتاح اسماعیل سے کہا ہماری منزل خودانحصاری ہے۔خود انحصاری ہی قوم کی سیاسی ،معاشی آزادی کی ضمانت ہے ۔پاکستا ن میں کسی شے کی کمی نہیں۔پاکستان میں وسائل اورہنرمندلوگوں کی کمی نہیں۔چاہتے ہیں نوجوان معاشی چیلنجز پر غور و فکر کریں اور اپنی رائے کا اظہار کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ پوری دنیااس وقت معاشی بحران کاشکارہے۔کوئلہ پہلے ہی مہنگا ہوچکا تھا، دنیا بھر میں آگ لگ گئی تھی، کوئلے اور تیل کو۔ ہم کوئلہ لائیں گے ، سی پیک میں استعمال کریں گے۔گزشتہ حکومت نےگیس کےسستےاورلانگ ٹرم معاہدےنہیں کیے۔ گزشتہ حکومت نےترقیاتی منصوبوں کو التوا کا شکار رکھا۔
انہوں نے کہاہے کہ اگلی نسلوں کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہوں گے۔زراعت کے شعبے میں کام کرناہوگا۔ایک سال میں 2 ارب ڈالر کے فارن ایکسچینچ کی بچت ہوگی۔صاحب ثروت حضرات نے سپر ٹیکس کوقبول کیا، ان کا مشکورہوں۔سرخ فیتے، پرمٹ راج ،سفارش اور این او سی راج کوختم کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں اربوں روپے کا خزانہ دفن ہے۔ابھی تک ہم نےایک دھیلہ نہیں کمایامگراربوں روپےضائع ہوگئے۔مقدمات کی مدمیں ہم نےاربوں روپےضائع کیے۔1250میگاواٹ بجلی کا منصوبہ مکمل ہونا چاہیے تھا۔بنگلادیش میں 6 ارب ڈالرکی لاگت سےبڑاانفرااسٹرکچربنایاگیا۔بنگلہ دیش نے 6 بلین سے جو منصوبہ بنایا وہ چھو منتر سے نہیں آیا، محنت کی۔

انہوں نے کہا ہے کہ چند دن پہلے گوادر گیا، ایک اسپتال گرانٹ سے بننا تھا، وہ رینگ رہا ہے۔ گرانٹ پر ایئرپورٹ بننا تھا، دور دور تک اس کی تکمیل نظر نہیں آتی۔گوادر میں نالیاں زنگ آلود ہوگئی ہیں۔میں نے گوادر اپنا نمائندہ اپنے خرچ پر بھیجا۔اگر کام کرنا ہو تو مسئلے حل ہوتے ہیں، نہ کرنا ہو تو کچھ نہیں ہوتا۔