کاکول (ٹی این ایس) کاکول کیمپ ختم، کھلاڑیوں کی فزیکل فٹنس میں نمایاں بہتری

 
0
468

پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے لگایا گیا کاکول فزیکل فٹنس کیمپ اختتام پذیر ہوگیا ہے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی اسلام آباد پہنچ گئے ہیں ,کھلاڑیوں کے لیے کاکول فٹنس کیمپ 26 مارچ کو شروع ہوا تھا، کیمپ میں کھلاڑیوں کی فزیکل فٹنس اور اسٹرینتھ پر بھرپور توجہ دی گئی۔
قبل ازیں پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ویڈیو جاری کی گئی تھی جس میں کرکٹرز کے فزیکل ٹریننگ کیمپ میں کھلاڑی مشق میں حصہ لے رہے ہیں، اس دوران اعظم خان سمیت دیگر کرکٹرز وزنی پتھر اُٹھا کر پہاڑ کی چوٹی پر پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں۔
پاکستان کے اسکواڈ کا اعلان 8 اپریل کو کیا جائے گا جبکہ نیوزی لینڈ کرکٹ اسکواڈ کا اعلان کیا جاچکا ہے۔ نیوزی لینڈ 14 اپریل کو 5 میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گے۔ دونوں ٹیمیں 18، 20 اور 21 اپریل کو پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی میں 3 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلیں گی۔ اس کے بعد آخری دو ٹی ٹوئنٹی میچز (25 اور 27 اپریل کو) لاہور میں کھیلے جائیں گے۔

واضح رہے کہ بابر اعظم کہتے ہیں کیمپ سے ٹیم کی فٹنس اور یکجہتی میں فائدہ ہوگا۔کیمپ کے اختتام پر بات چیت کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ وہ تیسری بار کاکول کیمپ میں ٹریننگ کا حصہ ہیں، جب بھی آئے کچھ سیکھ کر گئے، اس کیمپ کا اصل مقصد ٹیم میں اتحاد تھا اور اس پر بہت کام ہوا۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی اور آنے والے ورلڈکپ سے ہمارے پاس بہت کم وقت تھا جس پر ہم نے فزیکل فٹنس پر توجہ دی، اس کیمپ کے بعد ہمیں فزیکل فٹنس کی فکر نہیں رہے گی۔
کپتان بابر اعظم نے کہا کہ روزے کے دوران بھی کھلاڑیوں نے ٹریننگ کی اور مزید بہتری کی کوشش کی، یہ کیمپ اس لیے بھی مختلف ہے کہ اس میں کرکٹ نہیں تھی، یہاں صرف فزیکل فٹنس اسپیڈ، پھرتی اور اسٹرینتھ پر کام ہوا۔
آل راؤنڈر شاداب خان نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تمام کرکٹرز بہتر فٹنس لیول اور معیار کے ساتھ واپس آئیں گے جو کہ آنے والے چیلنجز میں میدان میں اترنے پر نمایاں کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ سے قبل یہ فٹنس کیمپ بہت ضروری تھا، کھلاڑی جتنے زیادہ فٹ ہوں گے ٹیم کو فائدہ ہوگا، کیمپ کےذریعے کھلاڑیوں کوایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملا۔
عماد وسیم نےکہا کہ ٹریننگ کرکٹ کی عام ٹریننگ سے مختلف لیکن بہت کارآمد رہی، آرمی کے ٹرینرز نے کھلاڑیوں کی فٹنس پر بہت زیادہ محنت کی ہے۔ ’ٹیم کی یکجہتی کے نقطہ نظر سے یہ کیمپ اہم تھا۔
فاسٹ باؤلر نسیم شاہ نے امید ظاہر کی کہ کاکول کیمپ کے بعد وہ مزید فٹ اور زیادہ پروفیشنل کھلاڑی کے طور پر واپس آئیں گے۔
اعظم خان نے کہا کہ سطح سمندر سے بلندی کی وجہ سے یہ کیمپ سخت تھا لیکن اس کا فائدہ ہوا، پہاڑ کی چوٹی تک پہنچنےکا ایک منفرد تجربہ تھا جو ہمیشہ یاد رہے گا۔
پاکستانی کھلاڑیوں کو کاکول اکیڈمی میں جم سیشن میں مختلف مشقیں بھی کرائی گئیں۔ آرمی اسکول آف فزیکل ٹریننگ سینٹر میں پاکستان ٹیم کے ممکنہ کھلاڑی 2 سیشن میں ٹریننگ کرتے تھے ایک سیشن افطاری سے پہلے اور دوسرا افطاری کے بعد ہوتا تھا کھلاڑیوں نے رات کے وقت بیڈمنٹن سمیت انڈور گیمز میں بھی شرکت کی تھی۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی قومی ٹیم کی فٹنس کو بہتر بنانے کے لیے 2016ء میں آرمی کے زیر نگرانی ٹریننگ کروائی گئی تھی۔ فٹنس کیمپ کے بعد کھلاڑیوں نے دورۂ انگلینڈ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ پہلے ٹیسٹ میں فتح کے بعد کھلاڑیوں نے ’پش اپ‘ لگا کر آرمی ٹرینرز کو خراجِ تحسین پیش کیا تھا۔