.آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی جس میں صدر مملکت نے مخصوص سیاسی جماعت اور اس کے چند افراد کی جانب سے ادارے اور اس کی قیادت کے خلاف سیاسی مفادات کے حصول کے لیے لگائے جانے والے بے بنیاد الزامات پر تشویش کا اظہار کیا۔.
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے آج ایوان صدر میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی اور ان کے پاکستان کے صدر اور مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف کے طور پر تقرر پر مبارکباد پیش کی اور ان کے دور صدارت کی کامیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
آرمی چیف نے صدر مملکت کو دہشت گردی کے خلاف فوج کی کارروائیوں اور جاری آپریشنز سے آگاہ کیا اور روایتی خطرات کے خلاف آپریشنل تیاریوں پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے علاقوں میں فوج کی جانب سے کیے جانے والے ترقیاتی کاموں سے بھی آگاہ کیا۔
آصف علی زرداری نے پاکستان کی مسلح افواج کے مثالی کردار کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کی خدمات ریاست کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں کی سماجی ترقی کے لیے فوج کی کوششوں کو سراہتے ہوئے قومی ترقی میں پاک فوج کے غیر متزلزل عزم پر زور دیا۔ صدر مملکت نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے عزم پر زور دیا اور طاقت کے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے پوری قوت سے جواب دینے کے قوم کے عزم کا اعادہ کیا۔
صدر مملکت نے ایک مخصوص سیاسی جماعت اور اس کے چند افراد کی جانب سے ادارے اور اس کی قیادت کے خلاف سیاسی مفادات کے حصول کے لیے لگائے جانے والے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایسے تخریب کار عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا عزم ظاہر کیا۔ آرمی چیف سے ملاقات کے دوران آصف علی زرداری نے قوم کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان شہدا کا خون ہمیشہ پاکستانی قوم کی طاقت کی علامت رہے گا۔ پاکستان میں امن، سلامتی اور ترقی کی اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے یکجہتی اور عزم کے ساتھ اس ملاقات کا اختتام ہوا۔یوم پاکستان پر یاد رہےکہ صدر مملکت آصف زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سالمیت پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، کسی بھی قوت کو پاکستان کو غیر مستحکم نہیں کرنے دیں گے۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ یہ ولولہ انگیز پریڈ ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان کیلئے ہمارے قومی جذبوں اور امنگوں کی عکاس ہے، ہمیں قومی اتفاق رائے کے ساتھ مؤثر حکمت عملی، دانشمندانہ انتظام، صوبوں اور وفاق کے مابین بہتر روابط کی اشد ضرورت ہے ہم بھارت کے تمام غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتے ہیں، اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لے، کشمیری عوام کو یقین دلاتا ہوں پاکستان حق خود ارادیت کی جائز جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ عالمی برادری معصوم فلسطینیوں کا قتل عام بند کرائے، پاکستان کے عوام فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے، پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔
صدرِ پاکستان آصف زرداری نے کہا کہ غزہ میں جاری تشدد اور فلسطینیوں کی نسل کشی پر گہری تشویش ہے، بین الاقوامی برادری غزہ میں میں فوری جنگ بندی کرائے اور اسرائیل کو ظالمانہ اقدامات سے روکےصدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دفاعی اعتبار سے ہم ایک مضبوط ملک ہیں، ہماری مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہیں، پاکستان کی سلامتی کو اپنی جان سے زیادہ عزیز رکھیں گے۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ الحمدللہ آج ہم دفاعی اعتبار سے ایک مضبوط ملک ہیں، ہم نے بہت مشکلات کے باوجود دفاعی، صنعتی، ٹیکنالوجی و دیگر شعبوں میں ترقی کی منازل طے کیں، دنیا امن اور دہشتگردی کے خلاف ہمارے کردار اور قربانیوں کو مانتی ہے۔ نوجوان اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے ملک کی ترقی اورمستقبل کے امین ہیں، پاکستان کے عوام محنتی اور ذہنی طور پر بہترین ہے، اس وقت پاکستان کو مختلف معاشی، سماجی اور سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے، بڑھتی آبادی، بیروزگاری اور غربت بڑے چیلنجز ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان حق خود ارادیت کی جائز جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا، اقوام متحدہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لے، ہم بھارت کے تمام غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔ اپنے خصوصی پیغام میں صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ یقین ہے کہ ہم متحد ہو کر تمام رکاوٹوں کوعبور کریں گے، پوری قوم جمہوریت، انصاف اور مساوات کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کریں اور ہم کشمیریوں کو ہرقسم کی اخلاقی اور سفارتی مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ یوم پاکستان پر عسکری قیادت کی جانب سے پاک فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، بری فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر، بحری فوج کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف اور پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے بھی قوم کو مبارکباد پیش کی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ یہ دن برصغیر کے مسلمانوں کی عظیم کاوشوں کی یاد دلاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دن مسلمانوں کے الگ وطن کے لیے ہمارے عظیم رہنماؤں کے ویژن کے مطابق ہماری تقدیر کا تعین کیا گیا، یہ دن ہمارے آباؤ اجداد کی عظیم قربانیوں اور خدمات کی یاد دلاتا ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ مسلح افواج ہر قیمت پر مادر وطن کے دفاع، خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کے تحفظ کے عزم کی تجدید کرتی ہے۔ پاک افواج ہر روز اپنی آزادی کی قدر اور اس کا احترام کرتے ہیں۔ یاد رہےکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد پاک فوج کے جوان شہید ہوچکے ہیں پاک فوج کا شمار دنیا کی بڑی افواج میں ہوتا ہے۔ پاک فوج جس کا مقصد ارض پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے۔ دنیا کی سب سے زیادہ جنگیں لڑنے والی فوج پاکستانی فوج ہے۔ دنیا میں ایسے ممالک بھی ہیں جن کی افواج کا سالانہ بجٹ کھربوں میں ہوتا ہے مگر، جب بات آتی ہے معیار کی تو پاک فوج کا نام سرفہرست آتا ہے۔ پاک فوج کے پاس بعض ایسے اعزازات ہیں جو کسی اور کے پاس نہیں بڑا اعزاز پاک فوج کا یہ ہے کہ یہ صرف اپنے وطن کی حفاظت کا فریضہ ہی سرانجام نہیں دیتی بلکہ عالمی امن عمل میں بھی اس کا حصہ سب سے زیادہ ہے۔عالمی امن میں اس کا دنیا بھر میں تیسرا نمبر ہے۔ اقوام متحدہ میں سب سے زیادہ میڈلز پاکستانی فوج نے جیتے ہیں۔ دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے جس کی ایوی ایشن واحد عالمی ملٹری ایوی ایشن ہے جس کے پاس دنیا کے ٹاپ 6 اٹیک ہیلی کاپٹروں میں چار موجود ہیں۔ پاک آرمی کا الخالد ٹینک 11 بہترین بیٹل ٹینکوں میں سے ایک ہے۔ جو پاک آرمی خود تیار کرتی ہے۔ خواتین فوجیوں کی تعداد کے لحاظ سے بھی پاک فوج سرفہرست ہے۔ دہشت گردی کے چیلنج کو پاک فوج نے دس سال سے بھی کم عرصہ میں کچل کے رکھ دیا ہے، وطن عزیز جو دہشت گردی جیسے ناسور کی لپیٹ میں آنے کی وجہ سے نہ صرف اندرونی طور پر کمزور ہو گیا تھا بلکہ بین الاقوامی سطح پر خصوصا خطے میں پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دلوانے کے لیے دشمن ملک بھارت کی ناپاک سازشوں کا بھی مقابلہ کرتا آرہا تھا۔ ملک میں امن کے قیام اور اسے دہشت گردی سے پاک ملک بنانے کے لیے ہمیشہ پاک فوج نے اہم کردار ادا کیا ،حکمرانوں کی غلط خارجہ اور داخلہ پالیسیوں کی بدولت فوج کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت سی مشکلات اور رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن پاک فوج کے ہزاروں جوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے ان تمام تر مشکلات کے باوجود ثابت قدمی اور قومی جذبے سے وطن عزیز کی حفاظت میں جو لازوال قربانیاں دیں ,پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والی ملک دشمن قوتوں نے ان دہشت گردوں کے ذریعہ ملک کو عدم استحکام کی جانب لے جانے میں کوئی کسر نہ اٹھائے رکھی۔ دہشت گردی کے خلاف پاک فوج نے شروع سے ہی جذبہ حب الوطنی کے تحت کام کیا ہے پاک فوج نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے قوم کے سامنے جس عزم کا اظہار کیاہے انہوں نے اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے میں کوئی دباﺅ،رکاوٹ یا مداخلت کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے عملی اقدامات جاری رکھے پاک فوج نے بھارت کے جاسوس کلبھوشن یادیو کو گرفتار کرکے اس سے وہ تمام راز اگلوالیے جو پاکستان میں دہشت گردی کے بھیانک منصوبے کا حصہ تھے۔ کلبھوشن کو فوجی عدالت سے موت کی سزا دینے پر پوری قوم نے فوج کے کردار اور انکے فیصلے کو سراہا ، آرمی چیف نے نئے عزم اور ولولے کے ساتھ دوبارہ سر اٹھانے والے دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے جہاد شروع کیا ہےاور دہشت گردوں کو چن چن کر نشانہ بنایا ہے، ان کے بچے کھچے ٹھکانے تباہ برباد کردیئے گئے اور ان کے سہولت کاروں کے گرد بھی شکنجہ سخت کردیا گیا ہے، ایسے نا مساعدہ حالات میں دہشت گردوں کی اکثریت موت کے گھاٹ اتار دی گئی یا ملک سے راہ فرار اختیار کرگئی،راہ فرار اختیار کرنے والی اکثریت نے پڑوسی ملک سے سازشوں کا سلسلہ شروع کیا تو افواج پاکستان نے ان کو وہ سبق سکھایا کہ ان کے مدد گار اب امن کی زبان بولنے پر مجبور نظر آتے ہیں۔ کیونکہ پاک فوج نے ہمسایہ ملک میں ان کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کیا ہے ، وطن عزیز کی معاشی ترقی کا ضامن منصوبہ سی پیک کا اعلان ہوا تو مسلح افواج نے اس کی حفاظت کی ذمہ داری اور ضمانت کا بیڑا اٹھالیا اور یہ منصوبہ فوج کی نگرانی میں تکمیل کے مراحل طے کررہا ہے۔ اس سلسلے میں آنے والی اندرونی اور بیرونی مشکلات کو پاک فوج دور کرنے میں برسر پیکار نظر آتی ہے، پاک فوج جہاں ملک کی سرحدو ں کی حفاظت کرتی ہے وہیں اندرونی سازشوں اور خطرات سے بھی نبردآزماہوتی ہے ، مشرقی اور مغربی محاذ پر دشمن کی توپوں کو خاموش کروانا تو معمول ہی بن گیا ہے ، اسی طرح بارشوں اور سیلابوں کی تباہ کاریاں بھی پاک فوج کی مدد کے بغیر قابو بھی ناممکن ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاک فوج دنیا کے سخت ترین ہدف کو سر کرنے کا اعزاز رکھتی ہے۔ برطانیہ میں ہر سال ایکسرسائز کمبرین پٹرول کے نام سے مقابلے ہوتے ہیں جن میں ترقی یافتہ ممالک کے علاوہ 140 ملکوں کے فوجی جوانوں کے دستے بھی شرکت کرتے ہیں۔ اس مقابلے کے سات مراحل ہوتے ہیں۔ جن میں فوجی دستوں کو ہر قسم کے فوجی آلات سے لیس ہوکر 50میل یعنی 80 کلومیٹر کا مشکل سفر دم لیے بغیر اور سوئے بغیر اڑتالیس گھنٹوں میں طے کرنا ہوتا ہے۔ ایک فوجی دستے میں آٹھ جوان ہوتے ہیں۔ اور ہر جوان 60 پاؤنڈ وزن اٹھائے ہوتا ہےراستہ جنگلات، 249 پہاڑیوں، صحراوں اور انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ مقابلے میں دفاعی فائرنگ،مشکل ٹریننگ کے علاوہ ذہانت کا امتحان بھی شامل ہے۔اس مقابلے کو دنیا کا سخت ترین پٹرول ٹیسٹ کا نام دیا جاتا ہے۔ جب سے افواج پاکستان کے جوانوں نے اس میں انٹری کی ہے دیگر ممالک کے افواج کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ گزشتہ مقابلوں میں سب سے زیادہ میڈلز پاک فوج نے جیتے ہیں۔ ملکوں کے استحکام کو باقی رکھنے کے لیے جنگی قوت کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ دشمن کے مقابلے جنگی قوت اور اس کی تیاری کاحکم ہمیں اللہ تعالی نے دیاہے۔ اس حوالے سے بھی پاک فوج نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا دنیا سے منوایا ہے۔ اسی قوت کی بنا پر دشمن آج وطن عزیز کی طرف کوئی بھی پیش قدمی کرنے سے پہلے ہزار بار سوچتا ہے۔ پاکستان کی ایٹمی قوت اور اس کی پاور کا ہمیں اس رپورٹ سے پتا چلتا ہےملکی سلامتی کی بقاء مسلح افواج کی بہادری ،جذبہ حب الوطنی اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ قومی یکجہتی اور آئینی اور جمہوری نظام کی مضبوطی میں ہے