نولاکھ روپے میں گُردہ فروخت‘، انسانی اعضا کی سمگلنگ میں ملوث گروہ گرفتار

 
0
88
پنجاب پولیس نے انسانی اعضا کی سمگلنگ میں ملوث ایک گروہ کے چھ ارکان کو گرفتار کرلیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو حکام پنجاب پولیس نے بتایا کہ ’انہیں اس گروہ کا اس وقت پتا چلا جب وہ ایک 14 سالہ گمشدہ لڑکے کو تلاش کرتے ایک زیرزمین لیب تک پہنچے جہاں اس کا گردہ نکال لیا گیا تھا۔‘
یہ گروہ نوجوانوں اور مجبور افراد کو اچھی نوکریوں اور زیادہ تنخواہوں کے جھانسے پر اپنی جانب راغب کرتا اور پھر ان کے اعضا نکال لیے جاتے، جن میں گردے سرفہرست ہیں۔ ان اعضا کو بعد میں نو لاکھ روپے تک بیچ دیا جاتا۔
ترجمان پنجاب پولیس ریحان انجم کے مطابق ’ثبوت اور سراغ کی روشنی میں ہمیں پتا چلا کہ لڑکے کی گمشدگی کے پیچھے انسانی اعضا کی سمگلنگ میں ملوث گروہ ہے۔‘
’لڑکے نے ہمیں بتایا کہ جب اس کی آنکھ کھلی تو اس کے ساتھ والے سٹریچر پر ایک عربی لیٹا ہوا تھا۔ تو ہمارے خیال میں زیادہ تر گاہک غیرملکی تھے۔‘
یہ گروہ متاثرین کو راولپنڈی میں ایک میڈیکل لیب میں لے کر جاتا تھا جہاں خفیہ طور پر اعضا کی ٹرانسپلانٹیشن کی جاتی تھی۔
پاکستان میں اس طرح کی خفیہ سرجریوں میں اکثر مناسب طبی آلات اور سہولیات کی کمی ہوتی ہے، جن کے نتیجے میں مریض پیچیدگیوں سے مر جاتے ہیں۔
بازیاب ہونے والے لڑکے کے والد نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں شکرگزار ہوں کہ پولیس نے اسے زندہ ڈھونڈ لیا ورنہ وہ (گروہ کے ارکان) اسے مرنے کے لیے چھوڑ جاتے۔‘
پولیس نے کہا ہے کہ ’آپریشن میں شامل ڈاکٹروں اور سرجنوں کا ابھی تک پتا نہیں چل سکا۔‘
پاکستان نے سنہ 2010 میں انسانی اعضا کی تجارت کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔ اس میں ملوث افراد کے لیے 10 سال تک قید اور جرمانے کی سزا رکھی گئی ہے۔