سانحہ 9 مئی معافی کی گنجائش نہیں

 
0
47

9مئی کو جو کچھ مملکت خداداد پاکستان کے ساتھ ہوا وہ ہمارا کوئی بد ترین دشمن بھی ہزار کوششوں کے باوجود نہیں کرسکتا تھا ملک کا کوئی بھی سیاسی رہنماء پاکستان سے زیادہ اہم نہیں’ کسی بھی سیاسی جماعت کی ملک کے مفاد کے مقابلہ میں کوئی حیثیت نہیں۔ نو مئی کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی ایک کرپشن کیس میں نیب کے ہاتھوں گرفتاری پر ایسا کیا ہوا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے جلائو گھیراو کا بازار گرم کر دیا۔
سرکاری اور نجی املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ سب سے خطرناک معاملہ جو دیکھنے کو ملا وہ ان مظاہرین کی جانب سے افواج پاکستان کی اہم ترین عمارتوں اور دفاعی علامتوں پر حملے اور انہیں نقصان پہنچانا تھا۔ مظاہرین فوج کے ہیڈ کوارٹر جی ایج کیو کا بیرونی گیٹ توڑ کے اندر داخل ہوئے، لاہور کے کور کمانڈر ہائوس پر حملہ کیا، وہاں لوٹ کھسوٹ کرکے عمارت کو آگ لگا دی اور سب کچھ تباہ و برباد کر دیا۔ اسی طرح دوسرے شہروں میں بھی افواج ِپاکستان اور دفاع پاکستان سے متعلق علامتوں کو آگ لگائی گئی۔
گویا دفاعی ادارے جلائو وگھیراو کرنے والے احتجاجیوں کا خاص نشانہ تھے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد جیسے ہی احتجاج اور جلائو وگھیرائو شروع ہوا تحریک انصاف کے کسی ایک بھی رہنما نے اپنے ورکروں اور احتجاج کرنے والوں کو تنبیہ نہ کی کہ انہیں ہر حال میں پرامن رہنا ہے بلکہ چند ایک رہنما تو کارکنوں کو اشتعال دلاتے نظر آئے-
تحریک انصاف کے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پر تشدد مظاہرے اور ریاستی اداروں پر حملے ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا-عمران خان کافی عرصے سے اپنے آزادی کے نام پر اپنے کارکنوں کوپر تشدد واقعات پر اکسا رہے تھے-یہ ایک دن کا واقعہ نہیں بلکہ ایک عرصے پر محیط فسطائیت پر مبنی سوچ کا تسلسل تھا – تحریک انصاف کے سینئر رہنمائوں کی جانب سے عوامی جذبات کو مزید ابھارنے کے لئے عمران خان پر تشدد کی جھوٹی اور بے بنیاد پر خبریں چلوائی گئیں’ پاکستان کو شام اور لیبیا کی طرح خانہ جنگی میں دھکیلنے کی دانستہ کوشش کی گئی-
امن وامان کی صورت حال کو بگاڑنے میں تحریک انصاف کی قیادت کا گھنائونا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں-عوام کی احتجاج میں عدم شرکت سے مایوس ہوکر اس نے پر تشدد مظاہروں’ جلائو’ گھیرائو’ سرکاری املاک پر حملوں بالخصوص کور کمانڈر ہائوس پر حملے کی حکمت عملی اپنائی اس خطرناک منصوبہ بندی کا مقصد لاشیں حاصل کرکے ملک کو انارکی اور خانہ جنگی کا شکار بنانا تھا- کور کمانڈر ہائوس لاہور پر حملے کی مذموم منصوبہ بندی اس لئے کی گئی تھی کہ فوج اپنا شدید رد عمل دے اور پھر اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکیمگر پاک فوج نے اپنی ساکھ کی پراوہ نہ کرتے ہوئے انتہائی تحمل اور بردباری کا مظاہرہ’ صبر اور برداشت سے کام لیا اور تحریک انصاف گھنائونی اور ملک دشمنی پر مبنی سازش کو ناکام بنا دیا –
قومی اسمبلی میں نومئی کو توڑ پھوڑ ،جلائو گھیرائو کرنے اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلانے کی قرارداد کی منظوری کورکمانڈرز کانفرنس قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیے کا ہی تسلسل ہے-سوال یہ ہے کہ کیاپاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کسی سویلین کا کورٹ مارشل ہوسکتا ہے ؟آرمی ایکٹ 1952 کی سیکشن ٹو ون ڈی میں دو ایسی گنجائشیں موجود ہیں جس کے تحت سویلینز کا ٹرائل کیا جا سکتا ہے۔اگر کوئی شخص کسی کو فوجی کمانڈ کے خلاف بغاوت، فساد برپا کرنے کیلئے اشتعال دلانے، اکسانے یا ترغیب یا تحریک دینے کا سبب بنے تو اس صورت میں بھی فوج اس کا ٹرائل ٹو ون ڈی کے تحت کر سکتی ہے چاہے ایسا کسی تقریر کے ذریعے ہی کیا گیا ہو، اگر اس سے فوج کے خلاف اکسانے کا تاثر بھی ملے تو اس صورت میں بھی اس شخص کا ٹرائل کیا جا سکتا ہے۔
تعزیرات پاکستان کی دفعہ 131کے تحت اگر کسی شخص پر مسلح افواج کے کسی اہلکار کو بغاوت پر اکسانے کا جرم ثابت ہو جائے تو اس کی سزا موت ہے اور اس صورت میں بھی کورٹ مارشل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس قانون کے تحت مجرم کو عمر قید یا دس سال قید اور جرمانے کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔آرمی ایکٹ کی شق ٹو ون ڈی کے تحت کسی بھی سویلین کا معاملہ 31ڈی میں لا کر اس کا کورٹ مارشل کیا جا سکتا ہے لیکن اس کیلئے پہلے اس سویلین کے خلاف کسی تھانے میں مقدمہ کے اندارج اور مجسٹریٹ کی اجازت ضروری ہے-
سابق وزیر اعظم عمران خان کے پاس فوجی عدالتوں کی مخالفت کا کوئی اخلاقی جواز موجود نہیں کیونکہ ان کے اپنے دور حکومت میں25شہریوں کے مقدمات فوجی عدالت میں سنے گئے-ا25افراد میں سے تین کو سزائے موت سنائی گئی جبکہ دیگر کو سرکاری خفیہ ایکٹ کی مبینہ خلاف ورزی کرنے پر10سے14سال قید کی سزا سنائی گئی ان مجرموں کو دوران سماعت اپنے دفاع میں ان کی مرضی کا وکیل دیا گیا نہ ہی انہیں گواہ پیش کرنے کی اجازت دی گئی- تحریک انصاف نے اپنے دورِ حکومت میں فسطائیت اور ظلم و جبر کی جو فصل بوئی تھی، اب اسے کاٹنا پڑ رہی ہے۔ جو گہری کھائی انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کے لئے کھودی دی، اب خود اس میں گرنے کے بعد بنیادی انسانی حقوق کی دہائی دے رہی ہے
پر امن احتجاج کسی بھی سیاسی جماعت کا آئینی وجمہوری حق ہوتا ہے مگر تحریک انصاف نے9مئی کو پرتشدد مظاہروں کے ذریعے ملک میں غیر جمہوری’ غیر قانونی اور غیر آئینی رویئے کی جو بدترین مثال قائم کی ہے -کوئی بھی محب وطن پاکستان اس قسم کے انتہاء پسندانہ روئیے کی حمایت نہیں کرسکتا-تحریک انصاف کی قیادت نے اپنے انتہاء پسندانہ روئیے کے ذریعے اس شاخ کو کاٹنے کی مذموم کوشش کی ہے جس پر وہ خود بھی بیٹھی ہوئی ہے-
9مئی کو تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنوں نے وہ کام کیا جو ابھی نندن کرنے آیا تھا جونریندرا مودی ودیگر پاکستان مخالف قوتیں کرنا چاہتی ہیں لیکن اس کو سوچ کر ان پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے’ جب آپ جی ایچ کیو اور ہائی کمان کی رہائش گاہوں پر حملہ کردیں تو اس فوج کی شکست کے وہ آخری لمحات ہوتے ہیں’ کسی بھی سیاسی جماعت کو دہشت گرد قرار دینے کے لئے جو معیار ہوسکتے ہیں تحریک انصاف نے اپنے روئیے وہ تمام پورے کردیئے ہیں اب کوئی رعایت نہیں ہونی چاہیے-
نو مئی کو جو کچھ ہوا ، جو اس منصوبے کا سرغنہ تھا اور جنہوں نے اس پر عمل کیا وہ سب سنگین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں اور انہیں سزا دینا ، حکومت اور ریاست کی اولین ذمہ داری ہے تاہم عدالتی اور قانونی کارروائی کا پوری طرح شفاف اور منصفانہ رکھا جانا اور ظلم کی ہر شکل سے اجتناب کا اہتمام کرنا لازمی ہے ۔ انصاف ہونا ہی نہیں چاہیے بلکہ اس طرح ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے کہ کسی کے لیے اس عمل پر انگلی اٹھانا ممکن نہ ہو ۔