اسلام آباد(ٹی این ایس) انتخابی بے ضابطگیوں کے الزامات.. جوڈیشل کمیشن ناگزیر

 
0
153

( اصغر علی مبارک ) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ملک میں ہونے والے حالیہ عام انتخابات کو جمہوریت کے فروغ کی جانب ایک قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی بے ضابطگیوں کے حوالے سے کسی قسم کے خدشات کے لیے دستیاب قانونی راستے اختیار کیے جائیں۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ملک میں حال ہی میں ہونے والے عام انتخابات جمہوریت کے فروغ کی طرف ایک قدم ہے اور معاشرے کے تمام طبقات کی جانب سے نمایاں ٹرن آؤٹ کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔ انتخابات کے بعد یہ ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو یہ احساس ہو کہ جیت اور ہار جمہوری عمل کے بنیادی پہلو ہیں اور انتخابی بے ضابطگیوں کے حوالے سے کسی قسم کے خدشات کا اظہار کرنے والی جماعتوں اور افراد کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ دستیاب چینلز کے ذریعے قانونی راستے اختیار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قانون ساز، عدالتی اور انتظامی شعبے پر عزم ہیں اور سب کو غیر جانبدارانہ انصاف فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پرامن احتجاج اور اجتماع بنیادی حقوق ہیں لیکن کسی کو بھی انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں ہوگی اور قانون بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنا راستہ اختیار کرے گا۔ ’ ان کا کہنا تھا کہ اس نازک وقت میں انتشار برداشت نہیں کیا جائے گا، یہ صرف ملکی اور غیر ملکی دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے،استحصال اور امن و امان کے سنگین چیلنجز پیدا کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔ نگران حکومت صبر و تحمل کی درخواست کرتی ہے کیونکہ سیاسی جماعتیں وفاقی اور صوبائی دونوں سطحوں پر جمہوری روایات اور اصولوں کے مطابق حکومتیں بنانے کے لیے مشاورت میں مصروف ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ عمل باہمی افہام و تفہیم اور احترام کے ساتھ جلد از جلد اختتام پذیر ہوگا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہےکہ بے بنیاد الزام لگا دیں لیکن ان میں ذرا سی بھی صداقت ہو ثبوت پیش کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ان کا کیا تعلق ہے الیکشن سے اور یہ کون صاحب ہیں جنہوں نے ان پر الزام لگایا ، کمشنر کو تو وہ جانتے ہی نہیں ہیں، الزامات تو کوئی کچھ بھی لگا سکتا ہے، الزام لگانا آپ کا حق ہے تو ثبوت بھی دے دیں۔ یہاں کچھ بھی الزام لگا دیں، کل کو چوری کا الزام لگا دیں، ثبوت بھی پیش کریں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کل کو قتل کا الزام لگادیں، الزام لگانا حق ہے تو فرائض بھی دے دیں، کچھ ثبوت بھی دے دیں۔ سوال کیا گیا کہ لوگ آپ پر الزام لگا رہے ہیں، جس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ مجھ پر الزام لگا رہے ہیں، کوئی نئی بات بتائیں، میرا کردار ایک حد تک الیکشن کروانے میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ثابت تو کرنا بڑی بات ہو گی، ابھی کچھ شواہد تو دے دیں، ہمارے ہاں نہ بچوں کو آئین پڑھایا جاتا ہے نہ اسکولوں میں پڑھایا جاتا ہے، ہم یادگار بنا رہے ہیں تاکہ آئین میں لوگوں کے حقوق اس پر لکھ سکیں۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ صدر مملکت اور چیف الیکشن کمشنز دونوں آئینی عہدیدار ہیں، دونوں میں بحث چل رہی تھی کون تاریخ دے، ہم نے 12دن میں کیس نمٹایا کہ الیکشن ہوپائیں، اس کے علاوہ ہم پر کیا الزام لگ گیا؟ ملک کو الیکشن چاہیے تھے، میرا کیا تعلق ہےالیکشن سے؟ قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چیف کمشنر کیا کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے خود دھاندلی کی ہے؟ سوال کیا گیا کہ کیا آپ چیف کمشنر راولپنڈی کےخلاف توہین عدالت کا نوٹس لیں گے؟ اس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ میں فطری طور پر توہین عدالت نوٹس کےخلاف ہوں، یہ ذات کی نہیں اداروں کی بات ہے، اداروں کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تو پاکستان کا نقصان کر رہے ہیں، اگر آپ پاکستان کے دشمن ہیں تو اداروں کو تباہ کریں گے، اگر آپ کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کر دیں۔ الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ہمارے پاس تو صرف الیکشن سے متعلق کیسز آتے ہیں جو ہم نے جلد سے جلد لگائے، ایک نہیں کئی کوشش ہوئیں کہ الیکشن نہ ہوں، 16 دسمبر کو چھٹی کے دن نوٹس لیا، اگر کسی کی کوشش تھی بھی کہ الیکشن نہ ہو تو ہم نے ناکام بنایا۔ واضح رہے کہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہونے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا اعلان کیا ۔ کمشنرکا کہنا تھا کہ میں اپنے کرب کا بوجھ اتار رہا ہوں، سکون کی موت چاہتا ہوں، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70 ہزار کی لیڈ دلوائی، ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر کو بھی سزائے موت دی جائے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ یا الیکشن کمیشن پر کمشنر راولپنڈی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے کسی عہدے دار نے الیکشن نتائج کی تبدیلی کے لیے کمشنر راولپنڈی کو کبھی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔ ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ کسی بھی ڈویژن کا کمشنر آر او، ڈی آر او یا پریزائیڈنگ آفیسر نہیں ہوتا، کمشنر کا الیکشن کے کنڈکٹ میں کوئی براہِ راست کردار نہیں ہوتا ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان اس معاملے کی جلد از جلد انکوائری کرائے گا۔
کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات پر الیکشن کمیشن نے ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ ہنگامی اجلاس میں الیکشن کمیشن کے ممبران اجلاس میں آن لائن شرکت کی ۔الیکشن کمیشن کی جانب سے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی تحقیقات کا حکم دیاگیا۔ واضح رہے کہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہونے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا اعلان سامنے آیا ۔ کمشنر راولپنڈی کا کہنا تھا کہ میں اپنے کرب کا بوجھ اتار رہا ہوں، سکون کی موت چاہتا ہوں، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70 ہزار کی لیڈ دلوائی، ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر کو بھی سزائے موت دی جائے۔کمشنر راولپنڈی نے جن حلقوں میں دھاندلی کے الزامات لگائے، وہاں قومی اسمبلی کی 13 اور صوبائی اسمبلی کی 26 نشستیں ہیں۔ ان علاقوں میں راولپنڈی، مری، اٹک، جہلم، چکوال، تلہ گنگ اور گوجر خان کے علاقے شامل ہيں۔ یہاں قومی اسمبلی کی 13 نشستوں میں سے 11 میں ن لیگ کے امیدوار کامیاب قرار دیے گئے۔ ایک پر آزاد اور ایک پر پیپلز پارٹی کا امیدوار کامیاب قرار دیا گيا۔ صوبائی اسمبلی کی 26 میں سے 15 نشستوں پر ن لیگ اور 11 پر آزاد اراکین کامیاب ہوئے۔ جہلم کی قومی اسمبلی کی 2 اور صوبائی اسمبلی کی 4 نشستیں ہیں، اٹک کی قومی اسمبلی کی 2 اور صوبائی اسمبلی کی 4 نشستیں ہیں۔ چکوال کی قومی اسمبلی کی 2 اور صوبائی اسمبلی کی 4 نشستیں ہیں، راولپنڈی ضلع میں قومی اسمبلی کی 6 اور صوبائی اسمبلی کی 12 نشستیں ہیں جبکہ مری کی قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی 2 نشستیں ہیں۔ این اے 49 اٹک سے ن لیگ کے شیخ آفتاب احمد، این اے 50 اٹک سے ن لیگ کے ملک سہیل خان، این اے 51 سے ن لیگ کے راجا اسامہ سرور کامیاب قرار پائے۔ این اے 52 سے پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف، این اے 53 سے ن لیگ کے راجا قمر الاسلام، این اے 54 سے آزاد امیدوار عقیل ملک کامیاب امیدوار رہے۔ این اے 55 سے ن لیگ کے امیدوار ملک ابرار، این اے 56 سے ن لیگ کے امیدوار حنیف عباسی، این اے 57 سے ن لیگ کے دانیال چوہدری کامیاب ہوئے ہیں۔ این اے 58 چکوال سے ن لیگ کے طاہر اقبال، این اے 59 سے ن لیگ کے سردار غلام عباس، این اے 60 جہلم سے ن لیگ کے بلال اظہر کیانی اور این اے 61 جہلم سے ن لیگ کے چوہدری فرخ الطاف کامیاب ہوئے ہیں۔ سابق امیدوارقومی اسمبلی حلقہ این اے56 راولپنڈی کے اصغر علی مبارک نے کہا ہے کہ کمشنرراولپنڈی عالمی سازش کا حصہ بنے ہیں،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پر الزامات انکوائری کے لیے فوری طور پر سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں حالیہ انتخابات کے امیدواروں میں سے ایک تھا اور میرے پاس تمام متعلقہ ریکارڈ موجود ہیں اور کمیشن کے سامنے پیش کروں گا۔ امریکی ویزا کے ساتھ کمشنرراولپنڈی کا پاسپورٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ پہلے سے ہی امریکہ جانے کا منصوبہ بنا ہوا تھا۔ آئینی اور قانونی طور پر انتخابات سے کوئی تعلق نہیں، سابق امیدوارقومی اسمبلی نے کہا ہے کہ انتخابات سے متعلق گفتگو پر ردعمل دینا ضروری ہے، کمشنر راولپنڈی کا حالیہ انتخابات میں قانونی طور پر کوئی کردار نہیں، چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر دونوں پر الزامات لگادیے گئے۔الیکشن ٹریبونل میں نتائج سے متعلق واضع ہوجائے گا۔ کمشنرآر او ،ڈی آر او نہ ہیں، پاکستان کو سیاسی عدم استحکام کی طرف دھکیلنے میں کمشنر نے اپنا کردار ادا کیا۔ الیکشن ایکٹ کے تحت سرکاری اہلکاروں کو سزاؤں کی سامنے آگئی ہیں۔ الیکشن ایکٹ کی شق 172 کے مطابق پیپرز سے چھیڑ چھاڑ کرنے پر الیکشن ڈیوٹی پر موجود آفیشل کو 6 ماہ تک سزا و جرمانہ ہوگا، سرکاری اہلکار کو سزا کے علاوہ ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ الیکشن ایکٹ کی شق 188 کے مطابق آفیشل ڈیوٹی پر خلاف ورزی پر 2 سال تک سزا ہوگی۔ آفیشل ڈیوٹی پر خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی ہوگا۔قومی اسمبلی حلقہ این اے57 راولپنڈی کےسابق امیدوار عظمت علی مبارک ایڈوکیٹ ھائی کورٹ نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی کا آئینی اور قانونی طور پر انتخابات سے کوئی تعلق نہیں، کمشنرآر او ،ڈی آر او نہ ہیں، پاکستان کو سیاسی عدم استحکام کی طرف دھکیلنے میں کمشنر نے اپنا کردار ادا کیا۔ تانگہ پارٹیاں پاکستان کے پرامن انتخابات کو متنازعہ بنانے کے درپے ہیں ان پارٹیوں کے خلاف الیکشن کمیشن پاکستان آئین و قانون کے تحت نوٹس لے ، ان جماعتوں کی رجسٹریشن ختم کرے ان سیاسی جماعتوں کے ان پڑھ قائدین نے پاکستانی عوام کو ہیجان خیز صورت حال میں مبتلا کردیا ہے پالیمانی جمہوریت کے مزے لوٹنے والے صدارتی نظام کی باتیں کرکے آئین پاکستان کی توہین کررہےہیں گریجویٹ لائرز سے ملاقات میں عظمت علی مبارک نےکہا کہ حالیہ انتخابات میں خواتین کو جنرل الیکش میں ٹکٹیں نہ دیکرتانگہ پارٹیاں رجسٹریشن منسوخی کی مرتکب ہو چکی ہیں لہذا الیکشن کمیشن آئینی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کے خلاف سپریم کورٹ کےواضع احکامات کی روشنی میں ایکشن لے، الیکشن کمیشن کو اپنی رٹ منوانا ہوگی ورنہ جمہوریت سے عوام کااعتماد اٹھ جائے گا عظمت علی مبارک نےکہا کہ الیکشن کو متنازعہ بنانے کی سازش عوام کے ووٹوں کی توہین ہے کامیاب ہونے والوں کو بلاتفریق کام کرنا ہوگا تاکہ ملک کے عوام کو جمہوریت کے ثمرات مل سکیں،نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میرنے کہا کہ کمشنر راولپنڈی کے دھاندلی کے الزامات کو مسترد کردیا اور کہا کہ لیاقت چٹھہ کے دعوؤں سے پہلے ان کی نفسیاتی حالت کی تحقیقات ہوں گی۔ جو شخص خودکشی کی بات کرتا ہے، وہ کوئی نارمل انسان نہیں کرسکتا۔ عامر میر نے یہ بھی کہا کہ لیاقت چٹھہ نے کوئی ثبوت نہیں دیا ہے، اگر دھاندلی ہوئی ہے تو الیکشن کے دن خاموش کیوں رہے؟پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے کہ کمشنر راولپنڈی نے سنگین الزامات لگائے ہیں اس کی تحقیقات تو ہونی چاہیے۔ شیری رحمان کا کہنا تھا کہ سوال تو اٹھتا ہے 10 دن بعد کمشنر راولپنڈی کا ضمیر جاگا؟ کمشنر نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں اور سوشل میڈیا کے پریشر میں تھا، بہت بڑے الزامات ہیں فوری طور پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ کمشنر راولپنڈی کو اپنے الزامات کے ثبوت بھی دینے چاہیے، کمشنر نے تو چیف جسٹس کو بھی الزام کے دائرے میں رکھا جو سمجھ سے بالا تر ہے۔ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہوگئے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا۔ پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر لیاقت علی چٹھہ نے کہا ہے کہ میں نے راولپنڈی ڈویژن میں ناانصافی کی ہے، میں نے جو ظلم کیا اس کی سزا مجھے ملنی چاہیے، باقی جو بھی اس میں ملوث ہیں انہیں بھی سزا ملنی چاہیے۔ ’’میں اپنے عہدے اور سروس سے استعفیٰ دیتا ہوں‘‘
کمشنر راولپنڈی ڈویژن نے کہا کہ ہم نے اس ملک کے ساتھ غلط کام کیا، جو کام میں نے کیا وہ کسی طرح مجھے زیب نہیں دیتا، میں اپنے عہدے اور سروس سے استعفیٰ دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر سوشل میڈیا اور اوورسیز پاکستانیوں کا دباؤ تھا، میں نے آج صبح کی نماز کے بعد خودکشی کی کوشش کی، میں نے سوچا کیوں نا یہ چیزیں عوام کے سامنے رکھوں، میں حرام موت کیوں مروں، میں کرب سے گزر رہا ہوں، سیاسی لوگ شیروانی سلوا کر منسٹر بننے کے لیے گھوم رہے ہیں، ملک سے غداری اور بے ضمیری نہیں کرنی چاہیے۔
’’میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر کو سزائے موت دی جائے‘‘
لیاقت علی چٹھہ کا کہنا ہے کہ میں اپنے کرب کا بوجھ اتار رہا ہوں، سکون کی موت چاہتا ہوں، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70 ہزار کی لیڈ دلوائی، ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر کو سزائے موت دی جائے۔ میں راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمے داری قبول کرتا ہوں، میں انتخابی دھاندلی پر اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں۔ ’’ہارے ہوئے امیدواروں کو 50، 50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا ہے‘‘
کمشنر راولپنڈی کا کہنا ہے کہ ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو پچاس، پچاس ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا ہے، ملک کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا وہ مجھے سونے نہیں دیتا۔ ’’آج بھی ہمارے لوگ بیٹھ کر جعلی مہریں لگا رہے ہیں‘‘
لیاقت علی چٹھہ نے کہا کہ ہارے ہوئے لوگوں کو ہم نے جتوایا ہے، لوگوں کی ستر ستر ہزار کی لیڈ سے جیت کو شکست میں بدلا، آج بھی ہمارے لوگ بیٹھ کر جعلی مہریں لگا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اپنے ڈویژن کے ریٹرننگ افسران سے معذرت خواں ہوں، میرے ماتحت رو رہے تھے میں انہیں کیا کہہ رہا ہوں، میں نے اپنے ڈویژن میں غلط کام کیا، مجھے راولپنڈی کے کچہری چوک میں سزائے موت دی جائے، غلط کام کون کر رہا ہے اور کس نے کرایا کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں۔
سی پی او راولپنڈی نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کو گرفتار کیا۔ کمشنر راولپنڈی کو گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
لیاقت علی چٹھہ کے استعفے کے متن کے مطابق عام انتخابات سال 2024 کے صاف و شفاف انتخابات کرانے میں ناکام رہا، میں نے اپنے عہدے اور لوگوں کے ساتھ ظلم کیا ہے، مجھ پر غیرقانونی کام کرانے کے شدید دباؤ ڈالا گیا، کمشنر راولپنڈی نے اپنا استعفیٰ گورنر پنجاب، وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیف سیکریٹری کو بھیج دیا۔
معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض کا کہنا ہے کہ میں نے کبھی لیاقت چٹھہ سے ملاقات یا رابطہ نہیں کیا، میرا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ اپنے بیان میں ملک ریاض نے کہا کہ جب پاکستان میں افراتفری ہوتی ہے مجھ پر یا میرے ادارے پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ میں اس سلسلے میں کسی بھی تحقیقات میں تعاون کیلئے بھی تیار ہوں۔ ہر محب وطن پاکستانی کی طرح میں پاکستان میں استحکام اور خوشحالی کےلیے دعاگو ہوں،