کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کیلئے پارلیمانی نگران کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

 
0
96

اسلام آباد 06 جولائی 2022 (ٹی این ایس): پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی نے سول اور عسکری نمائندوں پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی کو کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات جاری رکھنے کا مینڈیٹ دیدیا،مذاکراتی عمل کی نگرانی کیلئے اسٹیئرنگ کمیٹی بنائے جائیگی۔
پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا چھٹا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، سیاسی و عسکری قیادت موجود ہے۔ شرکا میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود، وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر، وزیراعظم کے معاون خصوصی اویس نورانی سمیت وزرا، ارکان اسمبلی اور دیگر شامل ہوئے۔ اجلاس میں آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان، سراج الحق، محمود خان اچکزئی، سردار عبدالمالک، خالد مقبول صدیقی، کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے اراکین اور دیگر حکام موجود ہیں۔اجلاس میں ملک کی مجموعی قومی سلامتی کی صورتحال سمیت اہم امور پر بات چیت کی گئی۔

وزیراعظم نے ملک کی موجودہ صورتحال سے کمیٹی کو آگاہ کیا جبکہ عسکری قیادت کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کو ملکی صورتحال اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات پر بریفنگ دی گئی۔ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی)کیساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں پیش رفت سے آگاہ کیا، شرکا کو بریفنگ ڈی جی آئی ایس آئی اور کور کمانڈر پشاور نے دی جب کہ آرمی چیف نے ارکان کے تمام سوالات کے جواب دیئے۔عسکری قیادت نے بریفنگ میں اب تک بات چیت کے ہونے والے ادوار سے متعلق بتایا اور کہا کہ افغانستان کی حکومت کی سہولت کاری کے ساتھ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے۔بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ مذاکراتی کمیٹی حکومتی قیادت میں سول اور فوجی نمائندوں پر مشتمل ہے، کمیٹی آئین پاکستان کے دائرے میں رہ کر مذاکرات کر رہی ہے، حتمی فیصلہ آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری، مستقبل کے لیے فراہم کردہ راہنمائی اور اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔

اجلاس میں پارلیمانی فورم نے مذاکراتی کمیٹی کو کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات جاری رکھنے کا مینڈیٹ دے دیا، طے کیا گیا کہ ایک پارلیمانی اوورسائٹ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں صرف پارلیمانی ممبران شامل ہوں گے، یہ کمیٹی مذاکراتی عمل کی نگرانی کرے گی۔عسکری قیادت نے ملک کو داخلی و خارجہ سطح پر لاحق خطرات سے آگاہ کیا، اجلاس کو پاک افغان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے اپنا تعمیری کردار جاری رکھے گا۔اجلاس کے شرکا نے اس امید کا اظہار کیا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔واضح رہے کہ اجلاس میں غیرمتعلقہ افراد کے پارلیمنٹ ہاس میں داخلے پر مکمل پابندی عائد ہے۔ کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس ہونے کے باعث میڈیا کو بھی پارلیمنٹ ہاوس کے اندر داخلے کی اجازت نہیں ہے۔