سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سردار لطیف کھوسہ نے اردو ٹائمز کو بتایا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے خلاف آنے والا فیصلہ قانونی طور پر بہت کمزور ہے اور یہ سزا تین دنوں میں ختم ہو جائے گی۔ ان کے بقول یہ اسی طرح کی سزا ہے جیسی ماضی میں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو سمیت کئی لیڈروں کو سنائی گئی تھی اور پھر اسے ختم کرنا پڑا تھا۔
تاہم قانون دان اور تجزیہ کار منیب فاروق سمجھتے ہیں کہ اگرچہ اعلیٰ عدالتوں میں اپیل کے لیے عمران خان کے وکلا کی اس دلیل کو اہمیت ملے گی کہ ان کو پوری طرح نہیں سنا گیا، لیکن اس وقت جو حالات دکھائی دے رہے ہیں ان میں عمران خان کو اپیل میں ریلیف ملنا آسان نہیں ہوگا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان جیسے ملکوں میں ریاست کا دباؤ ایک ایسی حقیقت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکت: ’’اگر عام حالات ہوتے تو یقینا ابتدائی پیشیوں پر ہی انہیں ریلیف مل جاتا لیکن اس وقت ملک میں عام حالات نہیں ہیں۔‘‘