میں بے بس تھا، باجوہ فیصلہ کرتے تھے کسے چھوڑنا اور کسے اندر کرنا ہے،عمران خان

 
0
152

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں وسائل کی موجودگی کے باوجود قانون کی حکمرانی کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا اور اس کے لیے عدلیہ اور وکلا کا بڑا اہم کردار ہے۔اسلام آباد میں منعقدہ ’رول آف لا کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک کو دلدل سے صرف ایک چیز قانون کی حکمرانی ہی نکال سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بڑی غلط فہمی ہے کہ معاشی طور پر ایک دم ایشین ٹائیگر بن جائیں گے، چین کی طرح ترقی کر سکتے ہیں، لاہور کو پیرس بنا سکتے ہیں لیکن جب تک ملک کے اندر انصاف اور قانون کی حکمرانی نہیں ہے تو کوئی ملک خوش حال نہیں ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی وسائل کے باوجود کسی ملک میں قانون کی حکمرانی کے بغیر خوش حالی نہیں دیکھی، پاکستان میں گزشتہ 8 ماہ سے قانون کی حکمرانی کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو کبھی ایسے چیلنج کا سامنا نہیں رہا جو آج ہے، کاروباری برادری، کسان، مزدور سمیت تمام طبقے آج خوف زدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بات بڑی تشویش ناک ہے کہ پچھلے 7 سے 8 مہینوں میں ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں، یہ تعداد گزشتہ ادوار کے مقابلے میں تقریباً 7 گنا زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی کے لیے وکلا کی بڑی ذمہ داری ہے، قانون کی حکمرانی کو عدلیہ اور وکیل برقرار رکھتا ہے۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اپنے دور میں ان کیسز پر پوری کوشش کی کیونکہ ان کے مقدمات میچور تھے لیکن نیب کے اندر سے ہمیں کہتے تھے پیچھے سے اجازت نہیں ہے اور پیچھے سے جنرل باجوہ اجازت نہیں دیتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ فیصلہ کرتے تھے کہ نیب کس کے اوپر کب اور کتنا دباؤ ڈالنا ہے اور کب چھوڑنا ہے اور کب قید کرنا ہے، ہم بالکل بے بس تھے، وزیراعظم بے بس بیٹھا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ چین کو مغرب جمہوریت معاشرہ نہیں کہتا لیکن صدر شی جن پنگ نے 450 وزیروں کو 7،8 سال میں کرپشن پر جیلوں میں ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کو ملک کی خاطر اپنی ذمہ داری نبھانی پڑے گی، این آر او اپنی کرسی بچانے کے لیے ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو کرپشن چھپانے کے لیے بلیک میل کرتے ہیں، جو جنرل پرویز مشرف نے دیا تھا اور اس دفعہ جنرل باجوہ نے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ کوئی مقدس گائے نہیں ہے جو اپنے آپ کو قانون کے اوپر بٹھا دیتے ہیں اور ملک میں سب کے سامنے مذاق ہوتا ہے لیکن وکلا برادری کی بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی کے لیے کردار ادا کرے۔عمران خان نے کہاکہ میں بے بس تھا، باجوہ فیصلہ کرتے تھے کسے چھوڑنا اور کسے اندر کرنا ہے