وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف کی ایک اور سخت شرط پوری کرتے ہوئے عوام پر بجلی گرادی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بجلی کے شعبے میں نقصانات پورے کرنے، قرضوں واجبات کی ادائیگی اور مالی اعانت کیلئے صارفین سے مزید سالانہ 3 کھرب 35 ارب روپے سرچارج وصول کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
بجلی صارفین سے تین روپے بیاسی پیسے فی یونٹ سرچارج وصول کیا جائے گا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مطابق سرچارج سے حاصل آمدن بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ادائیگی پرخرچ ہوگی۔
وفاقی حکومت کے ذمے واجبات کی ادائیگی تک سرچارج لاگو رہے گا۔ اضافی سرچارج کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر بھی ہوگا۔ بجلی پر سرچارج 24-2023 اور اس کے بعد بھی نافذ رہے گا۔
کے الیکٹرک کے صارفین کو دوہرے دھچکے کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ حکومت نے ملک میں بجلی کے نرخوں کو دیگر تقسیم کار کمپنیوں کے برابر بنانے کے لیے کراچی کی بجلی کمپنی کو رواں ماہ میں 1.56 روپے فی یونٹ اور پھر اپریل اور مئی میں مزید 6.11 روپے فی یونٹ اضافے کی اجازت دے دی۔
یہ فیصلے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی)کے اجلاس میں کیے گئے۔
اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 5 ارب روپے کے رمضان ریلیف پیکج، گندم کی یکساں کم از کم خریداری کی قیمت 3 ہزار 900 روپے فی من اور لیٹر آف کریڈٹ کے مسئلے کی وجہ سے بندرگاہوں پر پھنسے ہوئے کارگوز پر اسٹوریج چارجز کی چھوٹ کی بھی منظوری دی گئی۔