صدر مملکت عمران خان کے خط پر کیا کارروائی کر سکتے ہیں؟

 
0
61
سابق وزیراعظم عمران خان نے صدر مملکت کو خط ارسال کرتے ہوئے سابق آرمی چیف کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عمران خان نے جمعرات کو صدر مملکت کے نام ایک خط لکھا جس میں انہوں نے جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کی جانب سے ’حلف کی خلاف ورزیوں‘ کی تفصیلات بھی صدر مملکت کو ارسال کیں اور صدر سے مطالبہ کیا کہ حلف کی خلاف ورزی کرنے پر صدر مملکت آرمڈ فورسز کے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے کارروائی کریں۔

جنرل باجوہ نے کیا کہا تھا؟

گذشتہ ہفتے کالم نویس جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ سے ملاقات کا احوال بیان کیا تھا جس میں جنرل (ر) باجوہ سے یہ منسوب کیا گیا کہ ’ان کے ہمارے خیال میں عمران خان اگر اقتدار میں رہتے تو یہ ملک کے لیے خطرہ تھا۔‘
بعدازاں سابق آرمی چیف نے اینکر منصور علی خان کے ذریعے ان سے منسوب کیے گئے اس بیان کی تردید کی تھی۔ اس کالم کے بعد تجزیہ نگار آفتاب اقبال نے اپنے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف نے ایک ملاقات میں انہیں بتایا کہ ’ان کے پاس عمران خان کی آڈیو ریکارڈنگز موجود ہیں۔‘
سابق وزیراعظم عمران خان نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے منسوب کیے گئے بیانات کو جواز بناتے ہوئے صدر مملکت سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

صدر مملکت کیا کارروائی کر سکتے ہیں؟

آرمی ایکٹ کے ماہر قانون دان لیفٹیننٹ کرنل (ر) انعام الرحیم نے  بتایا کہ ’بنیادی طور پر عمران خان کو یہ خط وزیراعظم کو لکھنا چاہیے تھا کیونکہ وزیراعظم ملک کے چیف ایگزیکٹیو ہیں اور وہی سابق آرمی چیف کے حوالے سے وفاقی حکومت کو کارروائی کی ہدایت کر سکتے ہیں۔‘
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ایڈووکیٹ انعام الرحیم نے کہا کہ ’بطور سپریم کمانڈر صدر مملکت اٹارنی جنرل سے اس خط پر قانونی مشاورت کا کہہ سکتے ہیں اور اس کے بعد صدر بطور سپریم کمانڈر وزیراعظم کو ان خطوط کا حوالہ دیتے ہوئے غور کرنے کی تجویز بھیج سکتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے لگائے گئے الزمات پر مشتمل خط اب ریکارڈ کا حصہ بن چکا ہے اور اگر وہ چاہیں تو اس معاملے کو ہائی کورٹ میں بھی لے جا سکتے ہیں۔‘

’اگر صدر مملکت نے ان کے خط پر کوئی پیش رفت نہ کی تو بطور سابق وزیراعظم وہ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا اختیار رکھتے ہیں کہ صدر مملکت کو خط لکھنے کے باوجود کارروائی نہیں ہوئی اس حوالے سے عدالت نوٹس لے۔‘
ماہر قانون دان شاہ خاور کہتے ہیں کہ صدر مملکت وزیراعظم کے علاوہ اس معاملے پر جنرل ہیڈکوارٹرز کو بھی خط لکھ سکتے ہیں تاہم خط میں لکھے گئے الزامات کو ثابت بھی کرنا ہوگا۔

سابق آرمی چیف کے خلاف کیا کارروائی ہوسکتی ہے؟

اس حوالے سے کرنل انعام الرحیم کہتے ہیں کہ ’عمران خان نے ایک قانونی راستہ اختیار کیا ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر کسی سے منسوب بیان کی تردید نہیں آتی تو پھر وہ بیان اسی کا تصور کیا جائے گا۔‘
جو الزامات سابق آرمی چیف پر لگائے گئے ہیں اس پر کارروائی کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے اور اگر وفاقی حکومت چاہے تو آئین اور حلف کی خلاف ورزی کی کارروائی کرنے کی ہدایت دے سکتی ہے۔‘