اسلام آباد(ٹی این ایس) پی ٹی آئی امیدواروں کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت ،کیا تحریک انصاف کیلئے مسائل ختم ہو گئے؟

 
0
40

پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اور پنجاب و خیبرپختونخواہ اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کا اعلان کیا ہے جو دراصل الحاق کے مترادف ہے۔پی ٹی آئی کے اراکین دو اسٹامپ پیپرز پر اپنے حلف نامے پہلے ہی جمع کراچکے ہیں جس میں ان کا کہنا ہے کہ وہ آزاد منتخب ہونے کے بعد سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے بیرسٹرگوہر کے مطابق یہ حلف نامے پیر کو ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس جمع کرائے جا رہے تھے۔

تاہم اس اتحاد کے حوالے سے ایک تکنیکی سوال موجود ہے۔سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا خود بطور آزاد امیدوار منتخب ہوئے ہیں۔ فیصل آباد سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 104 پر انہوں نے راجہ ریاض کے بیٹے دانیال احمد کو نشست دے کر کامیابی حاصل کی ہے۔

صاحبزادہ حامد رضا کو پی ٹی آئی کی حمایت حاصل تھی لیکن انہوں نے الیکشن سنی اتحاد کونسل کے انتخابی نشان گھوڑے پر نہیں بلکہ آزاد حیثیت سے انتخابی نشان مینار پر لڑا اور اسی پر کامیاب ہوئے۔انتخابی قواعد کی رو سے آزاد امیدوار اسمبلی میں پہلے سے موجود کسی جماعت میں ہی شامل ہو سکتے ہیں۔ اسی بنا پر پی ٹی آئی نے پہلے مجلس وحدت المسلمین میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تھا جس نے قومی اسمبلی کی ایک نشست جیتی ہے۔

پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی نشان الاٹ کرنے سے انکار کردیا تھا اور سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ برقرار رکھا تھا، اسی وجہ سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو آزاد حیثیت میں حصہ لینا پڑا۔آزاد حیثیت میں کامیاب ہونے کے باوجود پی ٹی آئی کے اراکین ایک جماعت کا حصہ اس لیے تصور نہیں کیے جا رہے کیونکہ الیکشن رولز 2017 کے مطابق سیاسی جماعت صرف وہ ہے جسے انتخابی نشان الاٹ ہوا ہو۔

سنی اتحاد کونسل الیکشن رولز 2017 کے رول نمبر 94 میں دی گئی سیاسی جماعت کی اس تعریف پر پورا اترتی ہے۔ اس اعتبار سے سنی اتحاد کونسل کی پوزیشن پی ٹی آئی سے بہتر ہے۔سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے بعد پی ٹی آئی کے اراکین سنی اتحاد کونسل کے رکن تصور ہوں گے اور ان کی مجموعی تعداد کی بنا پر سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کیلیے درخواست دے گی۔ اگر الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی اراکین کی شمولیت کی درخواستیں منظور کر لیں تو سنی اتحاد کونسل قومی اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت بن جائے گی۔ لیکن چونکہ صاحبزادہ حامد رضا خود آزاد منتخب ہوئے ہیں لہذا اس اہم سیاسی حکمت عملی میں اب بھی کچھ ڈوریاں الیکشن کمیشن کے ہاتھ میں ہیں۔