پاکستان پوری دنیا میں کشمیریوں کی آواز

 
0
109

پاکستان پوری دنیا میں کشمیریوں کی آواز ہےکشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیےہم پوری دنیا تک اپنی آواز پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن بھارتی جارحیت بدستور قائم ہے اور خصوصاً 5اگست 2019کے بعد کشمیریوں پر ہونے والے مظالم مزید بڑھ گئے ہیں۔ اب ہمیں اپنی جدو جہد کو مزید تیز کرنا ہو گا اور تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے پوری دُنیا تک اپنی آواز پہنچا نا ہو گی۔ دنیا جانتی ہے کہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے اور کون نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق حل کرنا ہوگا۔ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے ۔ مسئلہ کشمیر کے حل میں کشمیری عوام کو ہی فیصلے کا بنیادی حق حاصل ہونا چاہئیے ۔اقوام متحدہ نے پانچ جنوری1949 میں ایک قرارداد منظور کی جس میں جموں و کشمیر کے عوام کے بنیادی انسانی حقوق کو تسلیم کیا گیا آزادی کشمیری عوام کا بنیادی حق ہے اور یہ اقوام متحدہ کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ اپنے منشور پر عملدرآمد کرائے اور کشمیریوں کو آزادی کا بنیادی حق دلوائے۔ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازع جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھےہوے ہے کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے اور قوم نے نسلوں سے مسئلہ کشمیر کی توثیق اور حمایت کی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی تحریک کی حمایت کی ہے اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اس دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ ھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے مختلف حربے استعمال کر رہا ہے لیکن وہ اپنے مذموم ایجنڈے میں کامیاب نہیں ہو گا۔اس حوالے سے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کے کشمیر میں ظلم و بربریت پر پاکستان عالمی دنیا کی توجہ اس طرف دلاتا رہے گا ۔ہفتہ وار بریفنگ کے دوران انکا کہنا تھا کہ پاکستان سانحہ سمجھوتا ایکسپریس کی برسی پر ایک بار پھر واقعے پر انصاف کا مطالبہ کرتا ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ بھارت میں بی بی سی کے دفاتر پر بھارتی چھاپے آزادی صحافت پر حملہ ہے، بھارتی حکومت فسطائیت کی انتہا پر پہنچ چکی ہے، پاکستان آزادی صحافت پر یقین رکھتا ہے، بھارت میں آزادی صحافت پر دباؤ ڈالنا افسوسناک عمل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے ہمسائیوں سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان کے اپنے ہمسائیوں سے تعلقات باہمی اعتماد پر مبنی ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان قریبی تاریخی تعلقات ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوج کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ علاقے میں نوجوان کشمیری شمس الدین ولد جمال الدین ادھم پور کے ایک تفتیشی مرکز میں تشدد کا نشانہ بننے کے بعد شہید ہوگئے جنہیں تقریباً ایک ماہ قبل گھر سے گرفتاری کے بعد مسلسل تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ شمس الدین لاپتا ہونے والا پہلا کشمیری نوجوان نہیں اور نہ یہ انسانی حقوق کی پامالی کا پہلا واقعہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کو دوران حراست اور فرضی مقابلوں میں شہید کیا جارہا ہے۔” ہم مقبوضہ کشمیر میں حراست میں ہونے والی اموات کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں،” ایسی غیر انسانی کارروائیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہونا چاہیے”۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازع جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت اگر یہ سمجھتا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے آہنی ارادے کو کچل سکتا ہے تو وہ غلطی پر ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر پاکستانی رہنماؤں نے اس سال یوم یکجہتی کشمیر پروزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ بھارتی قابض افواج کی جانب سے جاری ریاستی دہشت گردی کشمیریوں کے عزم کو توڑ نہیں سکتی اور نہ ہی ان کی جائز جدوجہد کو کمزور کر سکتی ہے۔ ایک بار پھر کہا تھا کہ ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ پاکستان، اقوام متحدہ اور سب سے بڑھ کر کشمیری عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کا احترام کرے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستانی اپنے کشمیری بھائیوں کی آزادی کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہمیشہ شانہ بشانہ رہیں گے، ہر بین الاقوامی فورم پر کشمیریوں پر بھارت کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا ہے، ہمیں قومی مفاد کیلئے سیاسی وابستگیوں کو بھْلا کر ایک ہونا ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا تھا کہ بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں ہزاروں کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں اور ان گنت مظالم کا شکار ہیں، بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد پہلے سے خراب صورتحال نے بدترین رخ اختیار کر لیا ہے۔ میں پوری پاکستانی قوم کی جانب سے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں، ہم ان کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک وہ بھارتی جبر سے آزادی حاصل نہیں کر لیتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، تمام بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر بھی اپنی آواز بلند کرتا رہے گا اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے وحشیانہ اقدامات کو اجاگر کرتا رہے گا۔ اقوام متحدہ میں جموں و کشمیر پر او آئی سی کے رابطہ گروپ کے ایک غیر رسمی اجلاس کا اہتمام کیا جس میں آذربائیجان، نائیجر، پاکستان، سعودی عرب اور ترکی شامل ہیں۔پاکستانی مشن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے بڑے پیمانے پر جبر کے باوجود کشمیری حق خودارادیت کے حصول کے لیے اپنی دلیرانہ جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔انہوں نے کہا کہ 9 لاکھ سے زائد بھارتی مسلح اہلکاروں کی موجودگی نے مقبوضہ علاقے کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔علاوہ ازیں او آئی سی کے رکن ممالک کے سفرا نے ’یوم یکجہتی کشمیر‘ کی مناسبت سے ورچوئل تقریب میں شرکت کی۔ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنے والے سفرا میں سعودی سفیر عبدالعزیز الواسل، آذربائیجان کے سفیر یشر علیوف اور ترکی کے سفیر فریدون سینیرلی اوگلو نے شرکت کی۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ میں اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ جب تک کشمیری بھارتی مظالم کا شکار ہیں پاکستان کبھی بھی چین سے نہیں بیٹھے گا اور نہ ہی خاموش تماشائی بنے گا، جموں و کشمیر کا تنازع پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو رہے گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نے5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو دبانے کا نیا باب کھول دیا ہے، بھارتی حکمرانوں نے انتخابی حلقوں کی تازہ حد بندی، غیر کشمیریوں کو لاکھوں ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کا اجرا اور ووٹر لسٹوں میں لاکھوں غیر کشمیریوں کو شامل کیا ہے جس کا مقصد کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین میں ایک بے اختیار اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ حق اور سچ کی آواز کو گولیوں سے نہیں دبایا جاسکتا ، کشمیریوں کو ان کی آزادی مل کر رہے گی ۔اقوام متحدہ نے پانچ جنوری1949 میں ایک قرارداد منظور کی جس میں جموں و کشمیر کے عوام کے بنیادی انسانی حقوق کو تسلیم کیا گیا اور انہیں آزادانہ اور شفاف استصواب رائے کے ذریعے حق خودارادیت دلانے کا وعدہ کیا گیا ۔ہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے ، ہم اس کی اخلاقی ، سیاسی حمایت جاری رکھیں گےاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہے، اگر ہم اسی طرح قومی ایشوز پر اتحاد قائم رکھیں تو کشمیر کی آزادی دور نہیں,کشمیری عوام ایک آزاد فضا میں سانس لینے کے لیے برسوں سے قربانیاں دیتے آ رہے ہیں، کشمیریوں کی آزادی کے لیے نوجوانوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور بھارتی منفی پروپیگنڈے کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا ہو گا۔