اسلام آباد (ٹی این ایس)تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس،عمران خان تک رسائی دینے کا مطالبہ

 
0
133

دورانِ قید سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی زندگی کو لاحق خطرات کے تدارک، جیل سے ان کی فوری رہائی کا معاملہ، پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اہم ترین اجلاس ہوا ، اجلاس میں وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور مرکزی سیکرٹری جنرل عمر ایوب سمیت اراکینِ کور کمیٹی شریک ہوئے ، سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری، جیل منتقلی، انہیں بدترین قیدِ تنہائی میں رکھنے اور وکلا و اہلِ خانہ کو رسائی نہ دینے سمیت اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی فوری رہائی کیلئے قانونی چارہ جوئی کے نکات پر بھی مفصل مشاورت کی گئی

کور کمیٹی کی جانب سے قواعد و قوانین کیخلاف سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو ظالمانہ تنہائی میں رکھنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ، وکلا کو رسائی اور سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی صحت و سلامتی کے حوالے سے معلومات نہ دینے کی بھی شدید مذمت کی گئی ، اسلام آباد پولیس کی بجائے پنجاب پولیس کے ہاتھوں سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ، عدالتی حکم سے انحراف کرتے ہوئے سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اڈیالہ کی بجائے اٹک جیل منتقلی پر بھی شدید احتجاج کیا گیا، دفعہ 144 کے ذریعے عوام کو ظلم و بے انصافی کیخلاف پرامن احتجاج کے آئینی حق سے محروم کرنے کی بھی شدید مذمت کی گئی۔ کور کمیٹی کی طرف سے کہا گیا کہ نہایت جانبدارانہ ٹرائل اور ناقص و متعصبانہ فیصلے کی آڑ میں گرفتاری تک سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف ہر اقدام سے انتقام جھلکتا ہے، نہایت نامناسب طریقے سے گرفتار کرنے کے بعد سے اب تک سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے بارے میں کچھ بھی معلومات مہیا نہیں کی گئیں، نہیں جانتے کہ سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی صحت و سلامتی کی کیا کیفیت ہے، سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے وکلا مسلسل ان تک رسائی کی کوششیں کر رہے ہیں تاہم یزیدی سرکار ان تک رسائی دینے سے انکاری ہے، گرفتاری کو چوبیس گھنٹوں سے زائد کا وقت بیت چکا ہے مگر ان کے میڈیکل کے حوالے سے بھی حقائق تشویشناک حد تک مبہم اور دستیاب نہیں،قانون کے مطابق گرفتاری کے بعد سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کسی بڑے سرکاری اسپتال میں طبی معائنہ لازم تھا، اس حوالے سے کچھ بھی مصدقہ معلومات مہیا نہیں کی جارہیں، سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو جیل کے کس حصے اور کس حالت میں قید کیا گیا ہے

اس حوالے سے بھی لاعلم ہیں، فسطائی سرکار کے دوران حراست تشدد کے ریکارڈ کے پیشِ نظر ان پر جسمانی و ذہنی تشدد کے بھی امکانات ہیں، سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو دیے جانے والے کھانے کے معیار اور صفائی کی کیفیت پر بھی نہایت تشویش ہے، جیل میں صفائی ستھرائی کی دگرگوں کیفیت سے بہت سے قیدیوں کی حالت بگڑنے کی اطلاعات ریکارڈ پر ہیں، متعصبانہ فیصلے کیخلاف قانونی چارہ جوئی کیلئے وکلا کی ان تک رسائی لازم ہے، وکلا کو رسائی نہ دینا سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو قانونی چارہ جوئی کے قانونی حق سے محروم کرنے کے مترادف ہے،فسطائی سرکار ظالمانہ اور انتقامی روش ترک کرے اور قانونی ٹیم کو سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان تک رسائی دے، معزز عدلیہ حکومت کے خلافِ قانون رویے کا نوٹس لے اور سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی صحت و سلامتی کے حوالے سے اہلِ خانہ و جماعت کے خدشات کا ازالہ کرے، آئین شہریوں کو پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے، دفعہ 144 کی آڑ میں شہریوں کو پرامن احتجاج سے محروم کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، تحریک انصاف کے کارکنان کیخلاف غیرقانونی کریک ڈان اور ظالمانہ پکڑ دھکڑ بھی بند کی جائے