، بلاول بھٹو زرداری میاں صاحب فسادی اور سازشی ہوسکتے ہیں انقلابی نہیں

 
0
20347

مانسہرہ اگست19 (ٹی این ایس)مانسہرہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اج اس دھورتی پر کھڑے ہوکر خطاب کررہا ہوں یہاں کے لوگوں نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا تھا اس ملک کو بنانے اور ترقی میں ہزارہ والوں کا بہت برا حصہ ہے انہوں نے کہاکہ پچھلے پچاس سال کی تاریخ دیکھنے سے معلوم ہوگا کہ پیپلزپارٹی نے یہاں کے عوام کی خوشحالی کیلئے بہت کچھ کیا ہم نے عوام کی خدمت کی ہے ہم نے صحت‘ تعلیم ‘ انفراسٹرکچر ‘ روزگار کی فراہمی اور سوئی گیس کے منصوبوں پر کام کای تاکہ عوام کو علاج کی سہولیات ‘ تعلیم ‘ نوجوانوں کو روزگار ملے ترقی اور خوشحالی آئے یہی ہمارا پروگرام اور منشور ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی وفاقی پارٹی ہے ہم ہر علاقے کے عوام اور غریبوں کی خوشحالی کا سوچتے ہیں ہم جانتے ہیں کہ ملک کے ہر علاقے کے عوام کو ترقی کے یکساں مواقع ‘ صحت ‘ تعلیم اور روزگار کے یکساں مواقع ملنے چاہئیں جو کوئی احسان نہیں بلکہ عوام کا بنیادی حق ہے انہوں نے کہا کہ یہاں کے بزرگ جانتے ہوں گے کہ صرف ایک ہی ضلع ہزارہ تھا مگر ذوالفقار علی بھٹو شہید نے اس کو ہزارہ ڈویژن کا درجہ دے کر ایبٹ آباد اور مانسہرہ کو ضلع کا درجہ دیا۔ اور جب بی بی شہید حکومت میں آئیں تو دو نئے ضلعے بٹ گرام اور ہری پور کی بنیاد رکھی اور پھر آصف علی زرداری نے ہزارہ والوں کو ضلع تور غر کا تحفہ دیا آج ہزارہ ڈویژن سات اضلاع پر مشتمل ہے اور یہ سب کچھ پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ میڈیکل کالج ایبٹ آباد‘ ریڈیو پاکستان ایبٹ آباد اسٹیشن ‘ کوہستان ڈویلپمنٹ پروجیکٹ نے شاہراہ ریشم جیسے عظیم منصوبے ۔ تعلیمی بورڈ ایبٹ آباد۔ کیڈٹ کالج بٹراسی‘ ہری پور سے ایبٹ آباد تک سوئی گیس کی فراہمی ‘ حویلیاں او رایبٹ آباد کے درمیان چھوٹے ڈیموں کی تعمیر‘ نئے انڈسٹریل زونز اور ہائیڈرو پاور سٹیشن تمام پیپلپزپارٹی کے منصوبے ہیں پچھلے دور میں ہم نے سینکڑوں سکول اور کالجز بنوائے صرف مانسہرہ میں 250 سکول اور 9 کالجز تعمیر کروائے گئے جہاں آج ہزاروں بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہزارہ کے ہسپتالوں کو ج دید سہولیات دی گئیں بیگم نصرت بھٹو کینسر پروگرام شروع کیا گیا مگر افسوس کہ نیا خان صاحب کی صوبائی حکومت نے اس پروگرام کو بند کردیا شوکت خانم کینسر ہسپتال کی بات کرنے والے نیا خان نے بیگم نصرت بھٹو کینسر پروگرام کو بند کردیا جو دور دراز علاقوں کے غریب لوگوں کے علاج کا پروگرام تھا و آپ کے ہسپتال میں جگہ نہیں بنا سکتے تھے مگر آپ نے سیاسی دشمنی کے باعث اس ہسپتال کو بند کردیا۔ اگر آپ کو بیگم نصرت بھٹو کے نام پر اعتراض ہے تو اسے بھی شوکت خانم کان ام دے دو ہمارے لئے مائیں سانجھی ہوتی ہیں انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے دعویدار جو تبدیلی لے کر آئے وہ عوام کو معلوم ہے انہوں نے صحت کے نظام کو تباہ کردیا ہے ہسپتالوں کو بہتر کرنے کی بجائے چھوٹے شہروں اور دور دراز علاقوں میں ڈاکٹروں کو بھیجنے اور تنخواہوں میں اضافہ کرنے کی بجائے یہ پورے صحت کے نظام کو پرائیویٹائز کررہے ہیں یہ پورے ملک کے عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں انقلاب کی باتیں کی جارہی ہیں اور خان صاحب خدمات ہیں کہ ایک لاکھ بچے نجی سکولوں سے سرکاری سکول میں آئے ہیں یہ نیا خان کا نیا جھوٹ ہے۔ کے پی کے کے سرکاری سکولوں کی حالت یہ ہے کہ ایک بچہ بھی کوئی پوزیسن نہیں لے سکا۔ سرکاری سکولوں کے بدترین نتائج آئے سرکاری سکولوں میں تعلیم پستی کی طرف جارہی ہے اور ان لوگوں کے نجی سکول ترقی کررہے ہیں جو ساری پوزیسنیں لے گئے ہیں خان صاحب جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں لیڈر کو صادق اور امین ہونا چاہیے او رخود ہر سٹیج پر جھوٹ بولتے ہیں خان صاحب کی حکومت کا نعرہ بھی کرپشن ہے جو ہر کسی پر کرپشن کا الزام لگاتے ہیں اور صوبائی حکومت کو صاف کہتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ احتساب کمیشن نے پہلی بار ایک وزیر کو گرفتار کیا مگر یہ بتائیں کہ اس وزیر نے وزیراعلیٰ پر جو الزامات لگائے ان کا کیا ہوا آپ کی اتحادی جماعت پر خیبر بینک میں کرپسن ‘ مائنز کے ٹھیکوں میں کرپشن کی تحقیقات کب ہوں گی یہ الزامات آپ کے وزیروں اور ایم این ایز نے لگائے ہیں جو کہتے ہیں کہ ٹھیکوں سے عمران خان کی کمپین اور جہاز چل رہا ہے انہوں نے کاہ کہ تبدیلی اور نیا پاکستان کے نعرے لگانے والے کون سی تبدیلی لائی اور کیا نیا کیا۔ یہاں تعلیم کی بری حالت ہے‘ بے روزگاری عام ہے خان صاحب دہشت گردی کم ہونے کا سہرا بھی اپنے سر لے رہے ہیں جو دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں قوم یہ بولی نہیں کہ آپ نے طالبان کے دفتر کھولنے کی بات کرتے تھے یہ آپ ہی تھے جنہوں نے تعلیم کی مد م یں ایک مدرسے کو بڑی رقم دی اور دہشت گردوں کو آپ بھائی کہتے ہیں دہشت گردی کاخاتمہ آپ کی صوبائی حکومت کا کارنامہ نہیں یہ پولیس‘ فوج اور قوم کی یکجہتی سے ختم ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کے پی کے کے عوام نے بھی آپ کو پہچان لیا ہے آپ نے کبھی بھی یہاں کے عوام کے حقوق کی بات نہیں کی‘ فاٹا ریفارمز پر عمل کیلئے آواز نہیں اٹھائی شناختی کارڈز کے مسئلے پر خاموش رہے اور متاثرین کیلئے کچھ نہیں کیا بلکہ کے پی کے کے وسائل کو پنجاب میں سیاست کے لئے استعمال کیا 2018 ء میرا پہلا اور عمران خان کا آخری الیکشن ہوگا انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں عوام نے جی ٹی روڈ پر میاں صاحب کا تماشہ دیکھا اور چیخنا چلانا سنا وہ اب انقلاب ‘ فوج کی حرمت آئین اور پارلیمنٹ اور سویلین کی بات کررہے ہیں میاں صاحب اپنی تقاریر میں لوگوں سے سڑکوں پر نکلنے پر سات دینے کا وعدہ لے رہے ہیں وہ کتنا بھی چیخیں چلائیں عوام ان کے دھوکے میں نہیں آئے گی وہ معصوم نہیں مجرم ہیں اور عدالت نے انہیں ہمیشہ کیلئے نااہل کردیا ہے انہوں نے کہا کہ میاں صاحب نے اس ملک کی دولت کو لوٹا ۔ عوام سے صرف بولا ‘ جعل سازی کی پھر کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا ۔

انہوں نے کہا کہ انقلاب کا لفظ میاں صاحب کے منہ سے اچھا نہیں لگتا وہ انقلاب کے معنی بھی نہیں جانتے اور نہ کبھی انقلاب دیکھا ہے وہ فسادی اور سازشی ہوسکتے ہیں انقلابی نہیں ۔ انہوں نے چھانگا مانگا کی سیاست شروع کی۔ آئی جے آئی بنائی ‘ آئی ایس آئی سے پیسے لیے اور شہید بے نظیر کی حکومت گرانے کیلئے اسامہ بنلادن سے بھی سرمایہ حاصل کیا انہوں نے کبھی پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دی نہ ہی آئین کی پاسداری کی انہوں نے کہا کہ میاں صاحب چار سال میں آپ کتنی مرتبہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آئے جب آپ کی کرسی کو خطرہ ہوا تو آپ نے پارلیمنٹ کا سہارا لیا جب خطرہ نہیں رہا تو پارلیمنٹ کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے غریب غریب تر ہوتا گیا اور حکمرانوں کا بینک بیلنس بڑھتا گیا آپ نے غریبوں کو گھر کیا دینے تھے جن سے اپ نے روٹی بھی چھین لی انہوں نے کہا کہ ترقی کے نام پر بڑے بڑے نمائشی منصوبوں پر کھربوں روپے ضائع کئے عوام روزگار کیلئے مارے مارے پھرتے رہے مگر ان حکمرانوں نے ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا اور کہہ رہے ہیں کہ ترقی ہورہی ہے آپ نے لوٹ کھسوٹ کا نظام آپ نے قائم رکھا ہے انہوں نے کہا کہ ایک طرف میاں صاحب اپنے آپ کو بچانے اور اداروں کو دباؤ میں لانے کیلئے لوگوں کو سڑکوں پر لانے کی دھمکی دے رہے ہیں تو دوسری طرف خان صاحب آئین میں ترمیم کے خلاف لوگوں وک سڑکوں پر لانے کی بات کررہے ہیں تحریک انصاف ہو یا ن لیگ دونوں مفاد پرست پارٹیاں ہیں ان کی نظر صرف کرسی پر ہے انہیں ملک کی کوئی فکر ہے انہوں نے کہا کہ ملک سنگین حالات سے گزر رہا ہے بین الاقوامی طور پر ہم کہاں کھڑے ہیں یہ لوگوں کے مسائل پر بات نہیں کرتے ان کے پاس ملکی مسائل کا حل ہی نہیں نہ ہی ان کے پاس صلاحیت ہے کہ مسائل کا حل کروا سکیں ان کے پاس کوئی منشور ‘ پروگرام اور نظریہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی وفاقی جمہوری اور نظریاتی پارٹی ہے ہم نے ملک کو عوام کے مسائل حل کئے جمہوریت کو پروان چڑھایا اور ہم ایک مکمل منشور کے ساتھ ‘ بھرپور تیاری سے عوام میں آئیں گے ہمارا منشور کسان‘ مزدور دوست ‘ غریب اور عوام دوست ہے۔ ہم نوجوانوں کو روزگار دیں گے غربت کے خاتمہ ‘ اقلیتوں اور عورتوں کو حقوق دیں گے مجھے خدا کی محبت اور غریبوں کی طاقت چاہتے ہیں میں غرب ‘ مزدور ‘ کسان اور عوام کی طاقت پر یقین رکھتا ہوں میں اقتدار اپین اور پارٹی کیلئے عوام کیلئے چاہتا ہوں آپ میرا ساتھ دو گے اگر عوام ساتھ دیں تو میں انہیں مایوس نہیں کروں گا ہم اس ملک کو ترقی پاکستان بنائیں گے انہوں نے آخر میں بھٹو کے نعرے لگائے