جہلم(ٹی این ایس)پاک سعودیہ انسداد دہشتگردی مشترکہ مشق البطار ون دشمن کے لیے پیغام

 
0
102

. پاکستان اور سعودی عرب کی مشترکہ تربیتی مشق البطار ون اختتام پذیر ہوگئیں ، مشترکہ تربیتی جنگی مشقیں البطار ون کسی دیدہ اور نادیدہ دشمن کے لیے یہ پیغام ہے کہ سعودی عرب اورپاکستان اپنے دفاع سے غافل نہیں اور قومی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے کا پوری قوت سے مقابلہ کر سکتا ہے۔
پاکستان دہشتگردی کیخلاف مضبوط دیوار کی طرح کھڑا ہے،
پاکستان کی طرح سعودی عرب کو بھی بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ ان واقعات میں مبینہ طور پر شدت پسند تنظیموں ’داعش‘ اور ’القاعدہ‘ سے منسلک عسکریت پسند ملوث رہے ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مختلف دفاعی شعبوں میں تعاون کی ایک تاریخ ہے، تاہم پہلی بار دونوں ملکوں کی خصوصی فورسز کے دستوں نے انسداد دہشت گردی کی مشترکہ مشقیں ’الشہاب ون‘کی تھیں۔20 اکتوبر ,2015 کوپاکستان اور سعودی عرب کی فورسز نے جہلم کے قریب پبی میں واقع “دہشت گردی کے خاتمے کے قومی مرکز” میں مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز کیا تھا۔ ’الشہاب ون‘ نامی یہ مشقیں بارہ روزہ تک جاری رہیں تھیں، جس میں سعودی اسپیشل فورس کے 57 رکنی دستے نے بھی شرکت کی تھی۔
پاک سعودیہ انسداد دہشتگردی مشترکہ مشق البطار ون کے بارے میں
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کی انسداد دہشت گردی سے متعلق مشترکہ تربیتی مشقیں البطار ون اختتام پذیر ہوگئیں ہ۔


چیراٹ میں منعقدہ اختتامی تقریب میں سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی اور اعلیٰ عسکری حکام نے شرکت کی اورالبطار ون مشق کے آخری دن کی مختلف ڈرلز کا مشاہدہ کیا۔ دو ہفتے طویل مشقوں کا آغاز 22 اگست کو ہوا، جس میں دونوں ممالک کی اسپیشل فورسز کے دستوں سمیت کامبیٹ ایوی ایشن نے اپنی پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کیا۔ تقریب کا اختتام فلائی پاسٹ کے ساتھ ہوا،البطار ون مشق کا مقصد دونوں برادر ممالک کے درمیان تاریخی عسکری تعلقات کو مزید تقویت دینا تھا جس میں انسداد دہشت گردی کے خلاف مشترکہ تصور کو فروغ دینا اور مستقبل میں فوجی تعاون کے لئے باہمی دلچسپی کے شعبوں کی نشاندہی کرنا شامل ہے ,
یاد رہے کہ پاکستان کوعرصے سے دہشت گردی اور عسکریت پسندی کا سامنا ہے اور پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ایک طویل عرصے سے مصروف عمل ہے۔ دوسری جانب آرمی چیف جنرل عاصم منیرکا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کے بزدلانہ حملے دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے ،مسلح افواج مادر وطن سے دہشتگردی کے ناسور کوہر قیمت پر ختم کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بنوں کا دورہ کیا ، بنوں آمد پر آرمی چیف کو خودکش دھماکے کے ساتھ ساتھ سکیورٹی کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی گئی ،آرمی چیف نے افسران اور جوانوں سے ملاقات بھی کی اور ان کے عزم کو سراہا ۔آرمی چیف نے بنوں دھماکے میں زخمی افراد کی عیادت کےلئے سی ایم ایچ کا دورہ بھی کیا اور ان سے صحت کے بارے میں دریافت کیا،آرمی چیف نے بنوں خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے جوانوں کے اہلخانہ کویقین دلایا کہ قوم دکھ کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہاکہ دہشتگردوں کے بزدلانہ حملے دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے،آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امن و استحکام ہمارے شہداکی قربانیوں کی مرہونِ منت ہے،پاکستان کی مسلح افواج مادر وطن سے دہشتگردی کی کے ناسور کوہر قیمت پر ختم کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔یاد رہے کہ بنوں میں گذشتہ روز خودکش حملے میں 9 جوان شہید ہوئے تھے۔
سعودی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی مشقیں 28 اپریل ,2014 کوہوئی تھیں ان مشقوں میں مسلح افواج کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افسر اور جوانوں نےحصہ لیا رپورٹ کے مطابق ایک ہی وقت ملک کے جنوب، مشرقی اور شمالی علاقوں میں جاری جنگی مشقوں میں وزارت دفاع کے اہلکار اور نیشنل ڈیفنس فورس بھی شامل تھے۔ فوجی مشقوں کو موثر اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے ہوائی اور بحری جہاز، جنگی ہیلی کاپٹرز، ٹینک، میزائل اور میزائل شکن کا بھی بڑے پیمانے پراستعمال کیا گیا تھا۔
20 فروری ,2016 کوسعودی عرب کے شمالی ریجن کے کمانڈر نے ’’شمال کی گرج‘‘ کے عنوان سے جاری فوجی مشقوں کا معائنہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان مشقوں کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ کی تیاری کرنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنرل عبداللہ المطیرنے ’شمال کی گرج‘ مشقوں کا دورہ اور مشرق وسطیٰ کی تاریخ کی سب سےبڑی مشقوں کے مختلف مراحل کا جائزہ لیا تھا۔ جنرل المطیر کا کہنا تھا کہ شمال کی گرج مشقوں میں حصہ لینے والے جوانوں کو شیڈول کے مطابق اہم ذمہ داریاں سونپی جائیں گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ مشقیں ہدف کے تعین، عسکری تعاون بڑھانے اور ایک دوسرے کے عسکری اور جنگی تجربات سے استفادہ کرنے کے لیے جارہی ہیں۔ ’شمال کی گرج‘ مشقوں کے ذریعے ہم ان مشقوں میں شامل ممالک کی فوج کی جنگی مہارتوں کو بہتربنانے میں معاونت کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کی حربی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان مشقوں کے بہترین اور مثبت نتائج جلد ہی سامنے آجائیں گے۔ جنگی مشقوں میں حصہ لینے والے ممالک کا خصوصی شکریہ ادا کرتےکہا تھا کہ مشقیں اسلامی دنیا کی جانب سے سعودی عرب کے قائدانہ کردار کا اعتراف ہے۔ ان مشقوں کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ جیتنا اور خطے سمیت پوری دنیا میں امن واستحکام کا پیغام پہنچانا ہے۔ خیال رہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں جاری فوجی مشقوں ’شمال کی گرج‘ میں متحدہ عرب امارات، اردن، بحرین، سینیگال، سوڈان، کویت، مالدیپ، مراکش، پاکستان، چاڈ، تیونس، جزائرالقمر، جیبوتی، سلطنت آف اومان، قطر، ملائیشیا، مصر، موریتانیہ، مارشیس اور دیگر ممالک کی فورسز نےشرکت کی تھی۔