کراچی پولیس آفس پر حملہ: فورسز کا آپریشن مکمل، تین حملہ آور ہلاک

 
0
89
پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے شہر میں واقع کراچی پولیس آفس میں دہشت گردوں کے حملے میں رینجرز اور پولیس اہلکار سمیت چار افراد ہلاک جبکہ 19 زخمی ہوگئے۔
پولیس کی جانب سے تین حملہ آوروں کو مارنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے واٹس ایپ پیغام کے ذریعے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
کراچی پولیس کے ترجمان نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’جمعے کی شب ساڑھے 7 بجے کے قریب تین مسلح افراد نے کراچی پولیس آفس نزد شارع فیصل پر حملہ کیا۔‘
’پولیس کمانڈوز نے مقابلے کے دوران عمارت میں داخل ہونے والے تین دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ ایک دہشت گرد پولیس کی فائرنگ کے دوران جیکٹ پھٹنے سے جبکہ دو پولیس سے فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوئے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’آپریشن ڈی آئی جیز، آر آر ایف، ساؤتھ، ایسٹ اور دیگر افسران وجوانوں نے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔رینجرز اور آرمی کے جوانوں نے پولیس کے شانہ بشانہ آپریشن میں حصہ لیا۔‘
وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کے بعد اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’کراچی پولیس آفس پر تین دہشت گردوں نے حملہ کیا، حملے کے نتیجے میں دو پولیس اور ایک رینجرز اہلکار سمیت چار افراد ہلاک جبکہ 14 افراد زخمی ہوئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بہادری سے حملے کا مقابلہ کیا ہے اور عمارت کو کلیئر کرا لیا گیا۔‘
’پولیس اور رینجرز سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، ہمارے اداروں نے ایک بڑے منصوبے کو ناکام بنایا ہے۔‘
ایک عینی شاہد محمد زبیر نے بتایا کہ ’تقریباً ساڑھے 7 بجے کے قریب اچانک زوردار دھماکوں کی اور فائرنگ کی آوازیں آنے لگیں۔‘
’چند ہی لمحات میں علاقے میں بلیک آؤٹ ہوگیا اور پولیس اور ایمبولینس کی گاڑیوں کا شور سنائے دیا۔ پولیس نے لائنز ایریا سے شارع فیصل جانے والی سڑکیں بند کردیں اور کچھ دیر بعد معلوم ہوا کہ کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا ہے۔‘
 ان کا مزید کہنا تھا کہ ’فائرنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا اور مسلسل ایمبولینسز آتی جاتی نظر آئیں۔‘
ترجمان رینجرز نے  بتایا کہ ’کراچی پولیس آفس پر حملے میں مجموعی طور پر آپریشن کے دوران رینجرز کا ایک سب انسپکٹر تیمور شہید جبکہ 6 زخمی ہوئے ہیں۔‘
جناح ہسپتال کی جانب سے حملے میں زخمی ہونے والوں کی تفصیلات جاری کردی گئیں، ترجمان جناح ہسپتال محمد جہانگیر نے بتایا کہ ’ایک پولیس اور ایک رینجرز سمیت چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘
’تیس سالہ پولیس اہلکار غلام عباس اور 37 سالہ خاکروب اجمل مسیح ولد سلیم مسیح واقعے کے نتیجے میں مارے گئے۔ اس کے علاوہ چھ رینجرز اہلکار بھی زخمی حالت میں لائے گئے ہیں۔ رینجرز کے زخمی ہونے والوں میں طاہر ولد امجد عمر 26 سال، عبدالرحیم ولد شان محمد عمر 40 سال اور عمران ولد یونس عمر 35 سال شامل ہیں۔
’آفتاب ولد عبدالنبی عمر 30 سال، عمیر، محمد لطیف ولد فیال بادشاہ شامل ہیں۔ پولیس کے زخمی ہونے والے اہلکاروں میں لطیف ولد محمد نواز عمر 50 سال، حاجی عبدالرزاق ولد نامعلوم عمر 55 سال، عبدالخالق ولد بندو خان عمر 48 سال، رضوان
کراچی پولیس آفس کے اطراف میں پولیس لائنز بھی موجود ہے جبکہ متعدد حساس اداروں کے دفاتر بھی اس مقام سے چند قدم کے فاصلے پر ہی ہیں۔
پاکستان کے سیاسی رہنماؤں نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’مجھے سندھ پولیس اور رینجرز کے جوانوں پر فخر ہے کہ کم سے کم نقصان اور مختصر وقت میں آپریشن مکمل کیا۔ پولیس، رینجرز اور فوج کے جوان ہمارا فخر اور قیمتی اثاثہ ہیں۔‘
’دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہماری قوم کے حوصلے کو پست نہیں کرسکتیں، سندھ حکومت شہید ہونے والے جوان کے لواحقین کی ہر ممکن مدد کرے اور سندھ حکومت آپریشن میں بہادری سے مقابلہ کرنے والے پولیس اہل کاروں کو ترقی دے۔‘
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی اور ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اپنے الگ الگ بیان میں کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے کی شدید مذمت کی۔
واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ولد غلام مشتاق اور ضراب شامل ہے۔ اس کے علاوہ ایک ایدھی رضاکار ساجد بلوچ بھی واقعے میں زخمی ہوئے ہیں۔
کراچی پولیس آفس کہاں واقع ہے؟
کراچی پولیس آفس شہر کی مرکزی سڑک شارع فیصل سے متصل ہے۔ صدر پولیس تھانے کے عقب میں واقع کراچی پولیس آفس میں کراچی پولیس کے چیف جاوید عالم اوڈھو بیٹھتے ہیں اور شہر میں سکیورٹی کا نظام اسی عمارت میں قائم مانیٹرنگ سیل سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔