اسلام آباد(ٹی این ایس) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کامیاب دورہ اقوام متحدہ

 
0
138

….اصغر علی مبارکنگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا اقوام متحدہ کا اہم دورہ بہت کامیاب رہا جس میں پہلی بار پاکستانی قیادت نے مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کے حقیقی مسائل کو اجاگر کیا,عالمی برادری کو باورکرایا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا ادراک کرے اوراقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنی قرارداد پرعملدرآمد کرائے,دورہ اقوام متحدہ نیویارک کےاختتام پرنگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑکاکہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے، غاصب قوتیں منظم طریقے سے مخالفین کی نسل کشی کرتی ہیں، کشمیر میں نسل کشی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، ہزاروں کشمیری خواتین کی عزتیں لوٹی گئیں، ہزاروں کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ پاکستان دہائیوں سے بھارتی دہشت گردی کا شکار ہے، بھارت دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ تعمیری گفتگو کے لیے تیار ہے۔ کینیڈا میں سکھ رہنما کو بہیمانہ طریقہ سے قتل کیا گیا، اس سے مغربی ممالک کو جھٹکا لگا، اب ان کی آنکھیں کھلی ہیں اور وہ سنجیدہ سوالات اٹھا رہے ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں، سکھوں سمیت تمام اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس طرح کے رویے کی روک تھام کے لیے اتحاد بنانے کی اشد ضرورت ہے۔جڑانوالہ واقعہ پاکستانی ریاست کے لیے اتنا بدنامی کا باعث نہیں بنا، جتنا منی پور کے واقعات بھارت کے لیے شرمناک ہیں، ریاست منی پور میں مسیحی برادری سے ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منی پور میں سیکڑوں مرد و خواتین کو قتل کیا گیا جبکہ جڑانوالہ واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، پاکستان نے بطور ریاست ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی، میں نے اور آرمی چیف نے اس واقعہ کا سخت نوٹس لیا۔کہ دورے کے دوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات ہوئی، مسئلہ کشمیر اور بھارتی ہندوتوا پر بات ہوئی، مختلف فورمز پر موسمیاتی تبدیلی کا معاملہ بھی اٹھایا۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر، فلسطین اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا، قوم کی بھرپور انداز میں نمائندگی کی، ایرانی صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران کثیر الجہتی امور پر بات چیت ہوئی۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دورہ نیویارک اختتام پذیر ہوا، اس دوران سربراہان مملکت اور اہم وفود سے دو طرفہ ملاقاتیں ہوئیں، مجموعی طور پر یہ دورہ کامیاب رہا۔ دورے کے دوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات ہوئی، مسئلہ کشمیر اور بھارتی ہندوتوا پر بات ہوئی، مختلف فورمز پر موسمیاتی تبدیلی کا معاملہ بھی اٹھایا۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر، فلسطین اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا، قوم کی بھرپور انداز میں نمائندگی کی، ایرانی صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران کثیر الجہتی امور پر بات چیت ہوئی۔
نگران وزیراعظم نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر متعدد سربراہان مملکت اور وفود سے ملاقاتیں ہوئیں، انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر بات چیت کی، ترکیہ اور سعودی عرب نے کشمیر پر پاکستانی موقف کی تائید کی، جس پر ان کے شکر گزار ہیں، پاکستانی سفارتخانے بیرون ملک بہترین کام کر رہے ہیں۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دہائیوں سے بھارتی دہشت گردی کا شکار ہے، بھارت دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ تعمیری گفتگو کے لیے تیار ہے۔ کینیڈا میں سکھ رہنما کو بہیمانہ طریقہ سے قتل کیا گیا، اس سے مغربی ممالک کو جھٹکا لگا، اب ان کی آنکھیں کھلی ہیں اور وہ سنجیدہ سوالات اٹھا رہے ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں، سکھوں سمیت تمام اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس طرح کے رویے کی روک تھام کے لیے اتحاد بنانے کی اشد ضرورت ہے۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان معاشی بحالی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو ر اغب کرنے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے اقدامات کر رہا ہے، آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اعتماد سازی کے لیے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، جب آئندہ منتخب حکومت آئے گی تو وہ اپنے منشور کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات کو آگے لے کر چلے گی۔ نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اشیا کی رسد و طلب، ذخیرہ اندوزی سے مہنگائی ہوتی ہے، ذخیرہ اندوزوں، چینی مافیا، گندم مافیا کے خلاف سخت انتظامی اقدامات کیے ہیں جس سے مصنوعی مہنگائی ختم کی ہے۔ ملک میں آٹا اور چینی کی کوئی قلت نہیں، مصنوعی غیر قانونی کرنسی کی تجارت میں مداخلت سے ڈالر کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جس کو سراہا گیا ہے، پاکستان میں ناسازگار ماحول کا تاثر درست نہیں ہے۔ حکومتی اقدامات کے باعث ڈالر، چینی اور غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جو حوصلہ افزا ہے، ہم معیشت کو مستحکم کرنے کی سمت پر گامزن کر کے منتخب حکومت کے حوالے کرنے کے خواہاں ہیں۔ پاکستان میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے جنیوا کانفرنس کے دوران 10 ارب ڈالر کا وعدہ کیا گیا، امید ہے اس وعدے پر عمل کیا جائے گا، اس حوالے سے کچھ منصوبوں پر کام شروع ہو گیا ہے اور باقی پر جلد کام شروع ہو گا، وزارت منصوبہ بندی کو اس حوالہ سے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابات کی تاریخ کا جلد اعلان کرے گا، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کسی سیاسی جماعت پر پابندی کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا، کسی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل میں حصہ لینے سے نہیں روکا جائے گا۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ مجھ سمیت کوئی بھی پاکستان کی خلاف ورزی کرے، لوگوں کے جان و مال کے لیے خطرہ ثابت ہو یا کسی عمارت کو آگ لگانے کو اپنا سیاسی حق کہے تو پاکستان کا آئین و قانون ایسی کوئی اجازت پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی یا مسلم لیگ (ن) سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کو نہیں دیتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں پر بلوائی اور توڑ پھوڑ کا الزام لگ رہا ہے وہ ہماری عدالتوں کا سامنا کریں گے، ہوسکتا ہے اس نظام میں کچھ خامیاں ہیں جنہیں ہم بہتر کرنے کی کوشش کریں گے لیکن اس نظام کے اندر ہی اس کے جوابات ہیں، نظام سے باہر کچھ نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرے اور شہریوں کی جان و مال کو نقصان پہنچائے اور پھر کہے کہ اس کا سیاست سے تعلق ہے تو اس طرح کی سرگرمیوں پر بلاتخصیص قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ قوانین میں کسی کے ساتھ صنفی امتیاز نہیں برتا جاتا، قانون پر عمل پیرا ہیں، کسی بیرونی قوت کو جوابدہ نہیں ہیں، ہم خود مختار ملک ہیں۔ پاکستانی شہری ہوں یا دوسرے ممالک سے تعلق رکھتے ہوں، قانون کی خلاف ورزی پر ان کے خلاف پاکستانی قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، نگران حکومت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ شفاف اور غیر جانبدارانہ رویہ رکھے گی۔ نواز شریف کی وطن واپسی پر گرفتاری کے امکان کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا اُن کے ساتھ جو بھی قانونی رویہ اختیار کیا جائے گا ہم اسی پر عملدرآمد کریں گے۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ روس ہمارا اہم ہمسایہ ملک ہے اس کے ساتھ ہر سطح پر تعمیری تعلقات چاہتے ہیں، اقوام متحدہ کے منشور کی کسی ملک کو خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے، کسی خود مختار ملک کی خود مختاری کی خلاف ورزی کی مخالفت کرتے ہیں۔ مسائل جنگ سے نہیں مذاکرات کے ذریعے حل ہوتے ہیں، یوکرین اور روس کو مذاکرات پر غور کرنا چاہیے۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کے مضبوط تعلقات ہیں، امریکا میں 10 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں اور مختلف شعبوں میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، امریکا میں پاکستانی طالب علم اسکالرشپس پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں، پاک-امریکا اتحاد اور تعاون کی پرانی تاریخ ہے۔ افغانستان سے تعمیری گفتگو ہو رہی ہے، پاکستان افغانستان کی سالمیت اور خود مختاری کا احترام کرتا ہے، قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے حوالے سے عالمی ذمہ داریاں ہیں جن کو پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے، پاکستان میں 50 لاکھ افغان مہاجرین مقیم ہیں ان میں 28 لاکھ رجسٹرڈ اور باقی غیر رجسٹرڈ ہیں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بیرون ملک سے وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کو پریشان کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان کے سفارتی تنہائی کے شکار ہونے کا تاثر درست نہیں ہے۔یہ یاد رکھنا چاہئےکہ پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نےاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس میں جموں و کشمیر کے تنازع، علاقائی اور عالمی امور پر پاکستان کا ٹھوس موقف پیش کیا تھا نگران وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس سے خطاب میں مطالبہ کیا کہ ہندوتوا انتہاپسندی سے متاثر سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کا انسداد کیا جائے اور کشمیر کو پاک-بھارت امن کی بنیاد قرار دی,جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ ہم جدید تاریخ کے نازک موڑ پر مل رہے ہیں، یوکرین میں تنازع جاری ہے اور دنیا کے دیگر 50 مقامات پر بھی تنازعات ہیں، عالمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے۔ ایک ایسے وقت میں نئے اور پرانے عسکری بلاکس اور جیو پالیٹکس ہو رہی جب معیشت کو اولیت ملنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی، اس سے کہیں زیادہ خطرناک چینلجز کا سامنا ہے، جس کے لیے عالمی تعاون اور مشترکہ کارروائیوں کی ضرورت ہے عالمی معیشت تنزلی کا شکار ہے، بدترین انٹرسٹ ریٹ کساد بازاری کا باعث ہوسکتی ہے، کوڈ، تنازعات اور موسمیاتی تبدیلی سے کئی ممالک کی معیشت کو تباہ کردیا ہے اور متعدد ممالک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ غربت اور بھوک میں اضافہ ہوگیا ہے، 3 دہائیوں کی ترقی کے فائدے تنزلی کا شکار ہوگئے ہیں، ڈیولپمنٹ کے لیے ہمیں پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول یقینی بنانا ہوگا۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی بنیاد ہے، جموں و کشمیر کا تنازع سلامتی کونسل کے پرانے تنازعات میں سے ایک ہے، بھارت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد سے گریز کیا ہے، جو کہتی ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کا حتمی فیصلہ وہاں کے لوگ اقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے کریں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ 5 اگست 2019 سے بھارت نے غیرقانونی طور پر قبضہ کیے ہوئے جموں و کشمیر میں اپنی فیصلہ مسلط کرنے کے لیے 9 لاکھ فوج تعینات کر رکھی ہے، اس حوالے سے بھارت نے لاک ڈاؤن، کرفیوز نافذ کردیا اور کشمیر کی سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کیا، پرامن احتجاج کو طاقت سے دبایا، جعلی انکاؤنٹرز میں معصوم کشمیریوں کو ماورائے قانون قتل کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپنی قراردوں پر عمل درآمد یقینی بنائے، بھارت اور پاکستان میں فوجی مبصرین کو دوبارہ تعینات کردینا چاہیے، عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ نئی دہلی کو قائل کریں کہ پاکستان کی اسٹریٹجک اور روایتی ہتھیاروں کے استعمال سے گریز کی پیش کش قبول کرے۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہمیں بڑھتی ہوئی انتہائی دائیں بازو کے انتہاپسند اور فاشسٹ گروپس سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کا بلاامتیاز انسداد کرنا چاہیے، ہندو توا سے متاثر انتہاپسند بھارت کے مسلمانوں اور عیسائیوں کی نسل کشی کی دھمکی دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ریاستی دہشت گردی کی بھی مخالفت کرنے کی ضرورت ہے، دہشت گردی کی اصل وجہ پکڑ لی جائے، جیسا کہ غربت، ناانصافی اور بیرونی قبضہ شامل ہے اور حقیقی آزادی کی تحریکوں اور دہشت گردی میں فرق کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان عالمی انسداد دہشت گردی حکمت عملی کے چاروں ستونوں پر متوازن عمل درآمد کے لیے جنرل اسمبلی کی کمیٹی کے قیام کا خیرمقدم کرتا ہے، ہماری تاریخ تعاون سے بھری ہوئی ہے۔ ہمیں وسعت اور زندگی کے انداز پر خوش ہونا چاہیے، باہمی احترام، مذہبی شعائر کی حرمت یقینی بنانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون حملوں کے بعد یہ مسلمانوں کی منفی تصویر کشی، مسلمانوں اور مسلمانوں کی علامتوں پر حملے کرکے تفریق کو فرض کرلیا گیا ہے، جس کی تازہ مثال قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے واقعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس اس اسمبلی نے او آئی سی کے توسط سے پاکستان کی تجویز کردہ قرارداد منظور کی تھی اور 15 مارچ کو انسداد اسلاموفوبیا کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا، اسی طرح رواں برس کے اوائل میں ہیومن رائٹس کونسل نے او آئی سی کی قرارداد منظور کی، جس سے پاکستان نے پیش کیا تھا،